صور پر ایمان

Tue, 5 Jul , 2022
1 year ago

از: بنت فیاض عطاریہ مدنیہ،  ناظم آباد کراچی

جب قیامت کی تمام نشانیاں پوری ہو جائیں گی تو اللہ پاک کے حکم سے صور پھونکا جائے گا، صور حق ہے اور اس پر ایمان رکھنا لازم ہے، قرآنِ پاک کی کئی آیات میں صور پھونکے جانے کا تذکرہ موجود ہے۔ مثلاً وَ نُفِخَ فِي الصُّوْرِ فَصَعِقَ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَ مَنْ فِي الْاَرْضِ اِلَّا مَنْ شَآءَ اللّٰهُ١ؕ ثُمَّ نُفِخَ فِيْهِ اُخْرٰى فَاِذَا هُمْ قِيَامٌ يَّنْظُرُوْنَ0(پ24،الزمر:68)ترجمہ:اور صُور میں پھونک ماری جائے گی تو جتنے آسمانوں میں ہیں اور جتنے زمین میں ہیں سب بیہوش ہو جائیں گے مگر جسے اللہ چاہے پھر اس میں دوسری بار پھونک ماری جائے گی تواسی وقت وہ دیکھتے ہوئے کھڑے ہوجائیں گے۔

صور کیا ہے؟

فرمانِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے: صور ایک سینگ ہے جس میں پھونکا جائے گا۔([i]) ایک روایت میں ہے کہ صور کا دائرہ زمین و آسمان کی چوڑائی جیسا ہے۔ (2)مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: صور سینگ کے اس بگل کا نام ہے جو قیامت میں پھونکا جائے گا۔ اس صور کی بڑائی اس کی آواز کی ہیبت ہمارے خیال و وہم سے ورا ہے۔ آج ایٹم بم اور چیخنے والے بم کی آواز ہی لوگوں کو مار دیتی ہے، بستیوں میں زلزلے ڈال دیتی ہے، وہ تو صور ہے۔(3)

صور کون پھونکے گا؟

امام قرطبی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں :امام ترمذی اور دیگر محدثین رحمۃ اللہ علیہم کی روایت کردہ اَحادیث سے پتا چلتا ہے کہ صاحبِ صور صرف حضرت اسرافیل علیہ السلام ہیں اور وہی اکیلے صور پھونکیں گے جبکہ ابنِ ماجہ کی ایک روایت کے مطابق حضرت اِسرافیل علیہ السلام کےساتھ صور پھونکنے میں ایک اور فرشتہ بھی شریک ہو گا۔ (4) نیز یہ بھی مروی ہے کہ جب حضرت اسرافیل علیہ السّلام صور پھونکیں گے اس وقت جبریل و میکائیل بھی ان کے پاس موجود ہوں گے۔ چنانچہ ایسی ہی ایک روایت کی شرح میں حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: جس وقت حضرت اسرافیل صور پھونکیں گے اس وقت جبریل آپ کے داہنے ہاتھ کی طرف ہوں گے اور میکائیل بائیں طرف، اس حالت میں آپ صور پھونکیں گے اس کی وجہ رب کریم ہی جانے۔(5)

صور کب پھونکا جائے گا؟

صور قیامت کی تمام نشانیوں میں سب سے آخری نشانی ہے، اس کے فوراً بعد قیامت قائم ہو جائے گی، لہٰذا اس کا یقینی علم تو اللہ پاک کو ہی ہے کہ صور کب پھونکا جائے گا، بہرحال اتنا یاد رکھنا چاہئے کہ ایک روایت میں ہے: صور پھونکنے والا فرشتہ بگل منہ میں لے چکا ہے، اپنے سر کو جھکا چکا ہے اور کان لگا کر اس بات کا انتظار کر رہا ہے کہ کب اسے حکم ہو اور وہ صور پھونکے۔ (6)البتہ! یہ کس دن پھونکا جائے گا، اس کے متعلق غیب جاننے والے ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ تمہارے دنوں میں سب سے افضل دن جمعہ ہے، اسی دن حضرت آدم پیدا ہوئے ، اِسی میں ان کی روحِ مبارکہ قبض کی گئی، اسی دن صور پھونکا جائے گا اور اسی دن ہلاکت طاری ہوگی۔(7)

پہلا صور پھونکنے کے وقت کیا ہو گا؟

لوگ اپنے کام کاج میں مصروف ہوں گے کہ حضرت اسرافیل علیہ السلام کو صور پھو نکنے کا حکم ہو گا، شروع میں اس کی آواز بہت باریک ہو گی، پھر بہت بلند ہوتی جائے گی، لوگ کان لگا کر سنیں گے اور بے ہوش ہو کر گر پڑیں گے اور مر جائیں گے، یہاں تک کہ ہر شے فنا ہو جائے گی، اُس وقت سوا اُس واحدِ حقیقی کے کوئی نہ ہو گا، وہ فرمائے گا:لِمَنِ الْمُلْكُ الْيَوْمَؕ (پ24، المؤمن:16) ترجمہ: آج کس کی بادشاہی ہے؟ کہاں ہیں جبارین و متکبرین؟ مگر ہے کون جو جواب دے! پھر خود ہی فرمائے گا: لِلّٰهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ0(پ 24، المؤمن:16)ترجمہ: ایک اللہ کی جو سب پر غا لب ہے۔(8)

کیا صور پھونکے جانے کے بعد بھی کوئی زندہ رہےگا؟

پہلی مرتبہ صور پھونکنے کے بعد جسے اللہ پاک چاہے گا اسے موت نہ آئے گی۔ اس کے متعلق یہ چار اقوال مروی ہیں:

1-حضرت ابن عباس رضی اللہُ عنہما کے نزدیک جب پہلا صور پھونکا جائے گا تو حضرت جبریل، میکائیل، اسرافیل اور عزرائیل علیہم السلام کے علاوہ تمام آسمان اور زمین والے مر جائیں گے۔(9) اس کی وضاحت احیاء العلوم میں کچھ اس طرح کی گئی ہے کہ صور پھونکے جانے کے بعد اللہ پاک کے حکم سے حضرت جبریل، میکائیل، اسرافیل اور عزرائیل زندہ رہیں گے پھر اللہ پاک کے حکم سے حضرت عزرائیل یعنی ملک الموت علیہ السّلام پہلے جبریل کی روح قبض کریں گے پھر میکائیل کی اور پھر اسرافیل کی، اس کے بعد اللہ پاک عزرائیل کو مرنے کا حکم فرمائے گا تو وہ بھی مر جائیں گے۔ (10)

2-تفسیر قرطبی میں ہے کہ پہلے نفخہ سے جن لوگوں کو موت نہ آئے گی، ان سے مراد وہ شہدا ہیں جو اپنی تلواریں لٹکائے عرش کے گرد حاضر ہوں گے۔(11)

3-حضرت کعب احبار رحمۃُ اللہِ علیہ کے قول کے مطابق پہلے صور کے بعد جنہیں موت نہ آئے گی ان کی تعداد 12 ہے: 8 عرش اٹھانے والے فرشتے، جبریل، میکائیل، اسرافیل اور ملک الموت علیہم السلام۔ جبکہ حضرت ضحاک رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: ان سے مراد رضوانِ جنت، حورِ عین، نگرانِ دوزخ حضرت مالک علیہ السلام اور عذاب کے وہ فرشتے ہیں جو جہنم پر مامور ہیں۔(12)

4-حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے قول کے مطابق اس وقت جنہیں موت نہ آئے گی وہ حضرت موسیٰ علیہ السلام ہیں، چونکہ آپ (کوہِ طور پر) بے ہوش ہو چکے ہیں اس لئے( پہلی مرتبہ صور پھونکنے سے) آپ دوبارہ بے ہوش نہ ہوں گے ۔(13)

صور کتنی بار پھونکا جائے گا؟

صور کتنی مرتبہ پھونکا جائے گا، اس میں اختلاف ہے یعنی چار مرتبہ ، تین مرتبہ یا دو مرتبہ؟ زیادہ تر علما کا اس پر اتفاق ہے کہ صور صرف دو مرتبہ پھونکا جائے گا۔ جیسا کہ امام ابن حجر عسقلانی رحمۃُ اللہِ علیہ دو سے زائد مرتبہ صور پھونکنے کا قول رکھنے والوں کے جواب میں فرماتے ہیں کہ صور صرف دو مرتبہ پھونکا جائے گا، البتہ! ان دونوں کے درمیان سننے والوں کے اعتبار سے کچھ فرق ہو گا یعنی پہلی بار جب صور پھونکا جائے گا تو اس سے ہر زندہ شخص مر جائے گا ، مگر جن کو اللہ پاک نے موت سے مستثنیٰ کر لیا ہے وہ صرف بے ہوش ہو جائیں گے اور جب دوسری بار صور پھونکا جائے گا تو جو مر گئے تھے وہ زندہ ہو جائیں گے اور جو بےہوش ہوئے تھے وہ ہوش میں آ جائیں گے۔(14)

دوسرا صور کب پھونکا جائے گا؟

مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: ان دونوں نفخوں میں 40 سال کا فاصلہ ہو گا کہ اگر سورج ہوتا اور دن رات نکلتے تو 40 سال کی مدت ہوتی ۔(15)

دوسری بار صور پھونکنے کے بعد کیا ہو گا؟

اﷲ پاک جب چاہے گا حضرت اسرافیل کو زندہ فرمائے گا اور صور کو پیدا کر کے دوبارہ پھونکنے کا حکم دے گا، صور پھونکتے ہی تمام اوّلین و آخرین، ملائکہ و اِنس و جن و حیوانات موجود ہو جائیں گے۔(16) سب سے پہلے حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم قبرِ مبارک سے یوں برآمد ہوں گے کہ سیدھے ہاتھ میں حضرت صدیقِ اکبر کا ہاتھ اور بائیں ہاتھ میں حضرت فاروقِ اعظم رضی اﷲ عنہما کا ہاتھ ہو گا۔(17)

(یہ مضمون ماہنامہ خواتین ویب ایڈیشن کے جولائی 2022 کے شمارے سے لیا گیا ہے)


[i]ترمذی،5/ 165،حدیث:3255 2مسند اسحاق ،1 /75 ، حدیث : 10 ملتقطاً 3مراۃ المناجیح،7/354 ماخوذاً 4التذکرة،ص176 5مراۃ المناجیح،7/362 6سنن کبری للنسائی،6/ 316،حدیث:11082 7ابوداود، 1/391، حدیث: 1047 8ترمذی،5/88،حدیث:3712ماخوذاً 9تفسیر خازن، المومنون، 3 / 332 0احیاء العلوم ، 5/270 Aتفسیر قرطبی،8 /203 Bتفسیر قرطبی،8 /203 Cتفسیر کبیر،9/476 Dفتح الباری، 7/369 Eمراۃ المناجیح،7/354 Fبہارِ شریعت، 1/ 128 Gترمذی،5 /88،حدیث:3712ماخوذاً