حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنی امت کی ہدایت و اصلاح اور ان کی صلاح و فلاح کے لیے جیسی جیسی تکلیفیں برداشت فرمائیں اور اس راہ میں آپ کو جو جو مشکلات درپیش ہوئیں، نیز آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اپنی امت سے جو بے پناہ محبت اور اس کی نجات و مغفرت کی فکر اور ایک ایک امتی پر آپ کی شفقت و رحمت کی جو کیفیت ہے اس پر خداوند قدوس کا فرمان گواہ ہے کہ لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْكُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ(۱۲۸) ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک تمہارے پاس تم میں سے وہ عظیم رسول تشریف لے آئے جن پر تمہارا مشقت میں پڑنا بہت بھاری گزرتا ہے، وہ تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے، مسلمانوں پر بہت مہربان، رحمت فرمانے والے ہیں۔ (پ11،التوبۃ:128)

اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں :

دنیا مزار حشر جہاں ہیں غفور ہیں ہر منزل اپنے چاند کی منزل غفر کی ہے

اور فرماتے ہیں :

مؤمن ہوں مؤمنوں پہ رؤف رحیم ہو سائل ہوں سائلوں کو خوشی لا نہر کی ہے

ظاہر ہے کہ حضور سرورِ انبیا محبوبِ کبریا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنی امت کے لیے جو جو مشقتیں اٹھائیں ان کا تقاضا ہے کہ امت پر حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے کچھ حقوق ہیں جن کو ادا کرنا ہر امتی پر فرض و واجب ہے۔

5 حقوق مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ ہوں:۔(1) ایمان بالرسول (2) اتباعِ سنتِ رسول (3) اطاعتِ رسول (4) محبتِ رسول (5) تعظیمِ رسول۔

(1) ایمان بالرسول: حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نبوت و رسالت پر ایمان لانا اور جو کچھ آپ اللہ پاک کی طرف سے لائے ہیں صدق دل سے اس کو سچا ماننا ہر ہر امتی پر فرضِ عین ہے۔(2) اتباعِ رسول: حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سیرتِ مبارکہ اور آپ کی سنتِ مقدسہ کی اتباع اور پیروی ہر مسلمان پر واجب و لازم ہے۔ اسی لئے آسمانِ امت کے چمکتے ہوئے ستارے ، ہدایت کے چاند تارے، اللہ و رسول کے پیارے، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ہر سنتِ کریمہ کی اتباع کو لازمُ الایمان اور واجبُ العمل سمجھتے تھے۔

(3) اطاعت رسول: حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اطاعت اور آپ کے احکام کے آگے سرِ تسلیم خم کر دینا ہر امتی پر فرضِ عین ہے۔(4) محبتِ رسول: اسی طرح ہر امتی پر رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا حق ہے کہ وہ سارے جہاں سے بڑھ کر آپ سے محبت رکھے اور ساری دنیا کی محبوب چیزوں کو آپ کی محبت کے قدموں پر قربان کر دے۔

(5)تعظیمِ رسول: امت پر حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے حقوق میں ایک نہایت ہی اہم اور بہت ہی بڑا حق یہ بھی ہے کہ ہر امتی پر فرضِ عین ہے کہ حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور آپ سے نسبت و تعلق رکھنے والی تمام چیزوں کی تعظیم و توقیر اور ان کا ادب و احترام کرے اور ہرگز ہرگز کبھی ان کی شان میں کوئی بے ادبی نہ کرے۔ان تمام حقوق کو صحابۂ کرام تابعین اور تبع تابعین نے بخوبی انجام دیا۔ اللہ پاک ہمیں بھی ان حقوق کو ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم