ماہنامہ فیضان مدینہ کے قارئین!
یاد رکھیئے مسلمان کے سامنے مسکرانا صدقہ ہے۔ اور اللہ کے
آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی مسکرایا کرتے تھے ۔
ویسے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت سے مواقع پر مسکرایا
کرتے تھے لیکن ہم یہاں 5 مختلف آپ علیہ السلام کے مسکرانے کے مواقع ذکر کرتے ہیں ۔
سب پہلے ہم یہ ذکر کرتے ہیں کہ آپ علیہ السلام کا مسکرانا کیسا تھا :۔چنانچہ ام
المومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ نبی پاک صلی
اللہ علیہ وسلم کبھی پورے طریقے سے ہنسے ہوں میں نے نہیں دیکھا کہ آپ علیہ السلام
کے حلق کا کوا نظر آتا ہوں بلکہ آپ علیہ السلام صرف مسکرایا کرتے تھے۔
اور انہی سے ایک حدیث مروی ہے کہ نبی پاک علیہ الصلاۃ
والسلام کا ہسنا صرف تبسم فرمانا تھا۔
حضرت حصین بن یزید کلبی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہے کہ
میں نے نبی پاک علیہ السلام کو کبھی ہنستے نہیں دیکھا بلکہ آپ علیہ السلام مسکرایا
کرتے تھے۔
1۔ تمہاری آنکھوں میں سفیدی ہے: حضور علیہ السلام کی بارگاہ میں ایک عورت حاضر ہوئی اور عرض
کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرا شوہر بیمار ہے اور آپ کو یاد کرتا ہے
حضور علیہ السلام نے اس کی بات سنی تو مسکراتے ہوئے فرمایا اس کے آنکھ میں تو
سفیدی ہے۔
2۔ جذبہ عقیدت: ایک مرتبہ حضرت طلحہ بن البراء رضی اللہ عنہ حضور علیہ السلام کی خدمت میں
حاضر ہوئے اور عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی حکم دیں جس کی میں
تعمیل کروں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا جذبہ عقیدت دیکھ کر مسکراتے ہوئے
فرمایا کہ تم اپنے باپ کو قتل کر دو حضرت طلحہ بن البراء رضی اللہ عنہ اٹھے اور
اپنے باپ کے قتل کرنے کے لئے نکلنے لگےحضور نبی کریم علیہ الصلاۃوالسلام نے جب ان
کا ارادہ دیکھا انہیں روکا اور فرمایا میں قطعی رحمی کے لئے نہیں بھیجا گیا۔
3۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بچوں
کے ساتھ خوش طبعی کرنا: حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ
وسلم بچوں کے ساتھ نہایت شفقت و محبت سے پیش آتے تھے، ان کے سر پر ہاتھ پھیرتے تھے
اور ان کے حق میں دعائے خیر فرماتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی چھوٹے چھوٹے
بچوں کو دیکھتے تو خوش ہوتے اور مسکراتے تھے۔
4۔ صبح مسکراتے ہوئے فرمائی: حضرت ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی پاک
صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ صبح مسکراتے ہوئے فرمائی اور آپ علیہ السلام کا
چہرہ خوشگوار تھاصحابہ کرام علیہم الرضوان نے آپ علیہ السلام سے اس خوشی کی وجہ
دریافت کی تو آپ علیہ السلام نے فرمایا اللہ عزوجل نے فرمایا ہے کہ جو شخص مجھ پر
ایک مرتبہ درود پاک پڑھے گا تو میں اسے دس نیکیاں عطا کروں گا اور اس کے دس گناہ
کو مٹاؤں گا اور اس کے درجات کو بلند کروں گا پس یہ سن کر میرا چہرہ کھلکھلا اٹھا۔ سبحان اللہ
تو اس طرح کے کئی ایسے واقعات ہیں کہ جہاں آپ علیہ الصلوۃ
والسلام نے تبسم فرمایا ہے یاد رکھئے تبسم فرمانا ہی آقا علیہ السلام کی سنت ہے نہ
کہ قہقہہ لگانا کیونکہ قہقہہ لگانا شیطان کی طرف سے ہے ۔
اللہ کریم سے دعا ہے کہ ہمیں پیارے آقا علیہ السلام کی
مسکراہٹ کا صدقہ نصیب فرمائے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم (ماخوذ
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسکراہٹیں)