پڑھائی میں
سُستی
ہربار کی طرح اس بار بھی
دن گزرتے گئے، ابُّو بھی سمجھاتے رہے لیکن
خالِد اور ناصِر
دونوں بھائیوں کے وہی کام اب بھی تھے، کھانا پینا،کھیلنا کُودنا، سوشل میڈیا(Social Media) میں مصروف رہنا،
دارُالمدینہ (اسکول)ہر روز جانا مگر پڑھنا
نہیں۔ امتحان قریب آتے تو آخری دنوں میں حَل شُدَہ پرچہ جات (Solved Papers) سے تیاری کرکے پاسِنگ مارکس(Passing Marks)
لے کر کامیاب
ہوجاتے تھے۔اس دفعہ بھی اِمتحان میں ایک
مہینا باقی رہ گیا تھا لیکن یہ دونوں ہر
بار کی طرح اس مرتبہ بھی سُستی کے شکار تھے۔ دارُالمدینہ کے ایک بہت ہی پیارے
استاذامتیازصاحب تھے۔ انہیں جب خالد اور ناصر
کے نہ پڑھنے کامعلوم ہوا تو وہ شام کے وقت ان کے گھر جا پہنچے۔ دونوں
بھائیوں نے انہیں ڈرائنگ روم میں بِٹھایا، ناصر نے
استاذ صاحب کو چائے بِسکٹ پیش کئے۔ امتیاز
صاحب: آپ کو معلوم ہے کہ ایک مہینے کے بعد امتحان شروع ہو رہے ہیں۔ خالد
اور ناصر: جی استاذ صاحب! ہمیں معلوم ہے۔ امتیاز صاحب چائے کی چُسکی لیتے ہوئے بولے: پھر آپ
نے امتحان کی تیاری کرنا شرو ع کی؟ بقیہ طَلَبہ نے تو پیپروں کی تیاری شروع کردی ہے۔ خالد:
استاذ صاحب اتنی جلدی! ابھی تو پورا ایک مہینا باقی ہے۔ امتیاز
صاحب: دیکھو بیٹا! اگر آپ ابھی سے تیاری کرو گے تو بآسانی تیاری بھی ہوجائے گی اور نمبر بھی
بہت اچھے آئیں گے۔ ناصر: ہر بار کی طرح اس بار بھی آخر میں تیاری کر لیں گے، بھلے ہم تیاری آخِر میں
کریں لیکن کامیاب ہوجائیں گے، تو پھر اتنی جلدی کرنے کا کیا فائدہ؟امتیاز
صاحب: جلدی تیاری کرنے کے بہت سے فائدے ہیں، مثلاً (1)تھوڑا تھوڑا یاد کرنا ہوگا،
ایک ساتھ اتنا سارا یاد نہیں کرنا پڑے گا (2)سمجھ سمجھ کے یاد کرو گے (3)اس طرح کا
یاد کیا ہوا ایک عرصہ یاد رہے گا (4)امتحان کے دِنوں میں اِطْمِینان سے رہو گے (5)دُہْرائی کا موقع مل جائے گا۔ ابھی
سے تیاری نہیں کی تو اگرچہ امتحان میں جیسے تیسے کامیاب ہوجا ؤ گے لیکن جو امتحان کا
فائدہ ہے وہ حاصل نہیں ہوگا، اس بار کوشش کرو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ضرور فائدہ ہوگا۔ خالد:
ہماری عادت ہے کہ ہم پچھلے سالوں کے حَل
شُدَہ پرچہ جات (Solved Papers)سے تیاری کرتے ہیں
اور اس سے تیاری تو آخری دنوں میں بآسانی ہوجاتی ہے۔ امتیاز صاحب نے چائے کی
آخری چُسکی لی اور کہا: آپ دونوں اس طرح
کی چیزوں پر بھروسا مَت کریں، کیونکہ کئی مرتبہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ جو سُوالات ان
میں لکھے ہوتے ہیں وہ پیپر میں نہیں آتے۔ ایک دو سوال آتے بھی ہیں تو ان سے پاسِنگ
مارکس ہی مل پاتے ہیں پھر آپ صرف پاس ہونے کا ہی کیوں سوچتے ہیں، اچھے نمبر لیں گے
تو اس میں آپ کی بھی عزّت ہوگی اور آپ کے والدین کابھی نام ہوگا۔ اسی لئے
اپنی کتابوں سے تیاری کریں اور جو
سمجھ نہ آئے وہ اپنے اَساتِذہ یا کلاس
فیلوز سے پوچھ لیں۔ خالد اور ناصر: ہم ایسا ہی کریں گے۔امتیاز
صاحب: مجھے بہت خوشی ہوئی، مجھے یقین ہے
کہ آپ دونوں ابھی سے محنت شروع کردیں گےتو امتحان میں اچھے نمبر لیں گے۔اچھا اب
میں چلتا ہوں لیکن ہاں ہر روز کی اَپ ڈیٹ (Update) ضرور لیتا رہوں گا۔ خالد
اور ناصر: جی ضرور۔ پھر دونوں بھائیوں نے مِل
کر کتاب سے تیاری کرنا شروع کر دی اور ساتھ ساتھ اپنے نوٹس (Notes) بھی بناتے گئے جن سے انہیں امتحان کے دنوں میں بڑا فائدہ ہوا ۔ کل تک جو مشکل سے پاس ہوتے تھے اس بار وہ اچھے نمبروں سے پاس ہوگئے،
رِزَلْٹ کارڈ ہاتھ میں لے کر دونوں بہت خوش نظر آرہے تھے ،دارُالمدینہ سے واپسی پر
دونوں پکی نیت کرچکے تھے کہ آئندہ پہلے سے ہی امتحان کی تیاری کرلیا کریں گے۔