یوم آزادی
استاذشاہد کلاس روم میں داخِل ہوئے تو بہت خوش نَظَر آرہے تھے
جسے کچھ طلبہ نے نوٹ کرلیا۔استاذشاہد کچھ دیر تک وائٹ بورڈ
پر سبق سمجھاتے رہے پھر کتاب بند کرکے اطمینان سے کرسی پر بیٹھ گئے، حسّان استاذصاحب!
کیا بات ہے آپ آج بہت خوش نظر آرہے ہیں؟
استاذشاہد جی ہاں! اس کی ایک بڑی وجہ ہے، پہلے بتائیے کہ یہ مہینا کون سا ہے؟ کئی طلبہ کے منہ سے ایک ساتھ نکلا: اگست، استاذشاہد اب یہ بتائیے کہ
اس مہینے میں کون سا اہم واقعہ ہوا
تھا؟ سب طلبہ خاموش رہے کسی کی سمجھ میں نہیں آیا کہ کیا جواب دیں، استاذشاہد اس
مہینے میں ہمارا پیارا ملک پاکستان آزاد ہوا تھا اور یہ مہینا شروع ہوتے ہی
مجھے بہت خوشی ہوتی ہے۔ مزمل پاکستان کب آزاد
ہوا تھا؟ استاذشاہد آج سے71سال پہلے 14اگست 1947ء کو ہمارا ملک آزاد ہوا
تھا۔ حسنین استاذصاحب! ہمارا ملک تو بہت پہلے
آزاد ہوچکا ہے تو ہم خوشی اب کیوں
منارہے ہیں؟ استاذشاہد بےشک ملک کئی سال پہلے آزاد ہوچکا ہے لیکن بعض
خوشیاں ایسی ہوتی ہیں کہ جب وہ تاریخ اور دن لوٹ کر آتے ہیں تو اللہ تعالٰی کی وہی نعمت ملنے کا احساس ہمارے اندر
ایک سوچ پیدا کردیتا ہے کہ ہم پہلے کیا تھے اور کس حالت میں تھے؟ اور اب کتنی اچھی
حالت میں ہیں اس پر ہم اللہ پاک کا خوب خوب شکر ادا
کرتے ہیں اپنے گھروں اور گلی
محلّوں کو جھنڈوں اور جھنڈیوں سے سجاتے
ہیں، اپنے کپڑوں پر مختلف بیج لگاتے ہیں۔ طاہر جھنڈے لگانے سے کیا فائدہ ہوتا ہے؟ استاذشاہد ہر طرف سبز پرچم اور
جھنڈیاں لگا کر ملک سے محبت کرنے کا اور ایک ملت اورایک قوم ہونے کا احساس پیدا ہوتا ہے کہ جس طرح جھنڈے لگانے میں ہم
اکٹّھے ہیں اسی طرح مشکل وقت آنےپر پوری قوم اکٹّھی رہے گی اور کوئی دشمن ہمارے ملک پر حملہ کرے گا تو ہم سب مل کر بہادری کے ساتھ اس کا مقابلہ کریں گے اور وقت آنے پر
اپنی جان بھی قربان کردیں گے مگر اس ُملک کی عزّت پر آنچ نہیں آنے
دیں گے۔ حسّان ایک سوال میں بھی پوچھنا
چاہتا ہوں، استاذشاہد ضرور پوچھئے!
حسان ہم ہر سال 14اگست مناتے ہیں اور ہر سال اچھے ارادے بھی کرتے ہیں،کیا ابھی
تک ہم اچھّے نہیں بنے؟استاذشاہد شاباش!
آپ کا سوال بہت اچّھا ہے، ہم میں سے ہر شخص کو چاہئے کہ اچّھا بننے کی کوشش
کرتا رہے اگر یہ سمجھ بیٹھیں گے کہ ہم اچھّے ہوگئے ہیں تو اپنی خامیوں اور غلطیوں
کی طرف دیکھنا چھوڑ دیں گے۔ خالد اس کے علاوہ اور کیا کام کرنے
چاہئیں؟ استاذشاہد ہمیں خاص طور پر اپنے ملک اور قوم کی سلامتی کے لئے دعا کرنی چاہئے، اور خوب دل لگا کر اپنی پڑھائی پر
توجہ دینی چاہئے تاکہ پڑھ لکھ کر اپنے ملک اور
قوم کا نام پوری دنیا میں روشن کرسکیں، میں
نے پرنسپل صاحب سے بات کرلی ہے کل تک پورے اسکول کو سبز ہلالی پرچموں اور
جھنڈیوں سے سجادیا جائے گا۔ حسنین کل ہماری گلی میں جھنڈیاں لگ گئی ہیں اور
کچھ گھروں پر جھنڈے بھی نَظَر آرہے تھے،
استاذصاحب! مجھے وہ سب بہت اچھا لگ رہا تھا
اور بہت خوشی ہورہی تھی، استاذشاہد ملک کی آزادی پر ہر ایک شخص کو ضرور خوش ہونا چاہئے کیونکہ اس کی آزادی
ہماری آزادی ہے، اس کی عزّت ہماری عزّت ہے! تو پھر آپ سب طَلَبہ اپنے گھروں پر جھنڈا کب لگائیں گے؟ آج ہی
لگائیں گے۔ یہ کہتے ہوئے سب طلبہ کے چہروں پر خوشی اور آواز میں اپنے ملک
کے لئے کچھ کر گزرنے کا پختہ ارادہ جھلک
رہا تھا۔