از: ام میلاد باجی نگران عالمی مجلس مشاورت دعوت اسلامی

یقیناً نکاح اسلامی شعار اور بہت ہی بابرکت عمل ہے، اس سے نہ صرف دو افراد میں محبت اور امن و سکون کی فضا قائم ہوتی ہے بلکہ دو خاندانوں کا بھی آپس میں ایک محبت بھرا تعلق قائم ہو جاتا ہے، نیز اسی نکاح کی بدولت معاشرے میں ایک اچھی فضا پیدا ہوتی ہے اور برائیوں کا قلع قمع ہوتا ہے، اس کی عظمت و افادیت اس وقت اور بڑھ جاتی ہے جب قرآن و سنت اور اسلامی اصول و قوانین کے مطابق اس کام کو پایۂ تکمیل تک پہنچایا جائے۔ لیکن افسوس! صد افسوس! ہمارے یہاں عام طور پر دینی تعلیمات کے مطابق نکاح کی تقریب کے تمام مراحل طے نہیں ہوتے بلکہ ہماری اس مذہبی رسم میں بھی بہت سی ہندوانہ اور غیر اسلامی حرکات و خرافات شامل ہو چکی ہیں، یہی وجہ ہے کہ اب اکثر شادیاں کامیاب نہیں ہو پا رہیں اور شیطان اپنی کوششوں میں یعنی فساد برپا کرنے اور نفرتیں پھیلانے میں مکمل کامیابی حاصل کر رہا ہے، یاد رہے شیطان کبھی نہ چاہے گا کہ مسلمان اللہ پاک کے حکم کی اطاعت کریں اس کو راضی کرنے والے کام کریں اور اس کی منشا کے مطابق عمل کریں اس لئے وہ چاہتا ہے کہ مسلمانوں کے اسلامی معاملات میں دخل اندازی کر کے اس میں خرابی پیدا کرے لیکن اللہ پاک کے محبوب بندے شیطان کو ناکام و نامراد کرتے ہیں اور دونوں جہانوں میں سرخرو ہو جاتے ہیں۔ یہاں شادیوں میں پائی جانے والی کچھ ایسی خرابیوں کا ذکر کیا جاتا ہے جن میں ہماری کئی خواتین مبتلا نظر آتی ہیں تاکہ ہماری مسلمان خواتین ان کو جان کر ان سے بچنے کی کوشش کریں اور اپنی اصلاح کر سکیں۔

مسلمان عورت کو شادی میں کیا نہیں کرنا چاہیے؟

مسلمان عورت کو مردوں سے اختلاط نہیں کرنا چاہیے۔مسلمان عورت کو بے پردگی، بے حیائی اور بے شرمی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔مسلمان عورت کو شادی کے معاملات کی وجہ سے نمازوں سے غفلت نہیں کرنی چاہیے۔مسلمان عورت کو دوسرے مہمانوں کے ساتھ مل کر کسی اور خاتون کی غیبت اور برائی نہیں کرنی چاہیے۔ مسلمان عورت کو دوسری عورتوں کے کپڑوں، ان کے زیورات یا ان کی کسی اور بات پر تنقید نہیں کرنی چاہیے۔مسلمان عورت کو شادی کے کھانے وغیرہ میں بھی عیب نہیں نکالنا چاہیے۔مسلمان عورت کو دلہن یا دولہا یا ان میں سے کسی کے گھر والوں کے بارے میں کوئی غلط بات نہیں کرنی چاہیے اور کسی سے بدگمان نہیں ہونا چاہیے۔مسلمان عورت کو وہاں پر بھی حقوق العباد میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے۔ مسلمان عورت کو شادی کے موقع پر بھی گانے باجے اور ڈانس وغیرہ کرنے اور دیکھنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ مسلمان عورت کو مووی اور تصویریں بنوانے سے بچنا چاہیے۔

اللہ پاک ہماری مسلمان خواتین کو زندگی کے تمام معاملات شریعت کی روشنی میں گزارنے کی سعادت عطا فرمائے۔ اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم

(یہ مضمون ماہنامہ خواتین ویب ایڈیشن کے جولائی 2022 کے شمارے سے لیا گیا ہے)