امیر اہل سنت علامہ محمد الیاس عطار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ
الْعَالِیَہ کی تربیت میں سب سے بڑا اور اہم کردار ان کی
والدہ کا ہے۔ آپ کی والدہ نے گھر کے نظام کو احسن انداز میں چلاتے ہوئے اپنے بچوں
کی اسلامی خطوط پر تربیت کی۔
آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی والدہ ماجدہ کا نام امینہ تھا، آپ نیک سیرت
اور پرہیز گار خاتون تھیں، فرائض و واجبات کے ساتھ ساتھ فاتحہ وایصالِ ثواب کی بھی
پابندی کیا کرتی تھیں، بچوں کو باقاعدگی سے پانچوں نمازیں پڑھوایا کرتی تھیں، خود
امیر اہل سنت دَامَتْ
بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں: مجھے یاد نہیں پڑتا کہ میری بچپن
میں بھی کبھی نماز فجر چھوٹی ہو۔
امیر اہل سنت مولانا الیاس عطاری قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ
الْعَالِیَہ کی والدۂ محترمہ کا وصال 17 صفر المظفر 1398ھ
جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب تقریباً 10:15 بجے اولڈ سٹی (باب المدینہ کراچی) کے علاقے میٹھادر میں ہوا۔ کلمہ طیبہ اور استغفار پڑھنے کے بعد زبان بند ہوئی ۔
اس سال17 صفر المظفر 1442ھ کو ہونے والی برسی کے موقع پر ، امیر اہل سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ
الْعَالِیَہ نے عاشقان رسول سے اپنی
والدہ کے ایصالِ ثواب کے لئےاپیل کرتے ہوئے تحریری پیغام میں کہا کہ
میری پیاری ماں رحمۃ اللہ علیہا کی برسی
کی تاریخ17 صفر ہے۔ ہوسکے توکم از کم 17 بار درود شریف پڑھ کرایصالِ ثواب کرکےیہ
دعائے عطار حاصل کیجئے۔
دعائے
عطار:
اللہ پاک آپ کو
اور ساری امت کو بخشے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ
واٰلہٖ وسلَّم