محمد اشفاق عطّاری(درجہ رابعہ،جامعہ المدینہ فیضان
عطّار نیپال گنج، نیپال)
جمعہ کی فضیلت کے
لئے یہی کافی ہے کہ سرکار مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :
یہ تمام دنوں کا سردار ہے۔ جمعہ کے روز
مرنے والے سے قبر میں سوالات نہیں کئے جاتے ہیں۔ روز جامعہ میں ایک ایسا وقت ہے جس میں دعا رد نہیں کی جاتی ہے۔ جمعہ کے دن ایک نیکی کا ثواب ستر گناہ زیادہ ملتا ہے
جبکہ اور دنوں میں ایک نیکی کرنے پر صرف دس نیکیاں ملتی ہے۔ جمعہ کے دن ہر گھنٹہ میں چھ لاکھ مسلمان عذاب نار سے
نجات پاتے ہیں۔ جس پر جہنم واجب ہو چکی ہوتی ہے۔ جمعہ کے دن ہر کھڑی بڑی قیمتی ہے اس لئے ہمیں اس کی
قدر کرنی چاہئے اسے اور دنوں کی طرح غفلت میں ہرگز نہیں گزارنی چاہئے۔ بلکہ اس دن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے رحمت
الٰہی سے مالامال ہوتا رہے اور دوسرے کو بھی اس بارے میں بتائیں تاکہ وہ میں
جمعہ کے دن سے فیضیاب ہو سکے۔ اللہ پاک ہمیں
جمعہ کے دن کی قدر کرنے کی توفیق عطا
فرمائیں۔
جمعہ کے دن ناخن کاٹنے پر فرمان مصطفٰے صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے : جسے بہار شریعت میں
صدرُ الشَّریعہ رحمۃُ اللہِ علیہ حدیثِ
پاک نقل فرماتے ہیں : جو جمعہ کے روز ناخن
تَرَشوائے اللہ پاک اس کو دو سرے جُمعے تک
بلاؤں سے محفوظ رکھے گا اور تین دن زائد یعنی دس دن تک۔ ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ جو جمعہ کے دن ناخن تَرَشوائے تو رَحمت آ ئے گی گناہ
جائیں گے۔(بہارِ شریعت حِصَّہ16، ص226، دُرِّمُختار ورَدُّالْمُحتار، 9/668)
لہذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ ہر جمعہ کو اپنے ناخن تراشنے کی عادت ڈالے اور ثواب کا
حقدار بنیں۔ لیکن جن کے ناخن بڑے ہو گئے ہو اور چالیس دن ہونے والے ہو تو اسے
جمعہ سے قبل ہی تراش لے۔ جمعہ آنے کا انتظار نہ کرے۔ جیسا کہ صدرُ الشَّریعہ
رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : جمعہ کے دِن ناخن تَرشوانا مُستحب ہے، ہاں اگر زیادہ بڑھ گئے ہوں تو جمعہ کا انتِظار نہ کرے کہ ناخن بڑا ہونا اچّھا نہیں
کیوں کہ ناخنوں کا بڑا ہونا تنگیٔ رِزق کا سبب ہے۔ (بہارِ شریعت حِصَّہ16، ص225)
عمامہ باندھنے والے
پر فرشتے درود بھیجتے ہیں: حدیث پاک میں
ہے : بے شک اللہ پاک اور اس کے فرِشتے جمعہ کے دن عمامہ با ند ھنے والوں پر
دُرُود بھیجتے ہیں ۔(مَجْمَعُ الزَّوائِد ،2/394،حدیث:3075)
اللہ پاک کے پیارے رسول، رسولِ مقبول، سیِّدہ آمِنہ رضی اللہُ
عنہا کے گلشن کے مہکتے پھول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: بلاشبہ تمہارے لئے ہر جمعہ کے دن میں ایک حج اور ایک عمرہ موجود ہے، لہٰذا جمعہ کی نَماز کیلئے جلدی نکلنا حج ہے اور جمعہ کی نَماز کے بعد عَصر کی نماز کے لئے انتظار کرنا عمرہ ہے۔ (السنن الكبرى للبیہقی، 3/342،حديث: 5950)
حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن عبّاس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے کہ سرکارِ نامدار ، باِذنِ پروردگار دو عالم کے مالِک و
مختار، شَہَنشاہِ اَبرار صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اَلْجمعۃُ حَجُّ الْمَسَاکِیْن یعنی جمعہ کی نماز
مساکین کا حج ہے۔ اور دوسری روایت میں ہے
کہ اَلْجمعۃُحَجُّ الْفُقَرَاء یعنی جمعہ کی نماز غریبوں کا حج ہے۔ (جمع الجوامع لِلسُّیُوطی ، 4/84، حدیث:11108، 11109)
حجّ و عُمرہ کا ثواب:
حجۃُ الْاِسلام حضرتِ سیِّدُنا امام محمد بن محمدبن محمد
غزالی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں
: (نَمازِ جمعہ کے بعد ) عَصرکی نَما ز پڑھنے تک مسجِد ہی میں
رہے اور اگر نَمازِ مغرِب تک ٹھہرے تو افضل ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ جس نے جامِع مسجِدمیں ( جمعہ ادا کرنے کے بعد وَہیں رُک
کر) نمازِ عَصرپڑھی اس کیلئے حج کا ثواب ہے اور جس نے (وَہیں رُک کر) مغرِب کی نَماز پڑھی اسکے لئے حج اور عمرے کا
ثواب ہے۔ (اِحیاءُ الْعُلوم ،1/249)
نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان رحمت نشان
ہے : جمعہ میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ اگر کوئی مسلمان اسے
پاکر اس وقت اللہ پاک سے کچھ مانگے تو اللہ پاک اسکو ضرور د ے گا اور وہ گھڑی
مختصر ہے۔ (صَحیح مُسلِم، ص424،حدیث:852)
نوٹ: جمعہ کے فضائل
پر مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے شیخ طریقت امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کا
رسالہ "فیضان جمعہ " کا مطالعہ فرمائیں بہت مفید ثابت ہوگا ان شاءاللہ
الکریم ۔