قدرت الٰہی نے انسانوں کو ایک دوسرے کے باہمی جوڑ
کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ اور اسی جوڑ میں اس کے طرح طرح کے رشتے بنائے ہیں جیسے اولاد
کا رشتہ ماں باپ سے، پڑوسی کا رشتہ ہمسائے سے، شوہر کا بیوی سے اور استاد کا طالب
علم سے انہی رشتوں میں سے عام معاشرہ میں پائے جانے والے مسلمان کا بھی باہمی تعلق
قائم کیا ہے اور ان کو حقوق و فرائض سے نوازا ہے۔ حدیث مبارک میں ہے: مومن مومن کے
لئے عمارت کی مثل ہے، جس کا بعض حصہ بعض کو مضبوط رکھتا ہے۔ (بخاری، 2/127، حدیث:
2446)
حقوقِ مسلمان:
باہمی محبت: مسلمان آپس
میں ایک عمارت کی مانند ہیں، عمارت کی مضبوطی باہمی محبت و اتفاق میں ہوتا ہے!
لہذا ہر مسلمان کو چاہیے جو چیز اپنے لئے پسند کریں وہی چیز اپنے دوسرے مسلمان
بھائی کے لئے چنے جیسے حدیث شریف میں ہے: باہمی محبت اور رحم دلی میں مسلمانوں کی
مثال ایک جسم کی طرح ہے، جب جسم کی کسی عضو کو تکلیف ہوتی ہے تو تمام جسم بخار اور
بیداری کی تکلیف برداشت کرتا ہے۔ (بخاری، 4/103، حدیث: 6011)
تکلیف نہ پہنچانا: ایک
مسلمان بھائی کا حق ہے کہ اسی اپنے زبان و ہاتھ سے کسی بھی قسم کی تکلیف نہ دی جائے،
چنانچہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: افضل مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے
مسلمان محفوظ رہیں۔(مسلم، ص 41،
حدیث: 65)
عاجزی کرنا: عاجزی سے مراد
جھک جانا، نرمی کرنا متکبر شخص اللہ تعالیٰ کو نا پسند ہے اس لئے مسلمان کے لئے
جائز نہیں ہے کہ وہ دوسرے مسلمانوں کے ساتھ اپنی دولت یا خوبصورتی کی وجہ سے اترائے۔
چونکہ حضور پاک ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی فرمائی کہ
عاجزی اختیار کرو حتی کہ تم سے کوئی ایک دوسرے پر فخر نہ کرے۔ (مسلم، ص 1174، حدیث:
7210)
معاف کردینا: جب کسی مسلمان
کی کسی دوسرے مسلمان سے ناراضگی باسبب کسی طرح ہو جائے تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے
بھائی سے تین دن سے زیادہ ناراض نہ رہے اور معاف کردے۔ چنانچہ حضور اکرم ﷺ نے
فرمایا: جو کسی مسلمان کی لغزش کو معاف کرے گا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی لغزش
کو معاف فرمائے گا۔ (ابن ماجہ، 3/36، حدیث: 2199)
غیبت و چغلی سے بچنا: مسلمان
کا ایک دوسرے کے خلاف باتیں کرنا یا سننا یا کسی کی غیبت کرنا جائز نہیں۔ حدیث
مبارکہ میں ہے: چغل خور جنت میں داخل نہیں ہوگا۔ (بخاری، 4/115، حدیث: 6056)
ویسے تو مسلمان کے بہت سے حقوق ہیں جیسے دعوت قبول
کرنا، چھینک کا جواب دینا وغیرہ اللہ تعالیٰ ہمیں سب کے حقوق پورا کرنے کی تو فیق
عطا فرمائے۔ آمین