از: بنت
اسحاق مدنیہ عطاریہ (بی ایڈ، ایم اے اسلامیات)
ریجن ذمہ دار جامعات المدینہ گرلز حاصل پور
فرمانِ
مصطفےٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم: كُلْ
مِمَّا يَلِيكَ یعنی کھانا اس طرف سے کھاؤ جو تمہارے
قریب ہو۔([1]) پر عمل کرتے
ہوئے روٹی اس طرح نہ کھائی جائے کہ درمیانی حصہ کھا کر کنارے چھوڑ دیں،
روٹی ہمیشہ ہاتھ سے توڑیں اور چھری وغیرہ سے نہ کاٹیں کہ حضور نے ایسا کرنے سے منع
فرمایا ہے۔(2) روٹی کے چار ٹکڑے کرنا ضروری نہیں مگر کر لیا تو حرج بھی
نہیں کہ بزرگوں کا طریقہ ہے۔ نیز بائیں ہاتھ میں لے کر دائیں ہاتھ سے نوالہ توڑنا
دفعِ تکبر یعنی تکبر دور کرنے کیلئے ہے۔(3) ایک ہاتھ سے روٹی توڑ کر کھانا مغروروں کا طریقہ ہے، ہاتھ بڑھا کر تھال یا سالن کے برتن کے عین بیچ میں اوپر کر کے
روٹی توڑنے کی عادت بنائیے اس طرح اجزا کھانے ہی میں گریں گے ورنہ دستر خوان پر گر کر ضائع ہو سکتے ہیں۔(4)
روٹی کا احترام:
آج کل رزق کی بے قدری اور بے حرمتی سے کون سا
گھر خالی ہے! بنگلے میں رہنے والے ارب پتی سے لے کر جھونپڑی میں رہنے والا مزدور
تک اس بے احتیاطی کا شکار نظر آتا ہے، بالخصوص خوشی و غمی کی تقریب کے موقع پر
کثیر کھانا ضائع ہوتا ہے، حالانکہ کھانے
کا ادب و احترام ہمارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا
ہے۔ جیسا کہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا فرماتی ہیں: ایک مرتبہ نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم تشریف لائے تو روٹی کا ٹکڑا پڑا دیکھا تو اسے اٹھا کر پونچھا اور
کھا لیا پھر ارشاد فرمایا: عائشہ! اچھی چیز کا احترام کرو کہ یہ چیز (یعنی روٹی) جب کسی قوم سے بھاگی ہے تو لوٹ
کر نہیں آئی۔(5)
آج دنیا بھر میں جہاں لاکھوں افراد غذا کی قلت کا شکار ہیں،
وہیں افسوس! گھروں اور بالخصوص شادیوں وغیرہ میں ٹنوں کے حساب سے
کھانا برباد ہو جاتا ہے، لہٰذا ضروری ہے
کہ ہم اپنے پاس موجود خوراک کا صحیح استعمال کریں۔ چنانچہ باسی روٹی غذائیت کے
اعتبار سے تازہ روٹی سے زیادہ صحت بخش تصور کی جاتی ہے اور حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے یہ
روٹی تناول فرمانا ثابت بھی ہے، جیسا کہ حضرت ام ہانی رضی اللہُ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم میرے گھر تشریف لائے تو میں نے آپ کے
طلب فرمانے پر سوکھی ہوئی روٹی اور سرکہ پیش کیا جو آپ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم خوشی
سے تناول فرمایا۔(6) چنانچہ اگر کبھی کسی بھی وجہ سے روٹیاں بچ جائیں
تو انہیں ہرگز نہ پھینکیں کیونکہ روٹی سخت ہوتی ہے، خراب نہیں ہوتی، ہاں پھپھوندی
لگ جائے تو خراب ہے ورنہ یہ قابل استعمال ہی ہے۔ یعنی صبح کی روٹی شام کو اور شام
کی صبح کو استعمال کی جا سکتی ہے اور اسے برا بھی نہیں سمجھنا چاہئے، جیسا کہ ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے بخوشی سوکھی روٹی تناول فرمائی۔ چنانچہ آپ باسی روٹی کو
ذیل کے طریقوں سے بھی استعمال کے قابل بنا سکتی ہیں:
طریقہ نمبر 1:
روٹی
رول کر کے چھری سے Pieces کر لیں ہلکے ہاتھ سے ان ٹکڑوں
کو الگ الگ کر لیں یہ نوڈلز سے ملتی جلتی شکل میں آ جائیں گے، اسے ایک Bowl
میں ڈال کر دو چمچ دیسی گھی ڈالیں، تھوڑا سا نمک ڈال کر اچھی طرح مکس کریں، اس طرح
روٹیوں میں بھی مؤوسچر آجائے گا۔ ایک بڑے سائز کا آلو پتلا پتلا لمبائی میں کاٹ
لیں، ایک پیاز باریک کاٹ لیں ایک ٹماٹر اور دو سبز مرچ بھی باریک کاٹ لیجیئے۔
فرائی
پین میں ایک چمچ زیرہ، آدھاچمچ سرسوں کے
دانے (اگر میسر ہوں تو)، پانچ عدد کڑی پتے اور ہری مرچ ڈال کر اچھی طرح بھون لیں۔
اب پیاز ڈالیں اور صرف 15 یا 20 سیکنڈ
بھونیں،پھر آلو ڈال کر بھون لیں، دونوں کا
کلر سنہرا ہو جائے تو چاہیں ٹماٹر کے ساتھ
2 چمچ ٹماٹر کیچپ بھی ڈال کر مکس کر دیں۔ پھر آدھا چمچ سرخ مرچ ،گرم مصالحہ
اور تھوڑی سی ہلدی ڈال کر ڈھک دیں، پھر 2 ، 3 منٹ تک پکائیں، ٹماٹر کا پانی خشک ہو
جائے تو مزید اتنا پانی ڈالیں کہ سوکھی روٹیاں گیلی ہو جائیں، پھر روٹیاں ڈال کر
اچھے سے مکس کریں۔ گیلا پن ختم ہو جائے اور روٹیاں نوڈلز کی شکل میں کرسپی
ہو جائیں تو ہرا پیاز یا ہرا دھنیہ ڈال کر کھائیں، یہ لذیذ کھانا تیار ہو جائے گا۔
طریقہ نمبر 2:
روٹی
چار عدد، تیل دو کھانے کے چمچ، الائچی چند دانے، پسی چینی حسب ضرورت۔
ترکیب:
روٹیوں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر لیں یا انہیں کسی گرائنڈر میں موٹا موٹا پیس لیں،
پھر کڑاہی میں تیل ڈال کر اس میں الائچی ڈال دیں، کچھ دیر بعد روٹیاں ڈال کر اچھی
طرح تل لیں، ان کا رنگ براؤن ہو جائےتو چینی شامل کر کے دونوں کے یک جاں ہونے تک
پکائیں ۔ مزیدار میٹھی چوری تیار ہے،
ناشتے میں چائے یا دودھ کے ساتھ کھائیں، پراٹھے کا مزہ دے گی۔
طریقہ نمبر 3:
باسی
روٹی چار عدد، چنے کی دال چار کھانے کے چمچ، مونگ، ماش اور مسور کی دالیں دو دو کھانے کے چمچ، لہسن
ادرک پیسٹ دو چائے کے چمچ، بڑی پیاز ایک عدد، ہلدی ڈیڑھ چائے کا چمچ، لال مرچ ایک
چائے کا چمچ یا نمک کی طرح حسب ذائقہ، گرم مصالحہ اور چکن پاؤڈر ڈیڑھ ڈیڑھ چائے کا چمچ۔
بگھار
کے اجزا:
باریک کٹی پیاز ایک عدد، ثابت لال مرچ چار عدد، زیرہ ایک چائے کا چمچ، تیل دو سو
گرام۔
گارنش
کے اجزا:
کٹا ہرا دھنیا دو کھانے کے چمچ، ادرک ایک چھوٹا ٹکڑا، کٹی ہری مرچ دو عدد، لیموں
دو عدد۔
ترکیب:
سب
سے پہلے ایک برتن میں تمام روٹیوں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے پانی میں بھگو دیں،
اب تمام دالوں کو دھو کر کچھ دیر کے لیے بھگو دیں، پھر ایک برتن میں تمام دالوں کو
پانی کے ساتھ چولھے پر گلنے کے لیے رکھ دیں۔ اُبال آنے پر اس میں لہسن ادرک کا
پیسٹ اور پیاز کے ساتھ ہی تمام مصالحہ جات شامل کریں اور پکنے دیں۔ جب دالیں گل
جائیں اور پانی خشک ہو جائے تو پانی میں
بھیگی ہوئی روٹیوں کو ہاتھوں سے مل کر دالوں میں شامل کر لیں اور تھوڑا سا پانی
مزید شامل کر کے دس سے بیس منٹ تک پکنے دیں۔ جب یہ تیار ہو جائے تو اس میں ہرا
دھنیا، ہری مرچیں اور چکن پاؤڈر شامل کر کے اسے چولہے سے اتار لیں ۔ اب ایک فرائی
پین میں تیل ڈال کر پیاز، زیرہ اور ثابت لال مرچ ڈال کر بگھار تیار کریں۔ پھر ہرا
دھنیا، ہری مرچ، لیموں اور ادرک سے گارنش کریں۔ باسی روٹیوں سے بنی مزیدار ڈش تیار
ہے۔
طریقہ نمبر 4:
روٹی
کو شوربے میں پکا لیں یا شوربے میں توڑ کر بھگو دیں تاکہ وہ اچھی طرح گل جائے، یہ
طریقہ ثرید کہلاتا ہے، حضرت ابن عباس رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا
محبوب ترین کھانا ثرید تھا۔(7)
بازاری کھانوں کے
نقصانات
خوراک
اور صحت کا آپس میں گہرا تعلق ہے، متوازن اور
صحت مند غذا کے انتخاب اور استعمال سے
ہی تا دیر صحت مند اور بھر پور توانا رہنا ممکن ہے لیکن مشینی دور کی مشینی غذاؤں
کا استعمال بڑھتا چلا جا رہا ہے جس کے باعث مریضوں کی تعداد بڑھتی جا رہی
ہے۔ فی زمانہ گھریلو روٹی کی جگہ بازاری چیزوں مثلاً نان، تندوری روٹی و چپاتی، شیر مال، کلچہ،
تافتان، شوارما ، پوری، گھی میں تر بہ تر پراٹھے، برگر اور پیزے وغیرہ کو ترجیح دی
جاتی ہے۔ جہاں اس کی وجہ لذت ہے وہیں ہماری بہو بیٹیوں کی سستی اور کاہلی بھی اس
کا سبب ہے۔ کیونکہ بعض گھرانوں میں کھانا بنانا بہت مشکل اور بازاری کھانوں کو
اچھا سمجھا جاتا ہے۔ حالانکہ ایسے کھانے حد درجہ نقصان دہ ہیں۔ چنانچہ ضروری ہے کہ
ہم اپنی بچیوں کی تربیت میں امور خانہ داری ، بالخصوص کچن اور اس سے متعلقہ امور
کو نہ صرف شامل کریں بلکہ ان میں مہارت پیدا کریں تاکہ شادی کے بعد ان کی سستی اور
کاہلی ان کے آڑے نہ آئے بلکہ وہ ایک اچھی بہو ،اچھی بیوی اور اچھی ماں ثابت ہوں،
ان کی وجہ سے گھر امن کا گہوارہ بنے۔ ان کو اچھا بہترین خوش ذائقہ اور صحت سے بھر
پور کھانا پکانا سکھائیں تاکہ گھر کا کوئی
فرد بھی بازاری کھانوں کا رخ ہی نہ کرے۔ کیونکہ جب کھانا گھر میں بنے گا تو یقینی
بات ہے کہ اس میں استعمال ہونے والی ہر چیز صاف ستھری اور خالص ہو گی اور کوئی بھی
مضرِ صحت شے شامل نہ ہو گی۔ جبکہ فوڈ اسٹریٹ اور ریسٹورنٹ میں تیار شدہ کھانے
بظاہر خوشبودار اور لذت سے بھرپور ہوتے ہیں لیکن انتہائی نقصان دہ بھی ہیں۔ کیونکہ
یہ کھانے اکثر خوب گرم تیل میں تیار کیے جاتے ہیں اور طبّی تحقیق کے مطابق تیل کو
جب خوب گرم کیا جاتا ہے تو اس میں ناخوشگوار اور نقصان دہ مادے پیدا ہو جاتے ہیں،
تلنے کے لیے ڈالی جانے والی چیز بھی نمی چھوڑتی ہے جس کے سبب تیل بھی شور مچاتا ہے
جو کہ کھانے کے کیمیائی اجزا کی توڑ پھوڑ کی علامت ہے جس کی وجہ سے غذائی اجزا اور
وِٹامنز تباہ ہو جاتے ہیں۔ چنانچہ،
تلی
ہوئی چیزوں سے پیدا ہونے والی چند
بیماریاں یہ ہیں:
3
وزن کا بڑھنا 3 آنتوں کی
دیواروں کا متاثر ہونا 3اِجابت
(پیٹ کی صفائی) میں گڑ بڑ ہونا 3پیٹ
کا درد 3متلی 3قے یا 3اسہال (یعنی
پانی جیسے دست) 3چربی
کے مقابلے میں تلی ہوئی چیزوں کا استعمال
زیادہ تیزی کے ساتھ خون میں نقصان دہ کولیسٹرول یعنی LDL
بناتا اور مفید کولیسٹرول یعنی HDLکم
کرتا ہے 3خون
میں جمی ہوئی ٹکڑیاں بنتی ہیں3ہاضمہ
خراب ہوتا ہے تو پیٹ میں ہر وقت گیس کی شکایت بھی رہتی ہے 3زیادہ گرم تیل میں ایک زہریلا مادہ ایکرولین پیدا ہو کر آنتوں میں
خراش پیدا کرتا ہے جبکہ ایک اور خطرناک زہریلا مادہ فری ریڈ یکلز بھی دل کے امراض 3
کینسر 3 جوڑوں میں سوزش 3
دماغ کے امراض اور 3جلد
بڑھاپا لانے کا سبب بنتا ہے۔
ڈبل روٹی کے نقصانات:
عام
طور پر لوگ ناشتے میں یا روز مرہ روٹین میں کم وقت ملنے کے سبب ڈبل روٹی کا
استعمال شروع کر دیتے ہیں، کیونکہ یہ تاثر عام پایا جاتا ہے کہ یہ کھانے کے لیے
بہترین اور نرم غذا ہے حالانکہ حقیقت میں ایسا نہیں، کیونکہ غذائی ماہرین کے مطابق
اسٹارچ اور کاربو ہائیڈرٹیس کی زیادتی کے سبب
ڈبل روٹی کا مسلسل استعمال معدے اور نظام ہاضمہ کے لئے نقصان دہ ہے، اس لئے
کہ ڈبل روٹی میں فائبر اور گندم میں پائی جانے والی غذائیت نہ ہونے کے برابر ہوتی
ہے جس کے نتیجے میں ہم خود یا ہمارے گھر والے متعدد بیماریوں میں مبتلا ہو سکتے
ہیں۔
اللہ
پاک ہمیں گھر میں روٹی بنانے اور گھر کی ہی بنی ہوئی روٹی کھانے کھلانے کی توفیق
عطا فرمائے۔
اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم
(یہ مضمون ماہنامہ
خواتین ویب ایڈیشن کے جولائی 2022 کے شمارے سے لیا گیا ہے)
[1]بخاری،
3/ 522، حدیث: 5377 2المجروحین،
2/ 390 3فتاویٰ رضویہ، 21/ 669 4کھانے کا اسلامی طریقہ
ص 7 5ابن
ماجہ ،4/ 49، حدیث: 3353 6شمائل ترمذی، ص 109، حدیث: 164 ماخوذا [1]ابو
داود، 3/ 492، حدیث: 3783