ایک بزرگ رحمۃ اللہ علیہ کا فرمان ہے آج کا کام کل پر مت
چھوڑو کیونکہ کل ایک نیا کام ہوگا او اس بات میں کوئی شک نہیں کہ جان بوجھ کر آج
کے کام کو کل پر مت چھوڑنا یعنی کہ کام کو موخر کرنا بہت بڑی نحوس ہے اور یہ
نااہلی اور بعض اوقات سستی کی علامات بھی سمجھی جاتی ہے، اس مختصر تحریر میں کام
کو موخر کرنے کے اسباب، نقصانات اور اس کا حل بیان کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
کام موخر کرنے کے اسباب:
۱۔ کام پسند نہ ہونا
۲۔ سستی
۳۔ اس کام کا اہل نہ ہونا
۴۔ بیماری
۵۔ کام مکمل کرنے کا حدف مقرر
نہ کرنا
۶، کام کےلیے بہت زیادہ مہلت
کا مل جانا
۷۔ احساس کمتری ہونا یعنی کہ میں
ابھی کام کے قابل نہیں جب قابل ہوجاؤں تو کرلوں گا۔
۸۔ وقت کا احساس نہ ہونا۔
کام موخر کرنے کے نقصانات :
1۔ کام بعض اوقات ہوہی نہیں پاتا
2۔ کام معیار کے مطابق نہیں
ہوتا
3۔ فرض نماز اگر موخر کرتے رہے
یہاں تک کہ قضا ہوگئی تو اس کا آخرت میں یہ انجام
4۔ لوگوں کی نظر میں آدمی گر جاتا ہے
5۔ لوگ اعتماد نہیں کرتے ایسے
شخص پر
6۔ انسان مستقبل میں صرف کوئی
بڑی منزل حاصل نہیں کرسکتا۔
ان مسائل کا حل :
۱۔ اپنے اندر احساس ذمہ داری
پیدا کریں۔
۲۔ بتکلف کام کو وقت پہ کریں۔
۳۔ عباداتِ الہیہ وقت پر ادا
کریں اس سے دیکھا گیا ہے انسان وقت کا پابند بن جاتا ہے۔
۵۔ جب بھی کام کریں مکمل (Confidence)خود اعتمادی سے کریں ۔
۶۔ اپنے کام کا ہدف بنالیں کہ
میں نے یہ کام اتنے وقت میں کرنا ہے اور اسے کوشش کریں وقت سے قبل ہی مکمل کر لیں
اور جلد بازی سے بھی کام نہ لیں کہ یہ بھی ایک نحوست ہے۔
اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں اپنا ہر کام وقت پر
کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
امین بجاہ النبی الامین صلی اللہ
تعالیٰ علیہ وسلم