آج ہمیں جو ایمان
کی دولت میسر آئی،یہ حضور ﷺ کی ہی بدولت
ہے، خدا کی معرفت حاصل ہوئی،معبودِ بر حق کی عبادت کا سلیقہ ملا راہِ حق کا پتہ چلا،زندگی گزارنے کے قواعد و ضوابط
ملے،قرآن ملا،قرآن کے احکام سمجھنے کا پتہ چلا،حلال و حرام کی تمیز سمجھ میں
آئی،ہمیں جو زندگی ملی،لذت بندگی ملی،حتی کہ ہماری ہر ہر سانس سرکا رﷺ کی ہی
بدولت ہے،کیونکہ آپ ہی کے صدقہ و طفیل
دنیا وما فیہا کی تخلیق ہوئی ہے۔دنیا کا
دستور ہے کہ جو ایک احسان کرے ہم اس کے دیوانے ہوجاتے ہیں،پیروکار بن جاتے ہیں، تو
وہ ذات جس کے ہم پر ایک نہیں،دو نہیں بلکہ لاکھوں احسانات ہیں۔جب اس قدر ہم پر آپ
کے احسانات ہیں تو ہم پر بھی آپ کے کچھ حقوق ہیں جن کی ادائیگی امتِ مسلمہ پر فرض ہے۔ہر کلمہ گو پر ان حقوق و
واجبات کو پہچاننا،سمجھنا،ان پر قولی و عملی اعتقاد رکھنا لازمی ہے،لیکن اکثر لوگ
اس سے غافل ہیں۔
حق کی تعریف:حق کے
لغوی معنی صحیح،مناسب،درست،ٹھیک،موزوں،بجا،واجب،سچ، انصاف،جائز مطالبہ یا استحقاق
کے ہیں۔اسی طرح حق ذو معنی لفظ ہے۔ایک
معنی سچائی اور دوسرا معنی اس چیز کی طرف اشارہ کرنا جسے قانوناً اور باضابطہ طور پر ہم اپنا کہہ
سکتی ہیں یا اس کی بابت اپنی ملکیت کا
دعویٰ کر سکتی ہیں۔
حضور ﷺ کے حقوق:علامہ
قاضی عیاض رحمۃ اللہ علیہ نے شفا شریف میں حضور ﷺ کے حقوق بیان فرمائے ہیں جو مختصر اًبیان کئے جاتے ہیں:
1-ایمان بالرسول:حضورﷺ کی نبوت و رسالت اور جو کچھ آپ اللہ پاک کی طرف سے لائے اس تمام پر ایمان
لانا اور دل سے انہیں سچا جاننا ہر امتی پر فرض عین ہے۔ایمان لائے بغیر کوئی شخص ہرگز مسلمان نہیں ہوسکتا۔ایمان بالرسول کے
حوالے سے اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: وَ مَنْ لَّمْ یُؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ
فَاِنَّاۤ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِیْنَ سَعِیْرًا(۱۳) (پ26،الفتح:13)ترجمہ: جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان نہ
لائے تو یقیناً ہم نے کافروں کے لئے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔
2-اتباعِ
سنت:حضورﷺ کی پیروی اور آپ کی سنتوں کو
اپنانا ہر امتی کی ذمہ داری اور فریضہ ہے، کیونکہ سرکارِ مدینہ ﷺ کی سنتوں پر عمل
دارین میں فلاح و نجات کا سبب ہے۔اللہ پاک
کا فرمان ہے: قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ
فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ
اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۳۱)
(پ 3،اٰل عمران: 31)ترجمہ کنز الایمان: اے محبوب تم فرما دو کہ لوگو اگر تم اللہ
کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہو جاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے
گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
گویا جو اتباعِ رسول کے بغیر محبتِ خدا کا دعویٰ کرے گا تو
وہ اپنے دعوے میں جھوٹا ہے۔
3-اطاعتِ رسول:حکم ماننا آپ کی اطاعت ہے۔اطاعتِ رسول بھی ہر امتی پر لازم
و ضروری ہے۔حضور ﷺ جس بات کا حکم فرمادیں
بال کے کروڑویں حصے کے برابر بھی اس کی خلاف ورزی کا تصور نہ کرے،کیونکہ آپ کی اطاعت اور آپ کے احکام کے آگےسر تسلیم خم
کردینا ہر امتی پر فرضِ عین ہے۔اللہ پاک فرماتا ہے: اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا
الرَّسُوْلَ (پ5،النساء:59)ترجمہ کنز
الایمان:حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا۔
4-محبتِ رسول:امتی پر حق ہے کہ نبی
کریمﷺ کی محبت اس کے دل میں سارے جہاں سے بڑھ کر ہو،دنیا کی محبوب چیزیں اپنے نبی
کی محبت پر قربان کردے۔محبتِ رسول کے حوالے سے حدیثِ مبارکہ میں ارشاد ہے:تم میں
سے کوئی اس وقت تک مومن کامل نہیں ہوسکتا جب تک کہ میری محبت اس کے دل میں اس کے
باپ، اس کے بیٹے اور تمام لوگوں کی محبت سے زیادہ نہ ہوجائے۔ (بخاری)
5-تعظیمِ رسول:تعظیمِ
رسول امت مسلمہ کا ایسا فریضہ ہے کہ اس میں ذرہ برابر کوتاہی ہوجائے تو ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھے گا۔ہر امتی پر فرض ہے کہ سرکار ﷺ اور آپ سے تعلق رکھنے
والی ساری چیزوں کی تعظیم و تکریم کرے۔تعظیمِ رسول کا حکم دیتے ہوئے اللہ پاک نے
ارشاد فرمایا: اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ
نَذِیْرًاۙ(۸) لِّتُؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ
تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُؕ- (پ 26، الفتح: 8- 9) ترجمہ کنز
الایمان: بےشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر و ناظر اور خوشی اور ڈر سناتا تاکہ اے لوگو
تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم و توقیرکرو۔
اللہ پاک ہم سب کو مومن کامل،عاشقِ کامل رہ کر زندگی گزارنے
کی توفیق عطا فرمائے۔حقوق اللہ، حقوق الرسول اور حقوق العباد کی ادائیگی کی توفیق
عطا فرمائے۔آمین