سوانح
حیات استاذالعلماء فقیہ العصر مفتی محمد
قاسم گڑھی یاسینی علیہ الرحمہ
استاذالاساتذه
فقیہ العصر علامہ مفتی محمد قاسم گڑھی یاسینی علیہ الرحمہ بن استاذالعلماء علامہ
مفتی محمد ہاشم گڑھی یاسینی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادتِ باسعادت 16 ربیع الآخر 1305ھ بروز
اتوار بوقت صبح گڑھی یاسین ضلع شکارپور سندھ میں ہوئی۔ ( مہران
سوانح نمبر صفحہ 118 )
تعلیم و تربيت:
استاذالاساتذه
فقیہ العصر علامہ مفتی محمد قاسم گڑھی یاسینی علیہ الرحمہ نے درس نظامی کی تمام
کتب اپنے والد گرامی استاذالعلماء علامہ مفتی محمد ہاشم گڑھی یاسینی رحمۃُ اللہِ
علیہ کے پاس پڑھیں اور ان کے وصال کے بعد آخری
دو تین کتب برصغیر کے فقیہِ اعظم رئیس العلماء سند الفقہاء علامہ عبدالغفور مفتون
ہمایونی رحمۃُ اللہِ
علیہ کے پاس ہمایوں شریف میں پڑھیں اور 1323ھ میں
انہیں کے پاس دستار فضیلت ہوئی۔ (
مختصر سوانح حیات مفتی محمد قاسم گڑہی یاسینی صفحہ 07 )
درس و تدريس:
مولانا
محمد حسین کہاوڑ رحمۃُ اللہِ
علیہ لکھتے ہیں کہ آپ کے پاس مکران، بلوچستان،
پنجاب اور سندھ کے دور دراز علاقوں سے طالب علم دینی تعلیم حاصل کرنے آتے اور فیضیاب
ہوکر لوٹتے، ( مختصر سوانح مفتی محمد قاسم گڑھی یاسینی صفحہ 7-8 ) مفتی
محمد قاسم گڑھی یاسینی رحمۃُ اللہِ علیہ علم و
ادب اور عربیت کے بہت بڑے عالم تھے ،سندھ میں ان کے ہمعصر علماء میں سے کوئی بھی ان
کا ہم پلہ نہ تھا ، انہیں فقہ کے مسائل حل کرنے اور فتوی نویسی میں مہارت حاصل تھی،
علامہ عبدالغفور مفتون ہمایونی رحمۃُ اللہِ علیہ کے وصال کے بعد بلوچستان اور جنوبی سندھ کے لوگ
فتوے کے لئے آپ کے پاس آتے تھے اس کے ساتھ درس و تدریس کا سلسلہ بھی جاری تھا۔ ( تذکرہ مشاہیر سندھ صفحہ 257 )
تصنیف و تاليف:
مفتی
محمد قاسم گڑھی یاسینی رحمۃُ اللہِ علیہ کی تصانیف میں (01)فتاوی قاسمیہ (02) اہلسنت کے
عقائد کے متعلق تحریر کردہ رسالہ’’عقائد نامہ اہلسنت‘‘ (03)”عمدة الآثار فی تذکرة
الاخیار الکٹبار مشائخ درگاہ کٹبار شریف“ (4) دربارہ تقلید (05) الفاظ القرآن با معنی
فارسی (6) مجموعہ اشعار۔ (
انوار علمائے اہلسنت سندھ صفحہ 803 )
بیعت:
مفتی
محمد قاسم گڑھی یاسینی رحمۃُ اللہِ علیہ غوث
الزمان حضرت خواجہ عبدالرحمان
مجددی نقشبندی فاروقی رحمۃُ اللہِ علیہ سے سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ میں بیعت ہوئے ۔(
مہران سوانح نمبر صفحہ 120 )
تلامذہ:
مفتی
محمد قاسم گڑھی یاسینی رحمۃُ اللہِ علیہ کے تلامذہ کی فہرست میں کثیر علماء کے نام شامل ہیں جن میں سے چند
کے نام یہ ہیں: آپ کے چھوٹے بھائی استاذالعلماء مفتی محمد ابراھیم گڑھی یاسینی رحمۃُ اللہِ
علیہ ، مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد صاحبداد
خان جمالی رحمۃُ اللہِ
علیہ،
مولانا احمد صاحب رحمۃُ اللہِ
علیہ قاضی مکران بلوچستان، مولانا نصير الدين
صاحب رحمۃُ اللہِ
علیہ شہدادکوٹ، مولانا محمد حسين کہاوڑ رحمۃُ اللہِ
علیہ جیکب
آباد، مولانا میاں فخر الدین رحمۃُ اللہِ علیہ کٹبار شریف بلوچستان، صاحبزادہ عبدالغفار جان
سرہندی رحمۃُ اللہِ
علیہ و
صاحبزادہ غلام احمد جان سرہندی رحمۃُ اللہِ علیہ ٹنڈو محمد خان وغیرہ ۔(انوار علماء
اہلسنت سندھ صفحہ 803-804 )
شعر و شاعری:
مفتی
محمد قاسم گڑھی یاسینی رحمۃُ اللہِ علیہ شاعری کا بھی ذوق رکھتے تھے، عارف کامل سیّد
احمد خالد شامی رحمۃُ اللہِ
علیہ جوخود
بلند پائے کے شاعر تھے وہ بھی آپ علی کی اشعار سن
کر آپ کو داد دیتے تھے، آپ عربی زبان فصاحت کے ساتھ بولتے تھے جس کے خود اہل عرب بھی
معترف تھے، ایک بار سید جمال الدین جیلانی سید عبدالرحمان ( سجاہ نشین خانقاہ عالیہ
حضور غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانی قدس سرہ ) کے فرزند علامہ مفتی محمد قاسم
گڑھی یاسینی رحمۃُ اللہِ
علیہ کی فصیح عربی زبان سن کر بے انتہا محظوظ
ہوئے اور حاضرین مجلس کو کہنے لگے میں نے قلات سے لیکر سو رت تک سارا ہندوستان دیکھا
ہے لیکن ان جیسا عالم کہیں نہیں دیکھا، شاعری میں آپ علیہ الرحمہ کا تخلص "
قاسم " تھا، آپ علیہ الرحمہ نے سندھی کے علاوہ عربی و فارسی زبان میں بھی
شاعری کی ہے، آپ رحمۃُ اللہِ
علیہ کی شاعری میں قصائد، قطعات، منظومات و
مناجات وغیرہ شامل ہیں۔(
مہران سوانح نمبر صفحہ 120 انوار علمائے اہلسنت سندھ صفحہ 804 )
وصال:
مفتی
محمد قاسم گڑھی یاسینی رحمۃُ اللہِ علیہ نے 44 برس کی عمر میں 18 ذوالقعد الحرام 1349ھ
بمطابق 1929ء کو اس عالم فانی سے وصال فرمایا، آپ کی نماز جنازہ آغا عبدالستار جان
سرہندی رحمۃُ اللہِ
علیہ نے پڑھائی جس میں کثیر تعداد میں آپ کے
تلامذہ و عقیدت مند شریک ہوئے۔ ( مختصر سوانح حیات مفتی محمد قاسم
گڑھی یاسینی صفحہ 25 )
صاحب تکبیر کا لقب:
علامہ
مفتی محمد قاسم گڑھی یاسینی رحمۃُ اللہِ علیہ کو صاحب تکبیر بھی کہا جاتا ہے وہ اس لئے کہ آپ
کی نماز جنازہ پڑھاتے ہوئے جیسے ہی امام
صاحب نے اللہ اکبر کی
آواز بلند کی اسی وقت آپ رحمۃُ اللہِ علیہ کے کفن کے اندر سے بھی اللہ اکبر کی آواز بلند ہوئی۔ ( انوار
علمائے اہلسنت سندھ صفحہ 804 )
مزار شریف:
مفتی
محمد قاسم گڑھی یاسینی رحمۃُ اللہِ علیہ کا مزار شریف گڑھی یاسین ضلع شکارپور میں واقع
ہے۔ اللہ کریم ان کے
درجات بلند فرمائے اور ان کے صدقے ہماری مغفرت فرمائے۔ آمین یارب العالمین،
از:قمرالدين عطاری عفی عنہ
05 رمضان المبارک 1443ھ
06 اپریل 2022ع شب پنجشنبہ