میمونہ بنتِ اسحاق!
اسٹیج سے اعلان ہوا تو چھوٹی میمونہ اپنی امّی
جان کا ہاتھ پکڑے پوزیشن آنے پر انعام لینےکے لئے آگے بڑھی۔
تقریب ختم ہونے کے بعد اُمِّ میمونہ گھر واپسی
کی تیّاری کر رہی تھیں کہ پیچھے سے آواز آئی:کہاں غائب رہتی ہو؟ آپ تو عید کا چاند
ہی ہو گئی ہو۔ اُمِّ میمونہ نے مُڑ کر دیکھا تو فرحین اور راحیلہ کھڑی مسکرا رہی
تھیں۔
ارے آپ!!! اُمِّ میمونہ نے خوشی سے کہا اور تینوں
خواتین آپس میں سلام کرتے ہوئے قریب رکھی کرسیوں پر بیٹھ گئیں۔
خانگی ذمّہ داریوں سے فرصت ہی نہیں ملتی ویسے
بھی میمونہ کے ابُّوکی بھی خواہش ہے کہ میں گھر اور بچّوں کو زیادہ سے زیادہ وقت
دوں، اُمِّ میمونہ نے اپنی مصروفیات گنواتے ہوئے کہا۔
فرحین فوراً بولیں: ہاں بھئی! یہ مَرد تو چاہتے
ہی یہی ہیں کہ عورتیں گھروں میں قید رہیں اور خود صبح سے شام تک باہر مزے کرتے رہتے
ہیں۔
تب تک راحیلہ اسکول کینٹین سے سب کے لئے چائے لے
آئی تھی۔
ایسا صِرف عورتیں سوچتی
ہیں، حقیقت اس کے برعکس ہے۔ دن بھر ذہنی یا جسمانی مَشَقَّت سے بھرپور کام کرنے کے
ساتھ ساتھ باس وغیرہ کی جلی کٹی برداشت کرنا، اور مقصد اپنی سہولیات یا آسائشات نہیں
بلکہ اپنے بیوی، بچّوں کی خواہشیں پوری کرنا، انہیں بہتر زندگی فراہم کرنا ہوتا
ہے۔ یہ ہیں ان کی زندگی کےمزے، اُمِّ میمونہ نے چائے کا کپ اٹھاتے ہوئے کہا۔
کیسی خواہشیں؟ جب بھی کسی چیز کا کہو تو یہی
سُننے کو ملتا ہے کہ ابھی ہاتھ تنگ ہے تو ابھی فلاں ضرورت ہے۔ ہاں! اپنی ماں اور
بہنوں کی فرمائشیں تو جھٹ سے پوری کر دی جاتی ہیں، راحیلہ تَلْخ لہجے کے ساتھ
گفتگو میں شریک ہوئی۔
راحیلہ بہن! دِل چھوٹا نہیں کرتے، جو چیز ہمارے نصیب
میں لکھی ہے وہ ہمیں مل کر رہے گی، چاہے کوئی سو (100) رُکاوٹیں
کھڑی کرے، اُمِّ میمونہ چائے کا گھونٹ بھرنے کے لئے رکیں، پھر اپنی بات جاری رکھتے
ہوئے بولیں:
ناراض مت ہونا! میں بھی آپ کی طرح ایک عورت ہی
ہوں، اس لئے جانتی ہوں کہ عورتوں کا دل نہیں بھرتا، الماری میں کپڑے رکھنے کی جگہ
نہیں ہوتی پھر بھی کپڑے نہ ہونے کی شکایت کریں گی، کسی دوسرے کے پاس اپنے سے بہتر
چیز دیکھ لی تو شوہر کو کوسنے شروع، ایسی ہی چھوٹی بڑی باتوں کو لے کر شوہروں کی ناشُکری
کرتی رہتی ہیں، اس حوالے سے کل ہی میں نے ایک حدیثِ پاک پڑھی تھی آپ کو سناتی ہوں:
پیارے
آقا صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میں نے جہنّم میں اکثریت عورتوں
کی دیکھی۔
یَارسولَ اللہ!اس کی وجہ کیا ہے؟ صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم نے پوچھا۔ارشادفرمایا: وہ ناشُکری کرتی ہیں۔
عرض کی گئی: کیا وہ اللہ پاک کی ناشُکری کرتی ہیں؟
ارشاد فرمایا: وہ شوہر کی ناشُکری کرتی ہیں اور
احسانات سے مُکَر جاتی ہیں، اگر تُم کسی عورت کے ساتھ عمْر بھر اچّھا سُلوک کرو
پھر بھی تُمہاری طرف سے اسے کوئی ہلکی سی بات پہنچے تو کہے گی: میں نے تُم سے کبھی
کوئی بھلائی دیکھی ہی نہیں۔(بخاری،3/463،حدیث:5197)
خُلُوص اور سچّائی بہرحال اپنا اثر رکھتی ہے، اُمِّ
میمونہ کی باتیں سُن کر فرحین اور راحیلہ کے چہرے پر چھائی نَدامت بتا رہی تھی کہ
وہ اپنی سابِقَہ سوچ پر شرمندہ ہیں۔