حبیبِ خدا، مکی مدنی مصطفےٰ ﷺ پوری پوری راتیں جاگ کر عبادت میں مصروف رہتے اور امت کی مغفرت کے لئے دربارِ باری میں انتہائی بے قراری کے ساتھ گریہ و زاری فرماتے رہتے۔ یہاں تک کہ کھڑے کھڑے اکثر آپ ﷺ کے پاؤں مبارک پر ورم آجاتا تھا۔ چنانچہ آپ نے اپنی امت کے لئے جو مشقتیں اٹھائیں ان کا تقاضا ہے کہ امت پر آپ کے کچھ حقوق ہیں جن کو ادا کرنا ہر امتی پر فرض و واجب ہے۔ چنانچہ حضرت علامہ قاضی عیاض مالکی رحمۃُ اللہِ علیہ اپنی کتاب شفاء شریف میں چند حقوقِ مصطفےٰ بیان فرمائے ہیں، جن میں سے پانچ حقوق یہاں بیان کئے جائیں گے۔

1۔ ایمان بالرسالت: محمدِ مصطفےٰ ﷺ کی نبوت اور رسالت پر ایمان لانا اور جو کچھ آپ اللہ پاک کی طرف سے لائے ہیں، صدقِ دل سے اس کو سچا ماننا ہر امتی پر فرضِ عین ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ نے تین باتوں کو حلاوتِ ایمانی کے حصول کی علامت قرار دیا ہے، جن میں سے ایک یہ ہےکہ بندے کی نظر میں اللہ پاک اور اس کے رسول کی ذات کائنات کی ہر چیز سے زیادہ محبوب و پسندیدہ ہوجائے۔ (بخاری، ص74، حدیث: 16 مفہوما)

یہ اک جان کیا ہے اگر ہوں کروڑوں تیرے نام پر سب کو وارا کروں میں

(سامانِ بخشش، ص102)

2۔ اطاعتِ رسول: یہ بھی ہر امتی پر حق ہے کہ ہرحال میں آپ ﷺ کا ہر حکم مان کر اس پر عمل کرے اور خلاف ورزی کا تصور نہ کرے، کیونکہ آپ ﷺ کی اطاعت ہر امتی پر فرضِ عین ہے۔ چنانچہ ارشادِ خداوندی ہے: اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ (پ5،النساء:59)ترجمہ کنز الایمان:حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا۔ایک اور مقام پر ہے: مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَۚ-(پ5،النساء: 80) ترجمہ کنزالایمان: جس نے رسول کا حکم مانا بے شک اُس نے اللہ کا حکم مانا۔ لہٰذا ہم پر لازم ہے کہ ہر قسم کے قول و فعل میں آپ ﷺ کی اطاعت کی جائے۔

3۔ محبتِ رسول: اسی طرح ہر امتی پر یہ بھی فرض ہے کہ ہر چیز سے بڑھ کر آپ ﷺ سے محبت رکھے۔ حدیثِ پاک میں ہے: تم میں سے کوئی بھی اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا، جب تک میں اس کے نزدیک اس کی جان سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔ (اسد الغابہ، 7/223)

محمد کی محبت دینِ حق کی شرطِ اول ہے اسی میں ہو اگر خامی تو سب کچھ نامکمل ہے

4۔ درود شریف: امتی پر واجب ہے کہ جب سرکارِ دوعالم ﷺ کا نام مبارک پڑھے یا سنے تو آپ پر درود بھیجے۔ اللہ پاک کا ارشاد ہے: اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶) (پ 22، الاحزاب: 56) ترجمہ کنز الایمان: بےشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔ بہارِ شریعت جلد اول صفحہ75 پرہے: جب (ایک ہی مجلس میں بار بار) حضور ﷺ کا ذکر آئے تو بکمال ِخشوع و خضوع و انکسار با اد ب سنے اور نامِ پاک سنتے ہی درودِ رپاک پڑھے کیونکہ یہ پڑھنا (پہلی بار) واجب (اور باقی ہر بار مستحب)ہے۔

5۔ قبرِ انور کی زیارت: بہارِ شریعت میں ہے کہ زیارتِ اقدس قریب بواجب ہے۔ فرمانِ مصطفےٰ ﷺ ہے: مَنْ زَارَ قَبْرِیْ وَجَبَتْ لَہُ شَفَاعَتِیْ یعنی جس نے میری قبر کی زیارت کی اس کے لئے میری شفاعت واجب ہوگئی۔

اس لئے مسلمانوں کو چاہئے کہ جب حرمین طیبین میں حاضری ہو تو روضۂ رسول ﷺ پر ضرور حاضری دیں اور اپنے قلب و جگر کو ٹھنڈا کریں۔

اللہ پاک ہمیں نبیِ پاک ﷺ کے تمام حقوق بجالاتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین