نانی کا کردار

Fri, 19 Aug , 2022
2 years ago

حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں رسولِ کریم  صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوا تو حضراتِ حسنینِ کریمین رضی اللہ عنہما آپ کی گود میں کھیل رہے تھے۔ میں نے عرض کی: یا رسولَ اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم! کیا آپ ان سے محبت کرتے ہیں؟ ارشاد فرمایا: میں ان سے محبت کیوں نہ کروں! حالانکہ یہ میرے دو پھول ہیں جن کی مہک میں سونگھتا ہوں۔([i])

معلوم ہوا!اللہ پاک کے محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو اپنی نواسے نواسیوں سے بہت محبت تھی۔ چنانچہ ہمارے معاشرے میں نواسے، نواسیوں سے محبت میں نانی کو ایک منفرد حیثیت حاصل ہے، کیونکہ نانی اپنے نواسے، نواسیوں سے والہانہ محبت کرتی اور ان کی بہترین و اچھی دوست اور غم خوار بھی ہوتی ہے۔ چنانچہ نواسے، نواسیوں کی تربیت میں ایک نانی کس طرح مؤثر ہوتی یا ہو سکتی ہے، ملاحظہ فرمائیے:

· نانی کو چاہئے کہ جس طرح اس نے اپنی بیٹی کی تربیت میں نمایاں کردار ادا کیا،اسی طرح نواسے، نواسیوں کی تربیت میں بھی اپنی بیٹی کی مدد کرے اور اسے بچوں کو بچپن میں ہی دینی تعلیم دینے کی ترغیب دلائے۔

· عموماً نواسے،نواسیاں قصے کہانیاں سننے کے شوقین ہوتے ہیں، لہٰذا نانی کو چاہئے کہ نواسے،نواسیوں کو جھوٹے و من گھڑت اور ڈراؤنے قصے، کہانیاں سنانے کے بجائے معتبر سنی علما کی کتب و رسائل سے دیکھ کر حکایات سنائے تاکہ ان کے سینوں میں بھی شرعی احکام پر عمل کا جذبہ بیدار ہو اور وہ ڈرپوک بننے کے بجائے بہادر بنیں۔ اس کے لئے مکتبۃ المدینہ سے جاری کردہ کہانیاں بنام نور والا چہرہ، دودھ پیتا مدنی مُنا،بیٹا ہو تو ایسا، حضرت آدم علیہ السلام، حضرت ادریس علیہ السلام، فرعون کا خواب، جھوٹا چور، لالچی کبوتر،بے وقوف کی دوستی، چالاک خرگوش، راہنمائی کرنے والا بھیڑیا پڑھ کر سنانا،نیز کڈز مدنی چینل دکھانابے حد مفید ہے۔

· نانی کو چاہئے کہ اپنے نواسے، نواسیوں کو بڑوں کی عزت کرنا اور چھوٹوں سے شفقت سے پیش آنا سکھائے،نیز مقدس ہستیوں مثلاً رسولِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم،ازواجِ مطہرات، صحابہ کرام، اولیائے عظام وغیرہ اور مقدس چیزوں مثلاً قرآنِ کریم اور دیگر دینی کتب وغیرہ کا ادب بھی سکھائے۔

· نواسے،نواسیوں میں انبیائے کرام، ازواجِ مطہرات، صحابہ وصحابیات،اہلِ بیتِ اطہار رضی اللہ عنہم اور اولیائے کرام رحمۃُ اللہِ علیہم کی شمعِ محبت فروزاں کرنے کے لئے ان کے سامنے ان مقدس ہستیوں کے منتخب واقعات پڑھ کر سنائے۔ اس ضمن میں مکتبۃ المدینہ کی کتب سیرت الانبیا، سیرتِ مصطفی، فیضانِ امہات المومنین، کراماتِ صحابہ، خلفائے راشدین، صحابہ کرام کا عشقِ رسول،صحابہ کی باتیں، صحابیات و صالحات کے اعلیٰ اوصاف (جلد1)، اسلام کی بنیادی باتیں (3جلدیں)، آئیے! قرآن سمجھتے ہیں (7جلدیں)، نیز ماہنامہ خواتین (ویب ایڈیشن) اور ماہنامہ فیضانِ مدینہ سے مدد لینا انتہائی مفید ہے۔

· اس بات میں کوئی شک نہیں کہ نانی کو گھر میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور اس کی بات بھی کوئی نہیں ٹالتا، لہٰذانانی کو چاہیے کہ نواسے، نواسیوں کے درمیان باہمی محبت کی فضا قائم رکھنے میں ہمیشہ اپنا کردار ادا کرتی رہے، تاکہ ان کے درمیان خوشی ومحبت کی شمع سدا جلتی رہے۔

· نواسے، نواسیوں سے شفقت و نرمی بھرے انداز میں باتیں کرے اور اسی لہجے میں باتیں کرنا سکھائے تا کہ وہ اسی لہجے میں بات کرنے کے عادی ہو جائیں۔

· غیبت حرام اور جہنم میں لے جا نے والا کام ہے۔ قرآنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ میں اس کی سخت مذمت کی گئی ہے، امیرِ اہلِ سنت دامت برکاتہمُ العالیہ فرماتے ہیں:جس طرح بچے کے ساتھ جھوٹ بولنے کی اجازت نہیں،اسی طرح اس کی غیبت کی بھی ممانعت ہے۔خواہ ایک ہی دن کا بچہ ہو،بِلا مصلَحتِ شرعی اس کی بھی برائی بیان نہ کی جائے۔ ماں باپ اور گھر کے دیگر افراد کیلئے لمحہ فکریہ ہے، ان کو چاہئے کہ بِلا ضرورت اپنے بچوں کو پیچھے سے (اور منہ پر بھی) ضدی،شرارتی،ماں باپ کا نافرمان وغیرہ نہ کہا کریں۔(2)لہٰذا نانی کو چاہئے کہ وہ کبھی بھی اپنے نواسے، نواسیوں کی یا ان کے سامنے کسی بھی مسلمان خصوصاً ان کے والدین کی بُرائی نہ کرے، کیونکہ اس کے کئی نقصانات ظاہر ہو سکتے ہیں مثلاً نواسے، نواسیوں کے دل میں نانی کی اہمیت کم ہو جائے گی، ان کے دل میں اپنے والدین کی نفرت و بیزاری پیدا ہوگی، وہ غیبت کرنا سیکھ جائیں گے وغیرہ۔

· جو کام نرمی سے ہوسکتا ہے اس کام میں سختی دکھانا ہر گز عقلمندی نہیں، لہٰذا اگر نواسے، نواسیاں نانی کے سامنے کوئی برا کام کریں مثلاً کسی کی پیٹھ پیچھے برائی کریں، جھوٹ بولیں، کسی کا نقصان کر دیں، بغیر پوچھے کسی کی چیز اٹھا لیں، کسی کا نام بگاڑیں، کسی کو گالی دیں، کسی کو دھکا دیں وغیرہ تو نانی کو چاہئے کہ وہ ان پرزور زور سے چلانے، انہیں لعنت و ملامت کرنے اور بد دعائیں دینے کے بجائے انہیں سمجھائے کہ بیٹا! تھوڑا سوچئے! اگر یہی سلوک کوئی آپ کے ساتھ بھی کرے تو آپ کو کیسا لگے گا؟ اس طرح انہیں اپنے کئے پر شرمندگی ہو گی اور آئندہ وہ ان حرکتوں سے باز رہیں گے۔

· ہر معاملے میں نواسے، نواسیوں میں برابری والا سلوک کرے، حتی کہ عیدین و دیگر خوشی کے مواقع پر ان میں تحائف بھی برابری کی بنیاد پر تقسیم کرے، تاکہ کوئی بھی بچہ احساسِ کمتری میں مبتلا ہو نہ اس کے والدین کے دل میں کوئی میل آئے ۔

· اگر نواسے، نواسیاں تنگ کریں تو انہیں جھڑکنے، ڈاٹنے اور ذلیل کرنے کے بجائے پیار و محبت سے سمجھائے یا ان کا دھیان کسی اور جانب کر دے کیونکہ ڈانٹ ڈپٹ کرنے سے ان کے احساسات مجروح ہو سکتے ہیں۔

· نواسے، نواسیاں آپس میں لڑ پڑیں تو نانی کو چاہیے کہ وہ تماشائی کا کردار نبھانے اور لڑائی کی آگ کو مزید بھڑکانے کے بجائے معاملہ ان کے والدین تک پہنچنے کا انتظار نہ کرے، بلکہ پہلے ہی آگے بڑھ کر صلح صفائی کرا دے، جب دیکھے کہ معاملہ ٹھنڈا ہو چکا ہے تو انہیں پیار محبت سے مل جل کر رہنے کا درس دے اور لڑائی جھگڑوں کے نقصانات سے آگاہ کرے۔

· نانی زندگی کے کئی نشیب و فراز دیکھ چکی ہوتی ہے اور تجربے میں بھی گھر کے سب افراد سے فائق ہوتی ہے لہٰذا نانی کو چاہئے کہ وہ وقتاً فوقتاً اپنے نواسے، نواسیوں کو اپنے ذاتی تجربات سے آگاہ کیا کرے کہ یہ تجربات انہیں زندگی کے ہر موڑ پر فائدہ دیں گے۔

(یہ مضمون ماہنامہ خواتین ویب ایڈیشن کے اگست 2022 کے شمارے سے لیا گیا ہے)



[i] معجم کبیر،4/155،حدیث:3990ملتقطاً 2غیبت کی تباہ کاریاں،ص 52