استاد اور
شاگرد کا باہمی تعلق کیسا ہونا چاہیے؟ از بنت آدم،ملیر کھوکھرا پار کراچی
استاد ہونا بہت بڑی سعادت کی بات ہے کہ ہمارے پیارے
مدنی آقا ﷺ نے اس منصب کی نسبت اپنی ذاتِ اقدس کی طرف کر کے اسے عزت و حرمت کا تاج
عطا فرمایا چنانچہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اِنَّما بُعِثْتُ مُعَلِّماً یعنی
مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا۔ (سنن ابن ماجہ، 1 / 150)
استاد کا کردار:با عمل
مسلمانوں پر مشتمل معاشرے کی تشکیل میں استاد کا کردار ایک باغبان کی مثل ہے جس طرح کسی باغ
کے پودوں کی افزائش و حفاظت باغبان کی توجہ اور کوشش کے بغیر نہیں ہو سکتی اسی طرح
طلبا کی دینی تربیت کے لئے استاد کی توجہ و کوشش بے حد اہمیت کی حامل ہے۔استاد کا
کام طلبا کے ظاہر و باطن کو پاک کر کے اوصافِ حمیدہ سے مزین کرنا اور انہیں معاشرے
کا ایک ایسا باکردار مسلمان بنانا ہے جو عمر بھر کے لیے اپنی اور ساری دنیا کے
لوگوں کی اصلاح کی کوشش میں مصروف ہو جائے۔
استاد اور شاگرد کا باہمی تعلق:استاد اور شاگرد کا آپس میں تعلق
شریعتِ مطہرہ کے مطابق صاف و شفاف، پیار بھرا، مشفقانہ ہو۔ استاد کا ادب شاگرد کے لئے اولین ہو اور استاد اپنے شاگردوں کے لئے عفو و درگزر کا پیکر ہو لہٰذا
استاد کی ذات میں پائے جانے والے اوصاف غیر محسوس طور
پر اس کے طلبا میں منتقل ہو جاتے ہیں۔اگر استاد خوش اخلاق ہے تو اس کے طلبا بھی حسنِ اخلاق والے
ہوں گے۔طالبِ علم کا استاد کے ساتھ انتہائی مقدسں رشتہ ہوتا ہے لہٰذا طالبِ
علم کو چاہیے کہ استاد کو اپنے حق میں حقیقی باپ سے بڑھ کر خاص جانےکیونکہ
والدین اسے دنیا کی آگ اور مصائب سے بچاتے ہیں جبکہ استاد اسے نارِ دوزخ اور مصائبِ آخرت سے بچاتا ہے
اگرچہ کسی استاد سے ایک ہی حرف پڑھا ہو ا س کی ہی تعظیم بجالائے
کہ حدیثِ پاک میں ہے:سید عالم ﷺ نے فرمایا:
جس نے کسی آدمی کو قرآنِ کریم کی ایک آیت پڑ ھائی وہ اس کا آقا ہے۔(معجم كبير،8/112،حديث:7528)
استاد کے آداب: استاد کے آداب بجالانے والے طالبِ علم ایک وقت میں عمدہ
کامیابی سے سرفراز ہوتے ہیں۔ طلبہ کو چاہیے کہ کسی منصب پر فائز ہو جائیں اپنے استاد کے آداب بجالائیں مثلاً استاد کی
غیر موجودگی میں بھی ان کا ادب کر یں، ان کی جگہ پر نہ بیٹھیں۔استاد سے جھوٹ بولنا باعثِ محرومی ہے لہٰذا استاد سے
ہمیشہ سچ بولئے، ان سے نگاہ نہ ملائیے، نگاہ نیچی رکھیے۔اسی طرح ہر نماز کے بعد
استاد اور والدین کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھئے۔الله
پاک ہمیں بیان کردہ مدنی پھولوں کو اپنے دل کے گلدستے میں سجانے اور اس کی خوشبو سے
اپنے معاشرے کو معطر کرنے کی سعادت عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ