ذوالقرنین احمد عطّاری (درجہ دورۂ حدیث مرکزی جامعۃُ
المدینہ فیضان مدینہ فیصل آباد پاکستان)
ہمارا وجود سرکار علیہ الصلاۃ و السّلام کے صدقے سے ہے اگر
آپ نہ ہوتے تو کائنات میں کسی چیز کا وجود نہ ہوتا اور نہ ہی اللہ پاک کی رحمتوں
کا نزول ہوتا اور نہ ہی ہمیں اللہ پاک کا یہ عرفان ملتا۔ رحیم و کریم رسول صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے احسانات ہم پر بے شمار ہیں جو گنے نہیں جاسکتے اور ان
کے کچھ تقاضے بھی ہیں جنہیں " امت پر حقوق مصطفی" کا نام دیا جاتا ہے۔
(1) رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر ایمان: پہلا
حق یہ ہے کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نبوت اور رسالت پر ایمان رکھا
جائے اور جو کچھ آپ اللہ پاک کی طرف سے لائے ہیں اسے دل سے تسلیم کیا جائے۔ صرف
مسلمانوں پر نہیں بلکہ تمام لوگوں پر لازم ہے کیونکہ آپ کی رحمت تمام جہانوں کے
لئے ہے اور آپ کا احسان تمام انسانوں بلکہ تمام مخلوقات پر ہے۔ آپ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم پر ایمان لانا فرض ہے۔ جو یہ ایمان نہ رکھے وہ مسلمان نہیں اگرچہ وہ
دیگر تمام انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام پر ایمان رکھتا ہو ۔ ارشادِ باری ہے: وَ مَنْ لَّمْ
یُؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ فَاِنَّاۤ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِیْنَ
سَعِیْرًا(۱۳)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور جو ایمان نہ
لائے اللہ اور اس کے رسول پر تو بےشک ہم نے کافروں کے لیے بھڑکتی آ گ تیار کر رکھی
ہے۔( پ26 ، الفتح : 13) (عشق رسول مع امتی پر حقوق مصطفی، ص 65/66)
(2) رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پیروی: نبی
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سیرتِ مبارکہ اور سنتوں کی پیروی کرنا ہر
مسلمان کے دین و ایمان کا تقاضا اور حکم خداوندی ہے۔ ارشاد باری ہے : قُلْ اِنْ كُنْتُمْ
تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ
ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۳۱) ترجمۂ کنزالایمان : اے
محبوب تم فرما دو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمان بردار ہو جاؤ
اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔(پ3،آل
عمرٰن:31)اور حضور نے فرمایا: تم میں سے کوئی اس وقت تک مؤمن نہیں ہو سکتا جب تک
کہ اس کی خواہش میرے لائے ہوئے دین کے تابع نہ ہو جائیں۔ (شرح السنہ للبغوی، 1/
98)
(3) رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے سچی محبت : امتی
پر حق ہے کہ وہ دنیا کی ہر چیز سے بڑھ کر اپنے آقا و مولا سید المرسلین صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے سچی محبت کرے کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی محبت
روحِ ایمان، جانِ ایمان اور اصلِ ایمان ہے۔(ماہنامہ فیضان مدینہ دسمبر 2017 ،ص 5)(4) رسولُ اللہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تعظیم و توقیر: آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے حقوق
میں سے ایک اہم حق آپ علیہ الصلاۃ والسلام کی تعظیم و توقیر کرنا ہے کہ قراٰنِ پاک
کا مطالعہ کرنے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اللہ پاک نے ایمان باللہ و ایمان
بالرسول کے بعد پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تعظیم کا حکم دیا ہے۔ارشاد
باری ہے: لِّتُؤْمِنُوْا
بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُؕ-وَ تُسَبِّحُوْهُ
بُكْرَةً وَّ اَصِیْلًا(۹)ترجَمۂ کنزُالایمان: تاکہ اے لوگو تم
اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم و توقیر کرو اور صبح و شام
اللہ کی پاکی بولو ۔( پ 26، الفتح : 9) (5) رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اطاعت : رسولُ
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا حق یہ بھی ہے کہ آپ کا ہر حکم مان کر اس کے
مطابق عمل کیا جائے جس بات کا حکم دیں اسے بجا لائیں جس چیز کا فیصلہ فرمائیں اسے
قبول کیا جائے اور جس چیز سے منع کریں اس سے رکا جائے۔(ماہنامہ فیضان مدینہ دسمبر
2017 ،ص 5)