اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے پیارے محبوب محمد عربی ﷺ کو رحمت اللعالمین بنا کر بھیجا، حیوانات و نبادات و جمادات، شجر و حجر، شمس و قمر زمین و آسماں الغرض کائنات کی ہر ہر چیز کے لیے نبی کریم  ﷺ کی ذات با برکات رحمت ہے تو جب آپکی رحیمی و کریمی ان تمام چیزوں کو محیط ہے تو اللہ رب العزت نےجس مخلوق کو اشر ف المخلوقات ہونے کا شرف عطا فرمایا اس پر آپ کی رحمت و شفقت کا کیا عالم ہوگا! رب کائنات خود قرآن کریم پارہ11 سورۂ توبہ کی آیت 128 میں ارشاد فرماتا ہے: لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْكُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ(۱۲۸) ترجمہ کنز الایمان: بے شک تمہارے پاس تشریف لائے تم میں سے وہ رسول جن پر تمہار ا مشقت میں پڑنا گراں ہے تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے مسلمانوں پر کمال مہربان مہربان۔

آپ ﷺ نے اپنی اس کمال شفقت کا اظہار بے شمار مواقع پر رَبِّ ھَبْ لِیْ اُمَّتِی کی صداؤں کے ساتھ فرمایا، کبھی راتوں کو جاگ کر امت کے لیے دعائیں فرماتے ہوئے، کبھی تنہائیوں میں سجدہ ریز ہو کر، کبھی شب معراج میں رب ذوالجلال کی بارگاہ میں محوِ التجا ہو کر، کبھی غار ثور میں دن رات گزار کر اور بروز قیامت بھی آپ پل صراط پر رَبِّ سَلِّمْ اُمَّتِی پکار رہے ہوں گے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ ایسے کریم آقا کے بندوں پر کیسے کیسے حقوق ہوں گے، علمائے کرام نے حقوقِ مصطفیٰ بیان فرمائے ہیں ، جو مصطفیٰ ﷺ کے دیوانوں اور محبتِ رسول کا دعویٰ کرنے والوں پر پورے کرنا لازم اور عین ایمان ہے، ان میں سے 5 درج ذیل ہیں:

1۔ ایمان بالرسول: رسول اللہ ﷺ کی نبوّت و رسالت اور جو کچھ اللہ تبارک وتعالیٰ نے آپ کو عطا فرمایا اس کو سچا ماننا ہر امتی پر فرض عین ہے اور ان سب میں سے کسی کا بھی انکار دائرہ اسلام سے خارج کر دیتا ہے۔

2۔ اتباعِ سنتِ رسول: سرکار دوعالم نور مجسم ﷺ کی سنت کی اتباع و پیروی ہر مسلمان پر واجب ہے اللہ کریم قرآن عظیم میں ارشاد فرماتا ہے: قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۳۱) (پ 3،اٰل عمران: 31)ترجمہ کنز الایمان: اے محبوب تم فرما دو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہو جاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔صحابہ کرام کی زندگی اس بارے میں بہترین مشعل راہ ہے جو بال برابر بھی سنت مصطفی بلکہ کسی بھی ادائے مصطفی کا ترک گوارا نہ فرماتے ۔ اے کاش ان کے صدقےہمیں بھی یہ جذبہ نصیب ہو جائے ۔

3۔ اطاعتِ رسول:اللہ تبارک وتعالیٰ قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ (پ5،النساء:59)ترجمہ کنز الایمان:حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا۔چنانچہ ہر امتی پر مصطفی کریم ﷺ کا یہ حق اور فرض عین ہے ان کے ہر ہر حکم پر سر تسلیم خم کرے اور حکم کی خلاف ورزی کرنا تو کجا اسکا تصور بھی کبھی اپنے دل میں نہ لائے۔

4۔ محبت رسول : ایسے ہی ہر امتی پر فرض ہے کہ اپنے مال ،جان ،اولاد ،عزت و آبرواور تمام لوگوں سے بڑھ کر رسول اللہ ﷺ سے محبت کرے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنے والدین اولاد اور تمام لوگوں سے بڑھ کر مجھ سے محبت نہ کرے۔ (بخاری)

5۔ تعظیمِ رسول:ہر امتی رسول اللہ ﷺ کا ایک بہت بڑا حق یہ بھی ہے کہ آپ اور آپ سے نسبت رکھنے والی ہر ہر چیز کی عزت و تکریم بجالائے، چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ(۸) لِّتُؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُؕ- (پ 26، الفتح: 8- 9) ترجمہ کنز الایمان: بےشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر و ناظر اور خوشی اور ڈر سناتا تاکہ اے لوگو تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم و توقیرکرو۔

6۔ مدح رسول :رسول اللہ ﷺ کا ایک حق امتی پر یہ بھی ہے جس کا ادا کرنا لازم ہے اور وہ یہ کہ ہمیشہ اپنے آقا و مولا ﷺ کی حمد و ثنا کا پرچار کرتا رہے اور آپ کی تعریف و توصیف میں اپنی زندگی کے لمحات گزارے اوراپنی آخرت کےلیے گراں قدر خزانہ اکٹھا کرتا رہے اور یہ وہ حمدو ثنا ہے جس کی ایک واضح مثال خود اللہ تعالیٰ کا کلام قرآن مجید ہے۔

7۔ درود شریف پڑھنا: ہر مسلمان کو چاہیے کہ رسول کریم ﷺ کی ذات با برکات پر درود پاک کے تحفے نچھاور کرتا رہے،اللہ پاک فرماتا ہے: اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶) (پ 22، الاحزاب: 56) ترجمہ کنز الایمان: بےشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔لہذا یہ اللہ و فرشتوں کی سنت بھی ہے لہذا ہمیں بھی ایک مقررہ تعداد میں روزانہ درود پاک پڑھنے کی عادت بنانی چاہیے ان شاءاللہ عزوجل دنیا اور آخرت میں اسکی بے شمار برکات کا باعث ہو گا ۔

8۔ قبر انور کی زیارت : رسول خدا ﷺ کی قبر انور کی زیارت کو جانا یہ ہر امتی پر سنت مؤکدہ قریب بہ واجب ہے ۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: وَ لَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ جَآءُوْكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَ اسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا(۶۴) (پ 5، النساء: 64) ترجمہ کنز الایمان: اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں تو اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللہ سے معافی چاہیں ا ور رسول ان کی شِفاعت فرمائے تو ضرور اللہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں۔ خود رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے میری قبر کی زیارت کی اس کے لیے میری شفاعت واجب ہو گی۔ اللہ پاک تمام عشاقان رسول کورسول کریم ﷺ کی مبارک بارگاہ کی ذوق و شوق رقت و سوز بھری حاضریاں عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ