جس طرح دیگر انسان مثلاً والدین ہمسایوں کے حقوق ہوتے ہیں اسی طرح نوکر اور غلام کے بھی حقوق ہوتے ہیں، ہمیں والدین، ہمسایوں، رشتہ داروں اور پڑوسیوں کے حقوق کے ساتھ ساتھ نوکر اور ملازم کے حقوق کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ موضوع کی مناسبت سے یہاں نوکر اور ملازم کے حقوق درج ذیل ہیں۔

1۔ ہمیں نوکر یا ملازم پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالنا چاہیے ان کی طاقت کے مطابق انہیں کام دینے چاہئیں۔

2۔ حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ اپنے غلام کو ماررہے تھے۔ غلام نے کہا: میں اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتا ہوں آپ نے اسے مارنا شروع کر دیا۔ پھر غلام نے کہا: میں اللہ کے رسول ﷺ کی پناہ مانگتا ہوں تو انہوں نے اسے چھوڑ دیا۔ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: خدا کی قسم! اللہ تم پر اس سے زیادہ قادر ہے جتنا تم اس پر قادر ہو۔ حضرت ابو مسعود فرماتے ہیں کہ پھر میں نے اس غلام کو آزاد کر دیا۔ (مسلم، ص 905، حديث: 1659)

3۔ اگر نوکر یا غلام سے کوئی ایسا کام سرزد ہو جائے جو ہمیں ناپسند ہو تو ہمیں انہیں مارنا یا ڈانٹنا نہیں چاہیے بلکہ اللہ کی رضا کی خاطر معاف کر دینا چاہیے اور اپنا رویہ ان کے ساتھ اچھا ہی رکھنا چاہیے۔

4۔ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے خادم کو مار رہا ہو اور وہ اللہ کا واسطہ دے تو اس سے اپنے ہاتھ اٹھالو۔ (مراۃ المناجیح، 5/167)

5۔ نبی کریم ﷺ اپنے خدمت گاروں سے کیسا سلوک فرماتے تھے اس کی ایک مثال ملاحظہ کیجئے، چنانچہ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے دس سال تک سفر و حضر میں حضور پرنور ﷺ کی خدمت کرنے کی سعادت حاصل کی، لیکن جو کام میں نے کیا اس کے بارے میں آپ نے کبھی یہ نہیں فرمایا کہ تم نے یہ کام اس طرح کیوں کیا؟ اور جو کام میں نے نہ کیا اس کے بارے میں آپ نے کبھی یہ نہیں فرمایا کہ تم نے یہ کام اس طرح کیوں نہیں کیا؟ (ابو داود، 4/324، حدیث: 4774)

اللہ پاک ہمیں سب کے حقوق کو صحیح معنوں میں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ آمین