وہ اعمال جو نیک
اعمال کو برباد کر دیتے ہیں ان میں سے 5 اعمال درج ذیل ہیں: (1) ریا کاری (2)
احسان جتلانا (3) ایذا دینا (4) بخل (5) کافروں اور بد مذہبوں کو دوست بنانا۔
1،2،3۔ یٰۤاَیُّهَا
الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰىۙ- (البقرہ:264) ترجمہ کنز العرفان: اے ایمان والو!
احسان جتا کر اور تکلیف پہنچا کر اپنے صدقے برباد نہ کر دو۔ سورۃ البقرہ کی آیت
مبارکہ کے اس حصے میں ان 3 اعمال کا ذکر کیا گیا ہے جو نیک اعمال کو برباد کر دیتے
ہیں؛ 1)ریا کاری، 2)احسان جتلانا اور 3)ایذا دینا۔ افسوس کہ ہمارے ہاں ان تینوں بد
اعمال کی بھر مار ہے۔ ریاکاری سے اعمال کا ثو اب باطل ہو جاتا ہے۔ فقیر پر احسان
جتلانا اور اسے ایذا دینا ممنوع ہے اور یہ بھی ثواب کو باطل کر دیتا ہے۔ جہاں ریا
کاری یا اس طرح کی کسی دوسری آفت کا اندیشہ ہو وہاں چھپا کر مال خرچ کیا جائے۔
اعلانیہ اور پوشیدہ دونوں طرح صدقہ دینے کی اجازت ہے، جیسا کہ سورۂ بقرہ آیت 271
اور 274 میں صراحت کے ساتھ اس کا بیان ہے، لیکن اپنی قلبی حالت پر نظر رکھ کر عمل
کیا جائے۔
4۔ وَ لَا یُنْفِقُوْنَهَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِۙ-
(التوبۃ: 34) ترجمہ کنز العرفان: اور اسے اللہ کی
راہ میں خرچ نہیں کرتے۔ جب اللہ تعالیٰ نے یہودی و عیسائی علماء و پادریوں کی حرصِ
مال کا ذکر فرمایا تو مسلمانوں کو مال جمع کرنے اور اس کے حقوق ادا نہ کرنے سے خوف
دلاتے ہوئے فرمایا کہ وہ لوگ جو سونا اور چاندی جمع کر رکھتے ہیں اور اسے اللہ
تعالیٰ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں درد ناک عذاب کی خوشخبری سناؤ۔
5۔ وَ لَا تَرْكَنُوْۤا اِلَى الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا
فَتَمَسَّكُمُ النَّارُۙ- (ہود:113) ترجمہ کنز العرفان: اور ظالموں کی طرف
نہ جھکو ور نہ تمہیں آگ چھوئے گی۔
اللہ تعالیٰ
کے نافرمانوں یعنی کافروں، بے دینوں اور گمراہوں کے ساتھ میل جول، رسم و راہ، مودت
و محبت ان کی ہاں میں ہاں ملانا ان کی خوشامد میں رہنا سب ممنوع ہے۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں ان تمام اعمال سے
بچنے کی توفیق عطا فرمائے جو نیک اعمال کو برباد کر دیتے ہیں۔ (اے ایمان والو!،ص
9،50،71)