قِیامت کے دن جس کی نیکیوں کا پَلَّہ بھاری ہوگا
اور اس کے نیک عمل زیادہ ہوں گےتو وہ جنّت کی من پسند زندگی میں ہوگا اور جس کی نیکیوں
کا پَلَّہ ہلکا پڑے گا تو اس کا ٹھکانا جہنّم ہوگا۔احادیثِ مُبارکہ میں بہت سی ایسی
عبادات،اعمال، اوراد و وَظائف بیان کئے گئے ہیں جوبروزِ قیامت بندۂ مؤمن کے
نیکیوں کے پلڑے کو بھر دیں گے اور اس کے لئے ذریعۂ نجات بنیں گے،یہاں چند ایسی
نیکیاں ذکرکی جارہی ہیں جو میزانِ عمل کو بھر دیتی ہیں ، چنانچہ
میزانِ عمل
کو بھرنے والےکلمات:نبیِّ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:دو کلمے ایسے ہیں جو
زبان پر ہلکے ہیں، میزانِ عمل میں بھاری ہیں اوراللہ پاک کو بہت پسند ہیں۔ (وہ دو کلمے یہ ہیں): ”سُبْحٰنَ اللہِ وَبِحَمْدِہٖ،سُبْحٰنَ اللہِ
الْعَظِیْم“۔(بخاری، 4/297،
حدیث:6682)
ہمیں بھی چاہئے کہ ان کلمات کو ہمیشہ وردِ زبان
رکھیں کہ یہ دو کلمات اللہ کریم کو بہت زیادہ محبوب ہیں، زبان پر بہت ہلکے پھلکے ہیں مگر
قیامت کے دن میزانِ عمل میں ان کا وزْن بہت بھاری ہوگا یعنی عمل بہت تھوڑا ہے مگر
اس کا اجر و ثواب بہت زیادہ ہے۔
میزان پر سب
سے زیادہ وزْنی عمل:نبیِّ کریم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:پانچ چیزیں میزان پر سب سے زیادہ وزن
والی ہیں:(1)سُبْحٰنَ اللہ (2)اَلْحَمْدُ لِلّٰہ(3)لَاۤاِلٰہَ
اِلَّا اﷲ (4)اَﷲُ اَکْبَر (5)کسی مسلمان شخص کا نیک بچّہ مرجائے اور وہ اس پر
ثواب کی اُمّید رکھتے ہوئے صبر کرے۔
(صحیح ابنِ حبان ،2/100، حدیث:830 ملخصاً)
اَلْحَمْدُ لِلّٰہ میزان کو بھردیتی ہے:نبیِّ مُکَرَّم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: صفائی نصف ایمان ہے اور اَلْحَمْدُ لِلّٰہ میزان کو بھر دیتا ہے اور ’’سُبْحٰنَ اللہ وَالْحَمْدُ لِلّٰہ‘‘ زمین و آسمان کے درمیان ہر چیز کو بھر دیتے
ہیں اور نماز نور ہے اور صدقہ دلیل یعنی راہنما ہے، صبرروشنی ہے اورقراٰن تیرے حق
میں یا تیرے خلاف حجت ہے۔(مسلم، ص 115،حدیث:534)
حکیمُ الْاُمّت مفتی احمد یارخان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جو شخص ہر حال میں اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کہا کرے تو قیامت میں میزانِ عمل کے نیکی کا پلّہ اس
سےبھرجائے گا اورایک حمد تمام گناہوں پر بھاری ہوگی۔کیونکہ یہ ہیں ہمارے کام اور
وہ ہے رب کا نام۔
مزید فرماتے ہیں:ان دوکلموں(سُبْحٰنَ
اللہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ)
کا ثواب اگر دنیا میں پھیلایا جائے تو اتنا ہے کہ اس سے سارا جہان بھر جائے یا
مطلب یہ ہے کہ سُبْحٰنَ
اللہ میں اللہ کی
بےعیبی کا اقرار ہے اور اَلْحَمْدُ لِلّٰہ میں اسی کے تمام
کمالات کا اظہار۔اور یہ دو چیزیں وہ ہیں جن کے دلائل سے دنیا بھری ہوئی ہے کہ ہرذرّہ
اور ہر قطرہ رب کی تسبیح و حمد کررہا ہے۔(مراٰۃُ
المناجیح،1/232)
حُسنِ اَخلاق
سے وزْنی کوئی شے نہیں:دینِ اسلام میں حُسنِ اَخلاق کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے اور
ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حُسنِ اخلاق کوبہت
زیادہ پسندفرمایا اور اس کے متعلّق بشارت عطا فرمائی کہ قیامت کے دن حُسنِ اخلاق
کو میزانِ عمل میں نیکیوں کے پلڑے میں رکھا جائے گا اوریہ اس کی نیکیوں میں سب سے
وزنی عمل ہو گا چنانچہ پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشادفرمایا:قیامت کے دن مؤمن کے میزان میں
حُسنِ اخلاق سے زیادہ وزنی کوئی شے نہیں ہوگی۔(تر مذی ،3/404، حدیث:2009)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صلَّی اللہُ علٰی محمَّد