رسول
اللہ کے 5 حقوق از بنت محمد شفیق،فیضان فاطمۃ الزہرا مدینہ کلاں لالہ موسیٰ
والدین استاد بہن بھائی وغیرہ کے ہم پر حقوق ہوتے ہیں، اسی
طرح سرکار دو عالم ﷺ کے بھی امت پر حقوق ہیں کہ آپ نے تو اپنی امت کی ہدایت و
اصلاح اور فلاح کے لیے بے شمار تکالیف برداشت فرمائیں، اپنی اُمت کی نجات و مغفرت
کی فکر اور اس پر آپ کی شفقت و رحمت کی اس کیفیت پر قرآن بھی شاہد ہے: لَقَدْ جَآءَكُمْ
رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْكُمْ
بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ(۱۲۸) (پ 11، التوبۃ:128) ترجمہ کنز الایمان: بے شک تمہارے پاس
تشریف لائے تم میں سے وہ رسول جن پر تمہار ا مشقت میں پڑنا گراں ہے تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے مسلمانوں پر کمال
مہربان مہربان۔آپ ﷺ نے اپنی امت کے لیے جو
مشقتیں اٹھائیں ان کا تقاضا ہے کہ امت پر آپ کے بھی حقوق ہیں جن کو ادا کرنا ہر
اُمتی پر فرض اور واجب ہے، حقوقِ مصطفی بیان کرنے سے پہلے حق کی تعریف بیان کرنے
کی کوشش کرتی ہوں۔
حق کی تعریف: حق کے
لغوی معنی صحیح، درست، واجب، سچ، انصاف یا جائز مطالبہ کے ہیں، ایک طرف حق سچائی
کی طرف اشارہ کرتا ہے اور دوسری جانب اس چیز کی طرف جسے قانوناً اور با ضابطہ طور
پر ہم اپنا کہہ سکتے ہیں یا اس پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کر سکتے ہیں، ویسے تو آپ ﷺ
کے امت پر بہت زیادہ حقوق ہے، لیکن یہاں صرف پانچ ذکر کیے جا رہے ہیں:
1۔ ایمان بالرسول: رسول پر
ایمان لانا جو کچھ آپ اللہ کی طرف سے لائے ہیں صدقِ دل سے اس کو سچا ماننا ہر امتی
پر فرض عین ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ بغیر رسول پر ایمان لائے کوئی مسلماں
نہیں ہو سکتا۔
خاک ہو کر
عشق میں آرام سے سونا ملے جان
کی اکسیر ہے الفت رسول الله کی
2۔ اتباعِ سنتِ رسول: سرور
کائنات فخر موجودات ﷺ کی سیرت مبارکہ اور سنت مقدسہ کی پیروی ہر مسلمان پر واجب و
لازم ہے جیسا کہ فرمانِ باری ہے: قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ
اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۳۱)
(پ 3،اٰل عمران: 31)ترجمہ کنز الایمان: اے محبوب تم فرما دو کہ لوگو اگر تم اللہ
کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہو جاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے
گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
3۔ اطاعتِ رسول: یہ بھی ہر
امتی پر رسول الله ﷺ کا حق ہے کہ ہر امتی ہر حال میں آپ کے ہر حکم کی اطاعت کرے
اور آپ جس بات کا حکم دیں بال کے کروڑویں حصے کے برابر بھی اس کی خلاف ورزی کا
تصور نہ کرے، کیونکہ آپ کی اطاعت اور احکام کے آگے سر تسلیم خم کرنا ہر امتی پر
فرض عین ہے۔
4۔ محبتِ رسول: اسی طرح
ہر امتی پر رسول اللہ ﷺ کا حق ہے کہ وہ سارے جہاں سے بڑھ کر آپ سے محبت کرے ساری
دنیا کی محبوب چیزوں کو آپ کی محبت پر قربان کر دے، اللہ پاک کے آخری نبی ﷺ کی
محبت ایمان کی علامت ہی نہیں بلکہ ہر امتی پر آپ کا یہ حق بھی ہے کہ وہ سارے جہان
سے بڑھ کر آپ سے محبت رکھے اور ساری دنیا کو آپ کی محبت پر قربان کر دے۔
5۔ تعظیمِ رسول: امت پر
ایک نہایت اہم اور بہت بڑا حق یہ بھی ہے کہ ہر امتی پر فرض عین ہے کہ آپ اور آپ سے
نسبت و تعلق رکھنے والے تمام چیزوں کی تعظیم و توقیر و ادب و احترام بجالائے اور
ہرگز ہرگز کبھی ان کی شان میں کوئی بے ادبی نہ کرے۔ اللہ کریم ہمیں حقوق ادا کرنے
کی توفیق عطا فرمائے۔