جوں جوں مسلمان اپنے دین سے دورہوتے جارہے ہیں توں توں ان میں اغیارکے رسم ورواج اور تہوار زور پکڑتے جارہے اوریہ غیرشرعی وغیراخلاقی حرکتیں نہ صرف ان کودین اسلام سے دورکررہی ہیں بلکہ دین کاباغی بنارہی ہیں اورساتھ ہی ساتھ یہ ناعاقبت اندیش غیرمحسوس طریقے سے باطل ادیان کی طرف کھنچے چلے جارہے ہیں۔انہی رسم ورواج میں ایک نیوائیرنائٹ ہے ۔جس کی فحاشی و عریانی پر مبنی تقاریب دنیا بھر میں انتہائی تزک واحتشام کے ساتھ منائی جاتی ہیں ۔اور صد افسوس کہ غیر مسلموں کی بڑی تعداد کیساتھ ساتھ مسلمانوں کی بھی ایک تعداد شرکت کرتی ہے، تمام عیسائی ممالک اس میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیتے ہیں ۔صرف نیویارک (امریکہ) کی تقریب میں ایک لاکھ کے قریب نوجوان شرکت کرتے ہیں ۔ ٹرائی فالگرا سکوائر میں ساٹھ ہزار افراد جمع ہوتے ہیں جب کہ برلن برائیڈن گیٹ پر دنیا کی سب سے بڑی تقریب منعقد ہوتی ہے جس میں تقریباً 15 لاکھ جوڑے شرکت کرتے ہیں ۔

نیو ائیر نائٹ اورفحا شی وعریانی:

31دسمبر اور یکم جنوری کی درمیانی شب تمام روشنیاں گل کردی جاتی ہیں ، آسمان پر آتش بازی ہوتی ہے اورشراب کے نشے میں دھت نوجوان بے غیرتی کامظاہرہ کرتے پھرتے ہیں جبکہ دنیابھرکے ٹی وی چینلزان کی’’ حوصلہ افزائی‘‘ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ساتھ ساتھ تمام ممالک کے فائیو اسٹار ہوٹلوں اور فحاشی اور عریانی کے مارے لوگ اپنے گھروں میں ان تقاریب کا اہتمام کرتے ہیں ۔ ایک سروے کے مطابق صرف امریکہ میں171 ارب ڈالر کی شراب پی جاتی ہے،600 ملین کی آتش بازی کی جاتی ہے اور نوجوان اربوں ڈالر رقص گاہو ں میں اڑا دیتے ہیں ۔

نیو ائیر نائٹ کی ابتدا:

نیو ایئر نائٹ کی تقریبات کا باقاعدہ آغاز انیسویں صدی کے شروع میں ہوا ۔ برطانیہ کی ’’رائل نیوی‘‘ کے جوانوں کی زندگی کا زیادہ تر حصہ بحری جہازوں میں گزرتا تھا ۔لہٰذا اپنی دلچسپی کا سامان پیدا کرنے کے لئے مختلف تقریبات منعقدکرتے رہتے ۔انہی تقاریب کے دوران یہ تہوار یعنی نیوایئرنائٹ ایجادہوا۔ برٹش رائل نیوی ((British Royal Neavy سے نیوایئر نائٹ دوسرے جہازوں تک پہنچی اور وہاں سے 1910 ء میں اینا ڈین شہر کے ساحل پرمنتقل ہوئی جہاں سے یہ فحاشی اور بے حیائی کا سامان شہروں میں منتقل ہوگیا ۔ اس وقت دنیا کے 129ممالک میں نیو ایئر نائٹ منائی جاتی ہے ، دنیا کے سات ہزار بڑے شہروں میں فحاشی اور عریانی سے بھر پور تقریبات منعقد کی جاتی ہیں ۔ 1980ء تک نیو ایئر نائٹ کی تقریبات صرف یورپ تک محدود تھیں لیکن 1980ء کی دہائی میں اس مرض نے آگے پھیلنا شروع کیااورمشرقِ بعیدآیاپھربرصغیرمیں جڑپکڑنے لگا۔

نیو ائیر نائٹ اورپاکستان:

پاکستان میں1992ء میں کراچی کے فائیو اسٹار ہوٹل میں پہلی ایئر نائٹ منائی گئی ۔کڑے پہرے میں کراچی کے تاجروں،زمینداروں، وڈیروں اوراداکاراؤں نے یہ تقریب منائی جس میں شراب اور رقص کا خصوصی انتظام تھا ۔ابتداً یہ صرف اونچے طبقوں میں تھا مگراب متوسط اورنچلے طبقے میں بھی یہ خودساختہ’’ فریضہ‘‘ انجام دیا جانے لگا ہے۔ الغرض نیو ایئر نائٹ پر رنگ برنگی محفلیں ہوتی ہیں، جام سے جام ٹکراتے ہیں ، بڑے بڑے ہوٹلوں، پلازوں اور امرا کے عشرت کدوں میں ناچ گانے اور عیاشی کے پروگرام رات گئے تک جاری رہتے ہیں ۔ پاکستان میں نیو ایئر نائٹ پر ہونے والی فحاشی وعیاشی کا اندازہ کرنے کے لیے صرف ایک خبرکاخلاصہ ملاحظہ فرمائیے: گزشتہ روز شدید سردی کے باوجود نئے سال کے آغاز کی خصوصی محفلوں کا اہتمام ہوا۔ جہاں ناچ گانے کے پروگرام کے علاوہ جام سے جام ٹکراتے رہے ۔لاہور میں مال روڈ اور فورٹریس اسٹیڈیم کے علاقوں میں نوجوان نعرے بازی کرتے رہے ۔ دوسری جانب نیو ایئر نائٹ پر صوبائی دارالحکومت کے کسی بھی اہم اور غیر اہم ہوٹل میں کمرہ دستیاب نہ تھا ۔ مختلف تنظیموں اور امراء نے اپنی خفیہ محفلیں سجانے کے لیے کئی روز پہلے ہی کمرے بک کروا لیے تھے ۔ پولیس نے درجنوں شرابی گرفتار کرکے ان سے شراب کی بوتلیں برآمد کیں۔(روز نامہ پاکستان یکم جنوری2002ء)

نیو ائیر نائٹ کی تباہ کاریاں:

نیو ایئر نائٹ کاایک خطرناک پہلو حادثات بھی ہیں جن سے ساری دنیانے جان بوجھ کرچشم پوشی کررکھی ہے۔چند خبروں پر نظرڈالئے:یکم جنوری 2005ء میں ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرس کے ایک نائٹ کلب میں نیوایئرنائٹ کی تقریب کے دوران آتش بازی کے نتیجے میں آگ لگ گئی ۔ کم از کم200 افراد جل کر ہلاک اور400سے زائد شدید زخمی ہوگئے ۔پیراگویہ میں 2004ء کے دوران آتش بازی کے سبب 400افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔( نوائے وقت ،یکم جنوری ، 2005ء) بیونس آئرس ارجنٹائن میں 2002ء میں100 افراد ہلاک ہوئے ۔ ٭…برطانیہ میں 2002ء کی نیو ایئر نائٹ نے1362 افراد کو متاثر کیا ۔بے شمار لوگ اپنے اعضا سے محروم ہوگئے۔ چالیس گھروں کو آگ لگی ،500 گاڑیاں تباہ ہوئیں اورآتش بازی سے4825 جانور جل کر مرگئے۔2002ء میں نیو یارک شہر میں15 ہلاک اور 50شدید زخمی ہوگئے۔ ٭…پاکستان میں کثرت شراب نوشی اور زہریلی شراب پینے کے باعث52 افراد موت کے گھاٹ اترگئے۔(روز نامہ نوائے وقت ،یکم جنوری 2005ء )نیو ایئر نائٹ کی شرعی قباحتوں سے قطع نظرصرف ظاہری نقصانات کا یہ ایک سرسری جائزہ ہے جس سے یہ بات بخوبی واضح ہوتی ہے کہ یہ رسم ایجاد کرنے والے اہل مغرب نے در اصل اپنی لادینیت اوربدتہذیبی کے سبب تفریح کا ایک انداز اختیار کیا۔ جبکہ دنیاکاکوئی بھی مذہب ایسی واہیات اور بے ہودہ تفریح کی اجازت کبھی نہیں دے سکتا جس میں جوانیاں برباد ہوں،عزت وعصمت غیرمحفوظ ہوجائے ،جان ومال تلف ہو، ناچ رنگ کے نام پر بدکاری ہو اور جام وسبو چھلکے ،کروڑوں اربوں روپیہ ضائع کردیاجائے اوراخلاقیات کی حدود پھلانگ کربے غیرتی وحیاسوزی کامظاہرہ کیاجائے ۔

مسلمانوں سے گزارش:

مسلمانوں سے گزارش ہے کہ خدارا ! ہوش سے کام لواور اغیارکے رسم ورواج اور تہواروں سے خودکوپاک کرو خواہ نیوائیرنائٹ ہویاویلنٹائن ڈے۔بسنت میلہ ہویاکوئی اورتہواران سے دوررہنے ہی میں اپنی عافیت جانو۔ یہ دنیامیں بھی نقصان دہ ہیں اورآخرت کی خرابی کاباعث بھی ۔ آخرکب تک تم اغیارکے غلام بن کرزندگی گزارو گے ۔کب تک ان کی پیروی کرکے دین ودنیاکوداؤپرلگائے رہوگے۔یادرکھو!ہمارے دشمن (یہودو ؤنصاری) بہت عیار ومکارہیں ان کی تمناوآرزوتو یہی ہے کہ مسلمان اپنے دین سے دوراور بیزار ہوکرمکمل طورپرہماری غلامی کاطوق اپنے گلے میں ڈال لیں!!!مگر نہیں۔ ان شاء اللہ عزوجل ایساکبھی نہیں ہوگا۔ آئیے ، عہدکیجئے کہ ہم ضروراپنے دین پرثابت قدم رہیں گے اوراغیارکے رسم ورواج اورفیشن سے تعلق توڑکرحضوررحمت العالمین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی سنتوں سے ناطہ جوڑیں گے ۔

ڈاکٹراقبال نے کیاخوب کہاہے:

آج بھی ہوجوبراہیم کاایماں پیدا

آگ کرسکتی ہے اندازِگلستاں پیدا