معاشرے میں ہر انسان پر حقوق عائد ہوتے ہیں، جیسے
والدین کا اولاد پر اور استاد کا شاگرد پر حق وغیرہ اسی طرح ملازم کے سیٹھ پر بھی حقوق
ہوتے ہیں، ہر نگران اپنے ماتحت کے حق میں جواب دہ ہوگا۔ ماتحتوں کے حقوق حدیثِ
مبارکہ کی روشنی میں ملاحظہ فرمائیں۔
1۔ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کے پاس ایک
خزانچی آیا تو آپ نے اس سے فرمایا کہ تم نے غلاموں کو ان کا کھانا دے دیا؟ بولا:
نہیں۔ فرمایا: جاؤ انہیں دے دو، کیونکہ رسول الله ﷺ نے فرمایا ہے: انسان کے لیے
یہی گناہ بہت ہے کہ مملوک سے اس کا کھانا روکے اور ایک روایت میں یوں ہے کہ انسان
کے لیے کافی گناہ یہ ہے کہ اسے ہلاک کر دے جس کو روزی دیتا ہو۔ (مراۃ المناجیح، 5/161)
2۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب کسی کا خادم اس کے
لیے کھانا تیار کرے پھر وہ کھانا لائے اور اس کی گرمی اور دھواں برداشت کر چکا ہو
تو اسے اپنے ساتھ بٹھا لے کہ وہ کھائے لیکن اگر کھانا تھوڑا ہو تو اس میں سے خادم
کے ہاتھ پر ایک دو لقمے رکھ دے۔یہاں خادم میں لونڈی غلام بلکہ نوکر چاکر سب شامل
ہیں یعنی اگر کھانا کافی ہے تو اس پکانے والے خادم کو اپنے ساتھ دستر خوان پر بٹھا
کر کھلائے اسے ساتھ بٹھانے میں اپنی ذلت نہ سمجھے جیسا کہ متکبرین کا حال ہے، جب
مسجد اور قبرستان میں امیر و غریب آقا و غلام یکجا ہو جاتے ہیں تو یہاں بھی یکجا
ہوں تو کیا حرج ہے۔(مراۃ المناجیح، 5/162)
3۔ حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ میں نے ابو
القاسم ﷺ کو فرماتے سنا: جو مولیٰ اپنے مملوک کو تہمت لگائے اور وہ اس سے بری ہو
تو قیامت کے دن اسے کوڑے لگائے جائیں گے، مگر یہ کہ واقعی وہ وہی ہو جو اس نے کہا۔
(مراۃ المناجیح، 5/163)
4۔ جو اپنے غلام کو وہ حد مارے جو جرم اس نے کیا ہی
نہیں یا اسے طمانچہ مارے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ اسے آزاد کر دے۔ (مراۃ المناجیح،
5/164)
5۔ حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
کہ میں اپنے غلام کو مار رہا تھا کہ میں نے پیچھے سے ایک آواز سنی کہ اے ابو مسعود!
سوچو کہ الله تم پر اس سے زیادہ قادر ہے جتنے تم اس پر ہو۔ میں نے پیچھے مڑ کر
دیکھا تو وہ رسول الله ﷺ تھے، میں نے عرض کیا: یا رسول الله یہ آزاد ہے الله کی
راہ میں۔ تب رسول الله ﷺ نے فرمایا: اگر تم ایسا نہ کرتے تو تم کو آگ جلاتی یا آگ
پہنچتی۔ (مشکاۃ المصابیح، 1/616، حدیث: 3353)
الله پاک ہمیں دوسروں کے حقوق ادا کرنے کی توفیق
عطا فرمائے اور ہمارا سینہ پیارے آقا ﷺ کی محبت میں میٹھا میٹھا مدینہ بنائے۔ آمین
یا رب العالمین