آج کا کام کل پر مت چھوڑیں

Thu, 10 Jun , 2021
2 years ago

ایک اور دھوکہ ہے جو انسان کو وقت ضائع کرنے پر ندامت اور افسوس سے بچاتا رہتا ہے اور وہ کل ہے، کہا گیا کہ انسان کی زبان میں کوئی لفظ ایسا نہیں ہے جو کل کے لفظ کی طرح اتنے گناہوں ، اتنی غفلتوں ، اتنی بے پرواہیوں اور اتنی برباد ہونے والی زندگیوں کیلئے جواب دہ ہو، کیوں کہ اس کی آنے والی کل آتی نہیں۔ بلکہ وہ قیامت یا گزری ہوئی کل یعنی زیر وزبر بن جاتی ہے اور پچھلی کل کو کبھی واپس نہیں کرسکتے ، ان دونوں قسم کی کل کو ہم آج میں تبدیل نہیں کرسکتے۔

ذرا سوچیں تو سہی کہ ہم کب سے روز وعدہ کرتے ہیں کہ کل سے یہ کام کریں گے اور کل ، کل کرتے ، ہر کل آج ہوتی چلی جارہی ہے۔ جب ہم نے آج ہی نہیں کیا، تو کل کیسے کرپائیں گیں ؟ ہمیں شاید معلوم نہیں کہ جو کل آچکی ہے وہ گزشتہ دن کے حکم میں ہے۔ جو کام ہم آج نہیں کرسکے تو کل اس کا کرنا ہمارے لیے اور بھی مشکل ہے۔

لہذا اگر ہم آج عاجز ہیں تو کل بھی عاجز ہوں گے ، اس لئے کہا گیا ہے کہ وقت جب ایک دفعہ مرگیا تو اس کو پڑا رہنے دیں ، اب اس کے ساتھ اور کچھ نہیں ہوسکتا سوائے اس کے کہ اس کی قبر پر آنسو بہائے جائیں۔ لہذا! انسان کو آج کی طرف لوٹ آنا چاہیے مگر لوگ اس کی طرف لوٹتے نہیں ہیں۔ اور داناؤں کے رجسٹر میں کل کا لفظ کھوج سے بھی نہیں ملتا۔

وقت در حقیقت عمر ِ رواں ہے ، وقت کو سستی اور غفلت میں ضائع کرنا اپنی عمر کو ضائع کرنا ہے۔ باشعور اور باحکمت لوگ اپنے وقت کی حفاظت کرتے ہیں۔ اور بیکار گفتگو اور لایعنی کاموں میں وقت کو ضائع نہیں کرتے ، بلکہ اپنی زندگی کے قیمتی اوقات کو غنیمت جانتے ہوئے اچھے اور نیک کام کرتے رہتے ہیں۔ ایسے کام جن سے اللہ پاک کی رضا اور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا قرب حاصل ہو نیز جن سے عوام الناس کو فائدہ پہنچے۔

اور کامیابی اسی کا مقدر بنی ہے جس نے اپنے وقت کی قدر کی ہے ، وقت کو غنیمت جان کر ایک ایک منٹ کو اچھے کاموں میں صرف کیا۔ اپنے وقت کو فضولیات میں نہیں گزارا۔

جس نے وقت کو ضائع کیا ، وقت نے اس شخص کو ضائع کر دیا۔ کیونکہ عربی کا مقولہ ہے کہ الوقت کالسیف ان لم تقطعه قطعك یعنی وقت تلوار کی مثل ہے اگر آپ نے وقت کو صحیح طرح استعمال نہ کیا تو وقت آپ کو برباد کردے گا۔ جو دن زندگی کا آپ کو نصیب ہوا اسی کو غنیمت جان کر کچھ کرو۔ کل کا انتظار مت کرو۔ کیونکہ کل کس نے دیکھی ہے؟ یہ بھی کسی کو پتہ نہیں ہوتا کہ کل لوگ مجھے "جناب" کہ کرکے پکارے گیں یا "مرحوم" کہ کرکے پکاریں گے ، تو پھر کل کا انتظار کیوں ۔ جب آپ کو کل کا ہی معلوم نہیں۔ ایک اٹل حقیقت ہے کوئی بھی اس کا انکار نہیں کرسکتا کہ ایک دن مرنا ہے ، ضرور مرنا ہے۔