پردیس کی مشکلات
پردیس کی مشکلات
پیارے اسلامی
بھائیو! جتنا رِزْق ہمارے مُقدّرمیں لکھاہے وہ ہمیں مل کر رہے گاچاہے ہم کہیں بھی
ہوں، لہٰذا جائز ذرائع اپناکراللہ پاک پربھروسا
کرتےہوئےاپنےہی ملک میں روزگارحاصل کرناچاہئے۔یہ کہنا کہ یہاں روزگارنہیں ہے یا ہمیں پوری نہیں پڑتی
یا اس کے علاوہ کسی دُنیاوی غرض کی بنا پر بیرونِ ملک رہنے کاسوچ لینادانشمندی نہیں کیونکہ
عُموماً یہاں سے جانے والے افرادجن دینی یادُنیاوی آزمائشوں کا شکار ہوتے ہیں ان کا تدارُک
وہاں سےحاصل ہونےوالاپیسہ نہیں کرسکتا۔ پھر بیرونِ ملک جانےوالے
اَفراد دو قسم کے ہوتے ہیں:
(1)قانونی (Legal) طریقے سے جانے والے
اور (2)غیرقانونی (Illegal) طریقے سے جانے والے۔ غیرقانونی ذرائع سے بیرونِ ملک سفر کے نقصانات ❀اس کے لئے رشوت دی جاتی ہے ❀جھوٹ
بولاجاتا ہے ❀اپنی جان اورعزّت کو داؤ پر
لگایا جاتا اور ❀دونوں ملکوں کے قوانین کو توڑا جاتا ہے ❀بسااوقات کوئی ایجنٹ ان افرادسے رقم وصول کرکے یا پھر کچھ رقم ایڈوانس اور
بقیہ دوسرے ملک پہنچ جانے کے بعد وصول کرنے کی شرط پر انہیں ایسے راستے سے لے جاتا ہے کہ جو جنگل بیابان، برفانی پہاڑ، دریا اور
سمندروغیرہ پرمشتمل ہوتا ہے، ایسے سفر میں جن مصیبتوں اور خطرات کا
سامنا ہوتا ہے ان میں بھوک، پیاس، سردی، ایجنٹ اور اس کے کارندوں کی طرف سے مارپیٹ،غیرقانونی
طور پرسرحد(Border) عبور کرتے ہوئے فائرنگ کانشانہ بننے کا خوف!اس طرح کے غیرقانونی اور
پُرخطر سفر کی وجہ سے اب تک لوگوں کی ایک تعداد اپنے ہاتھ یا پاؤں سے معذور
ہوچکی،کئی اپنی جان کی بازی ہارچکےاور کئی لاپتا ہوچکےہیں۔ چھ عبرتناک واقعات(1)ایک غیر قانونی سفر کے دوران برفانی راستے میں ایک شخص کے ہاتھ شل ہوگئے،ڈاکٹروں کے پاس سوائے ہاتھ
کاٹنے کے اور کوئی چارا نہ تھا،بالآخِراس شخص کو ہاتھ کٹواناہی پڑے۔(2)اپنے
مطلوبہ ملک پہنچنے کیلئے برفانی پہاڑ کوعُبور کرتے ہوئےایک شخص سَرپر چوٹ لگنے کی
وجہ سے بےہوش ہوگیا،بقیہ ساتھی اسے وہیں چھوڑ کر آگے روانہ ہو گئے، بالآخر برف
میں پڑے رہنے کی وجہ سے اس کا پاؤں ناکارہ ہو گیا جسے بعد میں کاٹنا پڑا۔(3)دوسگے
بھائی ایک کشتی پر سوار تھے،ایک بھائی کوکھانسی ہوئی جو رکنے کانام نہیں لے رہی
تھی، ایجنٹ نے کہا:اسے خاموش کراؤ ورنہ سب لوگ سمندر میں موجود نیوی(Navy)اہلکاروں
کے ہاتھوں پکڑے جائیں گے، کھانسی کو روکنا اس
شخص کے اختیار میں نہ تھا،بالآخر پکڑے جانے کےڈر سے ایک بھائی کے سامنے دوسرے
بھائی کوسمندر میں پھینک دیاگیا۔ (4)ایک ملک کے بارڈر پرفائرنگ کی وجہ سے ایک
شخص کوٹانگ میں گولی لگی، وہ شخص پوری زندگی کیلئے اس ٹانگ سے معذور ہوگیا۔ (5)ایک
نوجوان اسی سفر میں کسی ملک کےبارڈرپر پکڑاگیا،وہاں اس پر ظالمانہ جسمانی تشدّد کیا گیا جس کی وجہ
سے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے آٹھ ماہ بعداس کا انتقال ہوگیا۔(6)ایک نوجوان اسی
طرح کے سفرپر نکلابرسوں گزرگئے اس کاکوئی پتا نہ چلا، اس کے غم میں بوڑھے باپ
کوفالج ہوگیا۔ ہلاکتوں کی تعداد انسانی
اسمگلنگ کا یہ سلسلہ پوری دنیامیں
پایا جاتاہے، ایک رپورٹ کے مطابق 2017ء میں تارکینِ وطن
افراد کے ہلاک ہونے کی تعداد 30800 ہے، جن
میں بارڈر پار کرتےہوئےقتل کئے جانے والوں کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے۔مطلوبہ ملک پہنچنے کے بعد کی
آزمائشیں بسااوقات بیرونِ ملک لے جانے والے ایجنٹس کا گینگ بنا ہوتا ہے،یہ
ساتھ لے جانے والے افراد کو اس گینگ کے سِپُرْد کردیتا ہے جو ان سے چوریاں
اورڈکیتیاں کرواتےہیں،مزید رقم کے لئے ڈیمانڈ کرتے ہیں کہ اپنے گھر والوں سے پیسے
منگوا کر دو اورجو نہ منگوائے اس پر طرح طرح کا تشدّد کرتے ہیں،مثلاًاس کےجسم کو
گرم استری سے داغنا، بجلی کےجھٹکے لگانا، چھریوں سےکٹ لگانااور ڈنڈوں سے مارپیٹ
کرنا وغیرہ۔ اگربیرونِ ملک کسی کوکوئی
جائز کام مل بھی جائےتوکام مکمل کرنے کے بعدجب وہ اپنی مزدوری یا سیلری لینے کی
بات کرتاہےتو کام کروانے والا اسے دھمکی دیتا ہےکہ پولیس کوبلاؤں؟ بالآخر جو ملے اسے
چپ چاپ لینا پڑتا ہے۔ مزدوروں کے کھانےکے وقت اگرگوشت کاسالن
ہوتوایک ہی سالن مسلمان کو کسی حلال جانور
کا نام لے کر جبکہ غیرمسلم کو خنزیر یا اس
کےمذہب پر جس جانورکےگوشت کا کھانادرست ہو اس کانام
لیکر کھلادیا جاتا ہے۔ بیٹا
کیا کررہے ہو؟ بیرونِ ملک سے ایک شخص کااپنے گھروالوں سے رابطہ ہوا جب والد
سے بات ہوئی تووالد نے پوچھا: بیٹا کیا کررہےہو؟جواب دیا: ابو! جھاڑو دے رہاہوں۔یہ
کہتے ہی کال کٹ گئی، دوبارہ رابطہ ہوا توپتا چلاکہ یہ سنتے ہی باپ کاہارٹ فیل
ہوگیا اوراسی وقت وہ دنیاسے رُخْصت ہو گیا۔ ان تمام تَر دُنْیَوی
آزمائشوں کےعلاوہ بِالخصوص ایسےمَمالِک میں جہاں بےحیائی، فحاشی اورعُریانی عام ہے ،بہت سے ایسے اُمور ہیں کہ جن کی وجہ سے
ایک مسلمان کادین وایمان وہاں خطرے میں پڑا رہتا ہے۔رِزْق کی تنگی کے شکار تمام
عاشقانِ رسول سے میری فریاد
ہے کہ بیرونِ ملک جانے کی بجائےاپنے ہی ملک میں رہتے ہوئے محنت کریں، ضرورتاً
اپنے ہی ملک کےبڑے شہروں کا رُخ کریں اور جو حلال روزی نصیب ہو اس پر گزارہ کرلیں،
اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ سُکھی رہیں
گے ۔