رسول ِ کریم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک حدیث ِ پاک میں سات قسم کے افراد کے لئے فرمایا کہ یہ
شہید ہیں ۔ ان میں سے ایکذَاتُ الجَنْب (یعنی نَمُونِیا میں مبتلا ہو کر مرنے والا ) بھی ہے۔)[1]( حکیمُ الاُمّت
مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ
اللہ علیہ اس حدیث میں بیان کردہ بیماری کے متعلّق فرماتے ہیں:جس میں پسلیوں پر پُھنْسیاں نمودار ہوتی ہیں، پسلیوں میں
درد اور بُخار ہوتا ہے اکثر کھانسی بھی اُٹھتی ہے ۔)[2](
نَمُونِیا/ذاتُ الجَنْب:یہ ایک ہی بیماری کے دو نام ہیں۔پھیپھڑوں میں انفیکشن
ہونےکی وجہ سےسوزش ہوتی ہے جسے نمونیا (Pneumonia) کہا جاتاہے۔ پھیپھڑوں میں وَرَم ہونے کی وجہ
سے وہاں ہَوا جانے میں مشکل ہوتی ہے اور
مریض کو سانس لینے میں سخت تکلیف ہوتی ہے۔اس کی وجہ سے پھیپھڑوں میں موجود
ہوا کی تھیلیاں متأثّر ہوتی ہیں جنہیں Alveoliکہا جاتا ہے۔اس میں کبھی ایک پھیپھڑا متأثّر ہوتا
ہے اور کبھی دونوں، سوزِش اکثر پھیپھڑوں کے نچلے حصّے میں ہوتی ہے۔اس مرض میں ہر عمْر
کےافراد مُبتَلا ہو سکتے ہیں خاص کر بچّے اور بوڑھے افراد اس کا شکار ہو جاتے
ہیں۔ موسمِ سرما میں اس کے خطرات زیادہ بڑھ جاتے ہیں اورنمونیا میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد زیادہ ہوجاتی ہے۔بعض مَمالک میں دودھ پیتےاور پانچ
سال سے کم عمر والے بچّوں کی اَمْوات کی بڑی وجہ نمونیا ہے۔ نمونیا کی اقسام اوراسباب:اس کی تین قسمیں ہیں۔(1)بیکٹریل نمونیا (2)وائرل نمونیا(3)فنگل نمونیا۔اس
بیماری کے لاحق ہونے کے بہت سے اَسباب (Reasons) ہیں ان میں سے چند کا ذکر کیا جاتا ہے: (1)پھیپھڑوں اور سانس کی نالی میں انفیکشن ہونا (2)سردی لگنا (3)کھانسی اور گلا خراب ہونا (4)گیلے کپڑے دیر تک پہنے رہنا (5) دیر تک سرد ہوا میں رہنا (6)سگریٹ اورتمباکو استعمال کرنا (7)ورزش یا کھیل کے بعدسرد گھاس پر لیٹ جانا(8)جانور باندھنےکی جگہ زیادہ دیر تک رہنا(9)نیز دمہ، شوگر،دل کے امراض (Heart
Diseases)،خَسْرہ،
چیچک، انفلوئزا اورگُردوں میں سوزِش کی وجہ سے بھی نمونیا ہوسکتا ہے۔نمونیا کی علامات:اس کی علامات میں سے(1)نزلہ زکام ہونا(2) کھانسی کے ساتھ بلغم آنا (3)سانس لینے میں دُشواری ہونا
(4)تیز بخار،سینہ اور پیٹ میں
درد ہونا (5)زیادہ پسینے آنا(6)جِلد کی رنگت کا نیلا پڑ جانا(7)بلڈ پریشر کا کم ہوناوغیرہ۔پانی کی مقدار بڑھائیں:بچّوں کو
پانی زیادہ پلانا چاہئے کہ اس سےانفیکشن ٹھیک ہونا شروع ہوجاتا ہےاورصحت میں بہتری آجاتی ہے البتّہ اس صُورت میں بُھوک کم لگتی ہے۔ حفاظتی ٹِیکا:جن بیماریوں سے بچاؤ کے لئے حفاظتی
ٹیکے لگائے جاتے ہیں ان میں سے ایک نمونیا
بھی ہے۔بچّوں کو حفاظتی ٹیکا لگوانے کے کئی فوائد ہیں کہ نمونیا سمیت دیگر کئی امراض
سے حفاظت ہوسکتی ہےبعض لوگ سہولت ہونے کے باوجود بھی
اپنے بچّوں کو ٹیکا نہیں لگواتے۔ انہیں چاہئے
کہ بچّوں کو ٹیکا ضرورلگوا لیا کریں کہ اس
کے ذریعے نمونیا پر قابو پانا ممکن ہوسکتاہے۔حفاظتی ٹیکا نہ لگوانے کے نقصانات:ٹیکا نہ لگوانے کے چار نقصانات ذکر کئے جاتے ہیں:(1)بچّہ
کچھ کھا پی نہیں
سکتا کیونکہ اس کی ساری توانائی سانس لینے
میں صَرف ہو رہی ہوتی ہے (2)بُخار ہو جاتا
ہے (3)آکسیجن
کی کمی سےپھیپھڑے(Lungs) بھی متأثّر ہوجاتے ہیں(4)دماغ کو آکسیجن
نہیں پہنچتی تو دماغ کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔نمونیا والوں کی غذا: نمونیا کے علاج کے بعد مریض بالخصوص بچّے کوپہلے
کی نسبت زیادہ اور بہتر خوراک دینی چاہئے کیونکہ نمونیا میں بچّہ کھاتا پیتا نہیں
اور جسم کو توانائی چاہئے۔ بہتر یہ ہے کہ مریض کو سبزیاں اور ایسی غذائیں زیادہ دیں جن
میں وٹامن A ہوکیونکہ وٹامنAانفیکشن کو درست رکھتاہے۔بعض لوگ بیماری میں
بچّوںکو کھانا نہیں کِھلاتے انہیں ایسا نہیں کرنا چاہئے بلکہ
کھانا کِھلاناچاہئے۔نمونیا اور ماں کا دودھ:شِیر
خوار بچّوں(Infants) کو ماں کادودھ پلائیے کیونکہ ماں کا دودھ بچّے کے لئے اللہ پاک کی بڑی نعمت ہے۔ اس
سے بچّے کی صحت بھی اچّھی ہوجاتی ہے اور ماں کےدودھ میں اللہ کریم نے ایسی طاقت رکھی ہے جو نمونیا سمیت دیگر کئی امراض
کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ بچّوں کی حفاظت کیجئے:والدین
بالخصوص ماؤں کو چاہئے کہ ایسی جگہوں پر جہاں دُھواں ہوخصوصاً باورچی
خانے وغیرہ میں بچّوں کو لےکر نہ جائیں اور انہیں جانے بھی نہ دیں۔اسی طرح بچّوں کے قریب سگریٹ بھی نہ پی جائے کیونکہ سگریٹ اور دھوئیں
سےپھیپھڑوں پر بُرا اثر پڑسکتااور نمونیا ہوسکتاہے۔وقت پر علاج نہ کروانا:بیماری کوئی بھی ہو شروع
ہی میں اس کے علاج کا اہتمام کرنا چاہئے،اسی طرح نمونیا کے علاج میں بھی کوتاہی
ہرگز نہیں کرنی چاہئے کیونکہ وقت پر یا مستند ڈاکٹر
سےعلاج نہ کروانے سے جان جانے کا بھی خطرہ رہتا ہے۔ نمونیا کا گھریلوعلاج ایک
عدد دیسی انڈے کی زردی، 10 تولے شہد یعنی 60گرام اورزعفران دورتّی یعنی ایک گرام کا چوتھائی حصّہ لیجئے۔اس کا طریقہ یہ ہے کہ زعفران کو پِیس کر شہد میں شامل کیجئے
پھر انڈے کی ز ردی اس میں ملاکر اچّھی طرح مکس کر لیجئے۔
دن میں تین سے چار بار بچّوں کو دودھ یاپانی کےساتھ آدھی چمّچ دیجئے۔ دو سال سے
کم عمْر بچّوں کو چوتھائی چمّچ دیجئے، اِنْ شَآءَ اللہ نمونیا
کا خاتمہ ہوجائے گا۔ خودسے اپنا علاج مت
کیجئے
حکیمُ الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اہلِ عَرَب کو اکثر صَفْراوی بُخار آتے تھے جن
میں غسل مُفید ہوتا ہے۔ ہم لوگوں کو ماہرطبیب کے مَشوَرے کے بغیرغسل کے ذَرِیعے بُخار
کا علاج نہیں کرنا چاہئے کیوں کہ ہم غیرِعرب ہیں،ہمیں اکثر وہ بُخار ہوتے ہیں جن
میں غسل نقصان دہ ہے، اس سے نمونیا کا خطرہ ہوتا ہے۔ مرقات میں
لکھا ہے کہ ایک شخص نے
حدیثِ پاک کا ترجمہ پڑھ کربُخار میں غسل کیا تو اُسے نمونیا ہو گیا اور بڑی مشکل
سے اُس کی جان بچی۔)[3](
نوٹ: ہر دوا اپنے طبیب (ڈاکٹریاحکیم)کے مشورے سے استعمال کیجئے۔ اس
مضمون کی طبّی تفتیش مجلسِ طبّی علاج (دعوتِ
اسلامی) کے ڈاکٹر محمد کامران اسحٰق
عطّاری اور حکیم رضوان فردوس عطّاری نے فرمائی ہے۔