اے عاشقانِ رسول !اگر تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو اس بات کا اندازہ ہوگا کہ حضور ﷺ نے ہمارے لیے کتنی کتنی تکالیف اور مصائب برداشت کیے۔ جب آپ ﷺ نے طائف والوں کو دعوتِ حق دی تو انہوں نے آپ کی دعوت کو جھٹلایا، آپ کے پیچھے اوباش لڑکے لگا دیئے یہاں تک کہ آپ پرپتھروں کی برسات بھی کی گئی جس سے آپ کے قدمانِ مبارک لہو لہان ہو گئے لیکن آپ نے ان سب مصیبتوں کو برداشت کیا۔ اب ہم پر بھی رسول اللہﷺ کے کچھ حقوق بنتے ہیں ان حقوق کو علامہ قاضی عیاض رحمۃ اللہ علیہ نے شفا شریف میں بڑی تفصیل سے بیان کیا ہے ان میں سے چند درج ذیل ہیں۔

1-ایمان بالرسول: مسلمان ہونے کے لیے خدا کی توحید اور رسول ﷺکی رسالت دونوں پر ایمان لانا ضروری ہے۔ہر مسلمان کا حضورﷺ کی رسالت پر ایمان لانا ضروری ہے، اس کے بغیر وہ ہرگز مومن نہیں ہو سکتا کیونکہ اللہ پاک نے اس بات کی خود قرآن ِ پاک میں وضاحت فرما دی۔اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ مَنْ لَّمْ یُؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ فَاِنَّاۤ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِیْنَ سَعِیْرًا(۱۳) (پ26،الفتح:13)ترجمہ: جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان نہ لائے تو یقیناً ہم نے کافروں کے لئے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔

وہ کہ اس در کا ہوا خلقِ خدا اس کی ہوئی وہ کہ اس در سے پھرا اللہ اس سے پھر گیا

2-اتباعِ سنتِ رسول:حضورﷺ کے حقوق میں سے ایک حق یہ بھی ہے کہ ان کی سنت سے محبت کی جائے۔ نبی کریم ﷺ سےمحبت کرنا در اصل اللہ سے ہی محبت کرنا ہے کیونکہ اللہ ارشاد فرماتا ہے: قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۳۱) (پ 3،اٰل عمران: 31)ترجمہ کنز الایمان: اے محبوب تم فرما دو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہو جاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:مَنْ اَحَبَّ سُنَّتِى فَقَدْ اَحَبَّنِی وَمَنْ اَحَبَّنِی كَانَ مَعِىَ فِی الْجَنَّةِجس نے میری سنت سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا۔(مشکاة المصابیح،حدیث:175)

شہا!ایسا جذبہ پاؤں کہ میں خوب سیکھ جاؤں تری سنتیں سکھانا مدنی مدینے والے

اطاعتِ رسول:ہرامتی پر یہ بھی لازم ہے کہ وہ حضور ﷺکے فرامین کی پیروی کرے، کیونکہ حضورﷺ کی اطاعت کا حکم ہمیں خوداللہ پاک نے دیا ہے۔قر آنِ پاک میں ہے: اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ (پ5،النساء:59)ترجمہ کنز الایمان:حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا۔ مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَۚ-(پ5،النساء: 80) ترجمہ کنزالایمان: جس نے رسول کا حکم مانا بے شک اُس نے اللہ کا حکم مانا۔

کتاب ِالٰہی یہ فرما رہی ہے ہے اطاعت خدا کی اطاعت نبی کی

4-درود شریف پڑھنا: ہر مسلمان پر ضروری ہے کہ وہ حضور ﷺکی ذات پر درود شریف بھی پڑھے کیونکہ اس کا حکم خود اللہ پاک نے قرآن میں دیا ہے۔ فرمایا: اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶) (پ 22، الاحزاب: 56) ترجمہ کنز الایمان: بےشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔

نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ وَاحِدًا صَلَّى اللّٰهُ عَلَیهِ عَشْرًا جو مجھ پر ایک مرتبہ درود شریف پڑھتا ہے اللہ پاک اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔ (مسلم، حدیث:408)

اگر کوئی اپنا بھلا چاہتا ہے اسے چاہے جس کو خدا چاہتا ہے

درودان پہ بھیجو سلام ان پہ بھیجو یہی مومنوں سے خدا چاہتا ہے

5 -قبر ِانور کی زیارت: صحابہ کرام کے مقدس دور سے لے کر آج تک دنیا کے تمام مسلمان قبرِ انور کی زیارت کرتے اور قبرِ انور کی زیارت کرنا باعثِ برکت و شفاعت سمجھتے آئے ہیں کیونکہ حضور ﷺنےخود ار شاد فرمایا:مَنْ زَارَ قَبْرِی وَجَبَتْ لَہُ شَفَاعَتِی یعنی جس نے میری قبر کی زیارت کی اس کے لیے میری شفاعت واجب ہوگئی۔(دارقطنی،حدیث:2669)

بروزِ حشر شفاعت کریں گے چن چن کر کہ ہر غلام کا چہرہ حضور جانتے ہیں

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں حضورﷺ سے سچی پکی محبت عطا فرمائے۔ آپ کے فرامین کے مطابق زندگی گزار نے، آپ کی ذات پر کثرت سے درور شریف پڑھنے، آپ کے فضائل و محاسن بیان کرتے رہنے کی توفیق و سعادت عطا فرمائے اور بروزِ قیامت آپ کی شفاعت عطا فرمائے۔ آمین