اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوق پیدا فرمایا اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: (پ 30، التین4) ترجمہ کنز الایمان: بیشک ہم نے آدمی کو اچھی صورت پر بنایا۔ بےشک اللہ پاک نے ہر انسان کو اچھی صورت پر پیدا فرمایا ہے اور ایک دوسرے پر ناحق قتل کرنا حرام فرمایا ہے، آئیے اس کی مذمت سنتی ہیں، چنانچہ قرآن کریم میں ہے: وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِیْهَا وَ غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ لَعَنَهٗ وَ اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِیْمًا(۹۳) (پ5، النساء: 93) ترجمہ کنز الایمان: اور جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے کہ مدتوں اس میں رہے اور اللہ نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے لیےتیار رکھا بڑا عذاب۔

دوسری جگہ میں فرمایا: وَ لَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّؕ- (پ 15، الاسراء: 33) ترجمہ: اور جس جان کو اللہ نے حرمت عطا کی ہے، اسے قتل نہ کرو، الا یہ کہ تمہیں (شرعاً) اس کا حق پہنچتا ہو۔

معلوم ہوا کہ اللہ پاک نے انسان کو اپنی جان کو ناحق قتل کرنے کی بھی ممانعت فرمائی ہے بہت سی احادیث میں بھی مسلمان کو ناحق قتل کرنے کی وعِید فرمائی ہے، آئیے ملاحظہ فرمائیں:

احادیث مبارکہ:

1۔ اگر تمام آسمان و زمین والے ایک مسلمان کا خون کرنے میں شریک ہوجائیں تو اللہ تعالی ان سب کو منہ کے بل اوندھا کر کے جہنم میں ڈال دے گا۔ (ترمذی، 3/100، حدیث: 1403)

2۔ ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: ہر گناہ کے بارے میں امید ہے کہ اللہ تعالی بخش دے گا لیکن جو شرک کی حالت میں مر گیا اور جس نے کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کر دیا ان دونوں کو نہیں بخشے گا۔ (مشکاۃ المصابیح، 2/289، حدیث: 3468)

خلاصہ کلام یہ ہے کہ مسلمان کو ناحق قتل کرنا بہت ہی سخت گناہ کبیرہ ہے پھر اگر مسلمان کا قتل اس کے ایمان کی عداوت سے ہو یا قاتل مسلمان کے قتل کوحلال جانتا ہو تو یہ کفر ہوگا اور قاتل کافر ہو گا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جہنم میں جلتا رہے گا۔ اورصرف دنیوی عداوت کی بنا پر مسلمان کوقتل کر دے اور اس قتل کو حلال نہ جانے جب بھی آخرت میں اس کی یہ سزا ہےکہ وہ مدت دراز تک جہنم میں رہے گا۔

اللہ کریم ہمیں شریعت کی پابندی کرنے کی تو فیق عطافرمائے اور حق صحبت ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔


اسلام ہمارا ایک بہت پیارا مذہب ہے ہر مسلمان کی جان مال، مال اور عزت کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے اللہ پاک نے انسانی زندگی کو نہایت قابل احترام قرار دیا ہے کیونکہ ایک انسان کا قتل تمام انسانیت کے قتل کے برابر ہے کوئی بھی مسلمان کسی دوسرے مسلمان کو ناحق اور ظلما قتل نہ کرے کہ یہ سب سخت جرم ہے کہ ایک مسلمان کو نہ تو حقیر جانو نہ اسے حقارت کے الفاظ سے پکارو اور نہ برے لقب سے یاد کرنا نہ اس کا مذاق بناؤ آج کل یہ عیب بہت پایا جا رہا ہے کہ پیشوں، نسبتوں یا غربت و افلاس کی وجہ سے حقیر جانا جاتا ہے شہد کی مکھی پھولوں کے رس کو چوس لیتی ہے تو ان کا نام شہد ہو جاتا ہے یوں ہی جب حضور کے دامن کو پکڑ لیا تو سب مسلمان ایک ہو گئے۔

حضور ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: تم میں سے کوئی ایسی جگہ ہر گز کھڑا نہ ہو جہاں کسی شخص کو ظلما قتل کیا جا رہا ہو کیونکہ وہاں موجود لوگوں پر بھی لعنت اُترتی ہے جبکہ وہ مقتول کا دفاع نہ کریں۔ (معجم كبير، 1/201، حديث: 1975)

حضور نبی اکرم ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: جس نے کسی مسلمان کی پیٹھ پر ناحق زخم لگایا وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر ناراض ہوگا۔


قرآن کریم میں بہت جہگوں پر ناحق قتل کرنے کی مذمت بیان کی گئی ہے۔ مَنْ قَتَلَ نَفْسًۢا بِغَیْرِ نَفْسٍ اَوْ فَسَادٍ فِی الْاَرْضِ فَكَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیْعًاؕ- (پ 6، المائدۃ: 32) ترجمہ کنز الایمان: جس نے کوئی جان قتل کی بغیر جان کے بدلے یا زمین میں فساد کئے تو گویا اس نے سب لوگوں کو قتل کیا۔

وَ الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) (پ 19، الفرقان: 68، 69) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے اور اس جان کو جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بد کاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائے گا۔

احادیث مبارکہ:

1۔ جس نے کسی مومن کو قتل کرنے میں مدد کی اگرچہ آدھی بات سے ہو وہ الله سے اس حال میں ملے گا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہوگا کہ یہ الله کی رحمت سے مایوس ہے۔ (ابن ماجہ، 3/262، حدیث: 2620)

2۔ تم میں سے کوئی ایسی جگہ ہر گز کھڑا نہ ہو جہاں کسی شخص کو ظلما قتل کیا جا رہا ہو کیونکہ وہاں موجود لوگوں پر لعنت اترتی ہے جبکہ وہ مقتول کا دفاع نہ کریں۔ (معجم كبير، 11/285، حدیث:11475)

3۔ جس نے کسی مسلمان کی پیٹھ پر نا حق زخم لگایا وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر ناراض ہوگا۔ (معجم كبير، 8/116، حدیث: 7536)

4۔ مومن کی پیٹھ محفوظ ہے سوائے حق کے یعنی اُسے جرم پر سزا مل سکتی ہے۔

5۔ تم میں سے کوئی قتل ہونے والے کے پاس حاضر نہ ہو قریب ہے کہ وہ مظلوم ہو اور اُن قتل کرنے والوں پر غضب نازل ہو اور یہ بھی اس کی زد میں آجائے۔


کسی مسلمان کو ناحق قتل کرنا کبیرہ گناہوں میں شدید ترین گناہ ہے، اس پر قرآن وحدیث میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، مسلمان کو ناحق قتل کرنے میں جہاں اللہ تعالیٰ کے حکم کی پامالی اور اس کی نافرمانی ہے جو حقوق اللہ میں سے ہے، وہاں اس میں ایک مسلمان کو قتل کرنا، اس سے اس کو اور اس کے لواحقین کو تکلیف پہنچانا یہ حقوق العباد سے تعلق رکھتا ہے، شریعت نے اس پر سزائیں مقرر کی ہیں۔یہ حکم ہر اس شخص کے لیے جو ناحق کسی مسلمان کے قتل میں ملوث ہو۔

آیت مبارکہ: وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِیْهَا وَ غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ لَعَنَهٗ وَ اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِیْمًا(۹۳) (پ5، النساء: 93) ترجمہ کنز الایمان: اور جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے کہ مدتوں اس میں رہے اور اللہ نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے لیےتیار رکھا بڑا عذاب۔

احادیثِ مبارکہ:

(1) بڑے کبیرہ گناہوں میں سے ایک کسی جان کو( ناحق) قتل کرنا ہے۔ (بخاری، 4/ 358، حدیث: 6871)

(2) کسی مسلمان کو ناحق قتل کرنے والا قیامت کے دن بڑے خسارے کا شکار ہو گا۔ ارشاد فرمایا: اگر زمین و آسمان والے کسی مسلمان کے قتل پر جمع ہوجائیں تواللہ تعالیٰ سب کو اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے۔ (معجم صغیر، 1/ 205)

(3) جب دو مسلمان اپنی تلواروں سے لڑیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے۔ راوی فرماتے ہیں: میں نے عرض کی: مقتول جہنم میں کیوں جائے گا؟ ارشاد فرمایا: اس لئے کہ وہ اپنے ساتھی کو قتل کرنے پرمُصِر تھا۔ (بخاری، 1/23، حدیث: 31)

(4) جس نے کسی مومن کے قتل پر ایک حرف جتنی بھی مدد کی تو وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس حال میں آئے گا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہو گا یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہے۔ (ابن ماجہ، 3/262، حدیث: 2620)

(5) مسلمان مسلمان کا بھائی ہے۔ نہ اس پر ظلم کرے نہ اسے حقیر جانے۔ تقویٰ یہاں ہے اور اپنے سینے کی طرف تین بار اشارہ فرمایا۔ انسان کے لیے یہ برائی کافی ہے کہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر جانے۔ مسلمان پر مسلمان کی ہر چیز حرام ہے، اس کا خون، اس کا مال، اس کی آبرو۔ (مسلم، ص 1386، حدیث: 2564)

(6) مسلمان کو گالی دینا فِسق اور اسے قتل کرنا کفر ہے۔ (مسلم، ص 52، حدیث: 116)

حکم: اگر مسلمانو ں کے قتل کو حلال سمجھ کر اس کا ارتکاب کیا تو یہ خود کفر ہے اور ایسا شخص ہمیشہ جہنم میں رہے گا اور قتل کو حرام ہی سمجھا لیکن پھر بھی اس کا ارتکاب کیا تب یہ گناہ کبیرہ ہے اور ایسا شخص مدت ِ دراز تک جہنم میں رہے گا۔

اللہ پاک ہمیں ہر ایک کے ساتھ اخلاص و محبت کے ساتھ رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین

دینِ اسلام نے بہت سے گناہ کے کاموں کی ممانعت فرمائی ہے اور ان کی بہت مذمت بیان فرمائی اور کرنے والوں کی لیے وعیدات بھی ارشاد فرمائی ہیں ان میں سے ایک قتل ناحق بھی ہے۔

قتل ناحق کی مذمت قرآن کریم کی روشنی میں:

وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِیْهَا وَ غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ لَعَنَهٗ وَ اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِیْمًا(۹۳) (پ5، النساء: 93) ترجمہ کنز الایمان: اور جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے کہ مدتوں اس میں رہے اور اللہ نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے لیےتیار رکھا بڑا عذاب۔

قتل ناحق کی مذمت احادیث مبارکہ کی روشنی میں:

کسی مسلمان کو قتل ناحق کرنا بہت بڑا کبیرہ گناہ ہے اور بہت سی احادیث مبارکہ میں اس کی شدید مذمت ارشاد فرمائی گئی ہے:

1۔ بڑا کبیرہ گناہ: بڑے کبیرہ گناہوں میں سے ایک کسی جان کو (ناحق) قتل کرنا ہے۔ (بخاری، 4/358، حديث: 6871)

2۔اللہ پاک جہنم میں ڈالے گا: اگر زمین و آسمان والے کسی مسلمان کے قتل پر جمع ہو جائیں تو الله تعالیٰ سب کو اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے۔ (معجم صغیر، 1/ 205)

3۔قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں: جب دو مسلمان اپنی تلواروں سے لڑیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے۔ راوی فرماتے ہیں: میں نے عرض کی: مقتول جہنم میں کیوں جائے گا؟ ارشاد فرمایا: اس لیے کہ وہ اپنے ساتھی کو قتل کرنے پر مصر تھا۔ (بخاری، 1/23،حديث: 31)

4۔ اللہ پاک کی رحمت سے مایوس شخص: جس نے کسی مومن کے قتل پر ایک حرف جتنی بھی مدد کی تو وہ قیامت کے دن الله پاک کی بارگاہ میں اس حال میں آئے گا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہوگا یہ الله تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہے۔ (ابن ماجہ، 3/262، حديث: 2620)

مسلمانوں کا باہمی تعلق کیسا ہونا چاہیے؟ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان کے ساتھ تعلق کیسا ہونا چاہیے؟ اس بارے میں چند نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دیگر مسلمان محفوظ رہیں۔ (بخاری، 1/15، حديث: 10)

مسلمانوں کو قتل کرنا کیسا ہے؟ اگر مسلمان کے قتل کو حلال سمجھ کر اسے قتل کیا جائے تو یہ کفر ہے اور ایسا شخص ہمیشہ جہنم میں رہے گا اور قتل کو حرام سمجھنے کے باوجود کوئی ایسا کرے تو یہ کبیرہ گناہ ہے ایسا شخص ایک مدت دراز کے لیے جہنم میں رہے گا۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں قتل ناحق جیسے گناہ کبیرہ سے بچنے اور دوسروں کو بچانے کی توفیق عطا فرمائے اور اسلامی اصولوں پر عمل کرتے ہوئے باہمی حسن سلوک کے ساتھ زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔


کسی مسلمان کو ناحق قتلِ کرنا بہت بڑا گناہ ہے قرآن و حدیث میں اس گناہ پر بہت سخت وعیدیں بیان کی گئی ہیں، ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِیْهَا وَ غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ لَعَنَهٗ وَ اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِیْمًا(۹۳) (پ5، النساء: 93) ترجمہ کنز الایمان: اور جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے کہ مدتوں اس میں رہے اور اللہ نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے لیےتیار رکھا بڑا عذاب۔

ناحق قتل: مَنْ قَتَلَ نَفْسًۢا بِغَیْرِ نَفْسٍ اَوْ فَسَادٍ فِی الْاَرْضِ فَكَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیْعًاؕ- (پ 6، المائدۃ: 32) ترجمہ کنز الایمان: جس نے کوئی جان قتل کی بغیر جان کے بدلے یا زمین میں فساد کئے تو گویا اس نے سب لوگوں کو قتل کیا۔

فرمانِ مصطفیٰ ﷺ: سب گناہوں سے بڑا گناہ کسی کو ناحق قتل کرنا ہے۔ (نیکیوں کی جزائیں اور گناہوں کی سزائیں، ص 76)

نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: امید ہے کہ ہر گناہ کو الله بخش دے گا مگر وہ شخص جو کفر کی موت مرا ہو جس شخص نے جان بوجھ کر ناحق قتل کیا ہو۔ (نسائی، 1/ 652، حدیث: 399)

کسی مسلمان کو ناحق قتل کرنے والا قیامت کے دن بڑے خسارے کا شکار ہوگا، نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگر زمین و آسمان والے کسی مسلمان کے قتل پر جمع ہو جائیں تو الله تعالیٰ سب کو اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے۔ (معجم صغیر، 1/ 205)

نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: بڑے کبیرہ گناہوں میں سے ایک کسی جان کو ناحق قتل کرنا ہے۔ (بخاری، 4/358، حدیث: 6871)


موجودہ دور میں قتل کرنا بڑا معمولی کام ہو گیا ہے چھوٹی چھوٹی باتوں پر جان سے مار دینا، جائیداد کے معاملے میں بھائی کو قتل کر دینا، دہشت گردی، ڈکیتی، خاندانی لڑائیاں عام ہیں۔ مسلمان کا خون پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے۔

تعریف: کسی مسلمان کو جان بوجھ کرنا حق قتل کرنا سخت ترین کبیرہ گُناہ ہے، الله پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) (پ 19، الفرقان: 68، 69) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے اور اس جان کو جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بد کاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائے گا۔

قتلِ ناحق کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ:

1۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! بے شک ایک مومن کا قتل کیا جانا الله کے نزدیک دنیا کے تباہ ہو جانے سے زیادہ بڑا ہے۔ (ترمذی، 3/98، حدیث: 1400)

2۔ امید ہے کہ ہر گناہ کو الله تعالیٰ بخش دے گا مگر وہ شخص جو کفر کی موت مرا ہو یا جس شخص نے جان بوجھ کر کسی مسلمان کو قتل کیا ہو۔ (ابو داود، 4/139، حدیث: 4270)

3۔ سات ہلاک کرنے والے گناہوں سے بچو! ان گناہوں میں سے رسولِ پاک ﷺ نے قتلِ ناحق کو بھی شمار فرمایا۔ (بخاری، 2/242، حدیث: 2766)

4۔ آدمی اپنے دین میں کشادگی و وُسْعَت میں رہتا ہے جب تک حرام خون کو نہ پہنچے (یعنی جب تک کسی کو ناحق قَتَل نہ کرے۔(بخاری، 4/356، حدیث: 6862)

5۔ جس نے کسی مومن کے قتل پر ایک حرف جتنی بھی مدد کی تو وہ قیامت کے دن الله تعالیٰ کی بارگاہ میں اس حال میں آئے گا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہو گا یہ الله تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہے۔ (ابن ماجہ، 3/262، حدیث: 2620)

ان احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوا کہ اسلام کی نظر میں انسان کی جان کی بڑی اہمیت ہے اس سے ان لوگوں کو عبرت حاصل کرنی چاہئے جو اسلام کی اصل تعلیمات کو پس پُشت ڈال کر دامنِ اسلام پر قتل و غارت گری کے حامی ہونے کا بد نما دھبا لگاتے ہیں۔

یاد رہے! الله تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، کسی جان کو ناحق قَتَل کرنا اور زنا کرنا بہت بڑے گناہ ہیں۔

الله پاک سے دعا ہے کہ ہمیں مسلمانوں کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آنے کی توفیق سے نوازے اور ہمیں صغیرہ و کبیرہ گُناہوں سے بچاتے ہوئے سنتوں کا پیکر بنائے۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ


کسی مسلمان بھائی کو ناحق قتل کرنا یعنی بغیر کسی عذر یا وجہ سے قتل کرنا ناجائز اور کبیرہ گناہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے اور آج کے دور میں یہ عام ہو چکا ہے کہ ہر دوسرے روز خبر سننے کو ملتی ہے کہ کسی نے کسی کو جگہ یا پیسے کی وجہ سے قتل کر دیا اور ایسا کرنا سخت گناہ کا کام ہے اور یہ گناہ تمام گناہوں میں سے بڑا گناہ ہے افسوس آج کل یہ گناہ سمجھا جاتا ہی نہیں اور یہ کام محض دنیا میں پیسہ اور شہرت کمانے کے لیے کیا جاتا ہے یا خاندانی لڑائی میں جگہ یا وراثت کے لیے ایسا کیا جاتا ہے، پیارے آقا ﷺ کا فرمان ہے: مسلمان بھائی کو گالی دینا فسق اور اسے قتل کرنا کفر ہے۔ (مسلم، ص52، حدیث:116)

حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ بعض اوقات ناحق قتل کرنا کفر تک چلا جاتا ہے اس کے بارے میں اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِیْهَا وَ غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ لَعَنَهٗ وَ اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِیْمًا(۹۳) (پ5، النساء: 93) ترجمہ کنز الایمان: اور جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے کہ مدتوں اس میں رہے اور اللہ نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے لیےتیار رکھا بڑا عذاب۔

آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ جو کوئی مسلمان کو ناحق قتل کرے اس کے لیے بڑا عذاب ہے۔

قتل ناحق کی مذمت پر احادیث مبارکہ:

(1) بڑے کبیرہ گناہوں میں سے ایک کسی جان کو (ناحق) قتل کرنا ہے۔ (بخاری، 4/358، حدیث: 6871)

(2) کسی مسلمان کو ناحق قتل کرنے والا قیامت کے دن بڑے خسارے کا شکار ہوگا۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگر زمین و آسمان والے کسی مسلمان کے قتل پر جمع ہو جائیں تو اللہ تعالیٰ سب کو اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے۔ (معجم صغیر، 1/ 205)

(3) جب دو مسلمان اپنی تلواروں سے لڑیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے۔ راوی فرماتے ہیں: میں نے عرض کی: مقتول جہنم میں کیوں جائے گا؟ ارشادفرمایا: اس لئے کہ وہ اپنے ساتھی کو قتل کرنے پر مصر تھا۔ (بخاری، 1/23، حدیث: 31)

(4) جس نے کسی مومن کے قتل پر ایک حرف جتنی بھی مدد کی تو وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس حال میں آئے گا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہو گا یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہے۔ (ابن ماجہ، 3/262، حديث: 2620)

(5) ایک مؤمن کا قتل کیا جانا اللہ پاک کے نزدیک دنیا کے تباہ ہو جانے سے زیادہ بڑا ہے۔ (نسائی، ص652، حدیث: 3992)

(6) بارگاہ الہی میں مقتول اپنے قاتل کو پکڑے ہوئے حاضر ہو گا جبکہ اس کی گردن کی رگوں سے خون بہہ رہا ہو گا، وہ عرض کرے گا: اے میرے پروردگار ! اس سے پوچھ، اس نے مجھے کیوں قتل کیا ؟ اللہ پاک قاتل سے دریافت فرمائے گا: تو نے اسے کیوں قتل کیا؟ وہ عرض کرے گا: میں نے اسے فلاں کی عزت کے لئے قتل کیا، اسے کہا جائے گا: عزت تو اللہ ہی کے لئے ہے۔ (معجم اوسط، 1/224، حدیث: 766)

احادیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ کسی مسلمان بھائی کو ناحق قتل کرنا کس قدر گناہ کا کام ہے اور احادیث مبارکہ میں بھی اس کی مذمت کی گئی ہے احادیث مبارکہ میں دومسلمانوں کے باہمی تعلقات کے بارے میں بیان کیا گیا ہے کہ دو مسلمان بھائیوں کا تعلق کیسا ہونا چاہیے؟ پیارے آقا ﷺ نے فرمایا: مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دیگر مسلمان محفوظ رہیں۔ (بخاری، 1/15، حديث: 10)

حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ مسلمان بھائی کو اپنے دوسرے مسلمان بھائی کا خیال رکھنا چاہیے اللہ پاک ہر مسلمان کو اس گناہ کبیرہ سے بچائے اور جہنم کی آگ سے بچائے اور مسلمانوں کو ہدایت نصیب فرمائے اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمارا خاتمہ ایمان بالخیر ہو۔ آمین


مسلمان کا قتل ناحق کرنا جہنم میں لے جانے والا گناہ کبیرہ ہے قرآن مجید میں اللہ پاک نے فرمایا: وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِیْهَا وَ غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ لَعَنَهٗ وَ اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِیْمًا(۹۳) (پ5، النساء: 93) ترجمہ کنز الایمان: اور جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے کہ مدتوں اس میں رہے اور اللہ نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے لیےتیار رکھا بڑا عذاب۔

اگر مسلمان کا قتل اس کے ایمان کی عداوت سے ہو یا قاتل مسلمان کے قتل کو حلال جانتا ہو تو یہ کفر ہوگا اور قاتل کافر ہو کر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں جلتا ہے گا۔اور اگر صرف دنیاوی دشمنی کی بناپر مسلمان کو قتل کر دے اور اس قتل کو حلال نہ جانے جب بھی آخرت میں اس کی یہ سزا ہے کہ وہ مدت دراز جہنم میں رہے گا۔

دنیا میں مقتول کے وار ثوں کو اختیار ہے کہ وہ چاہیں تو قاتل کو قتل کر کے قصاص لے لیں اور اگر چاہیں تو قاتل کو معاف کر دیں۔

اب اس عنوان کے بارے میں چند احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیے جو بہت ہی رقت انگیز وعبرت خیز ہیں:

احادیث مبارکہ:

1۔ اگر تمام آسمان وزمین والے ایک مسلمان کا خون کرنے میں شریک ہو جائیں تو اللہ پاک ان سب کو منہ کے بل اوندھا کر کے جہنم میں ڈال دے گا۔ (ترمذی، 3/100، حدیث: 1403)

2۔ ہر گناہ کے بارے میں امید کرتا ہوں کہ اللہ پاک بخش دے گا لیکن جو شرک کر کے مر گیا اور جس نے کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کر دیا ان دونوں کونہیں بخشے گا۔ (مشکوٰۃ المصابیح، 2/289، حدیث: 3468)

3۔ جو شخص ایک مسلمان کے قتل میں مدد کرے اگر چہ وہ ایک لفظ بول کر بھی مدد کرے تو وہ اس حال میں (قیامت کے دن) اللہ پاک کے دربار میں حاضر ہو گا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہوگا کہ یہ اللہ پاک کی رحمت سے مایوس ہو جانے والا ہے۔ (ابن ماجہ، 3/262، حدیث: 2620)

مروی ہے کہ دنیا کا ہلاک ہو جانا اللہ پاک کے نزدیک ایک مسلمان کے قتل ہونے سے ہلکا ہے۔ (ترمذی، 3/98، حدیث: 1400)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ(قیامت کے دن) مقتول کی رگوں سے خون بہتا ہوگا اور وہ اپنے قاتل کے سر کا اگلا حصہ اپنے ہاتھ میں پکڑے ہوے اور یہ کہتے ہوئے خدا کے حضور حاضر ہوگا، اے میرے پروردگار! اس نے مجھ کو قتل کیا ہے یہاں تک کہ وہ عرش تک پہنچ کر خدا تعالیٰ کے دربار میں اپنا مقدمہ پیش کرے گا۔( سنن ترمذی، 5/23، حدیث: 3040)

خلاصہ کلام یہ ہے کہ کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرنا گناہ کبیرہ ہے اللہ پاک ہم سب کو اس گناہ کبیرہ سے محفوظ رکھے اور اللہ پاک ہم سب کی حفاظت فرمائے خیروعافیت والا معاملہ فرمائے۔


دعوتِ اسلامی کے شعبہ پروفیشنلز فورم کےزیر اہتمام 19 ستمبر 2023ء کو سافٹ ویئر ہاوس لاہور میں اجتماع میلاد کا انعقاد کیا گیا جس میں C.O.O اور دیگر آئی ٹی پروفیشنلز نے شرکت کی۔

نگران مجلس پروفیشنلز فورم محمد ثوبان عطاری نےCinnova & surface solutions کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا اور شرکا کو آمد مصطفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خوشی میں آقا کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سیرت کو اپنانے اور سنت کے مطابق زندگی گزارنے کی ترغیب دلائی۔


دعوت اسلامی کے شعبہ جامعۃ المدینہ بوائز کے زیر اہتمام عرسِ اعلیٰ حضرت کے موقع پر 11 ستمبر 2023ء کو محبوب گراؤنڈ لطیف آباد حیدر آباد  میں دستارِ فضیلت اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں علمائے کرام، مختلف سیاسی و سماجی شخصیات، والدین و سرپرست اور جامعۃ المدینہ کے طلبہ و اساتذہ کرام سمیت ناظمین نے شرکت کی۔

رکن شوریٰ حاجی محمد امین عطاری نے ”علم و علما کی فضیلت“ پر سنتوں بھرا بیان کیا اور فارغ التحصیل ہونے والے علمائے کرام کو درسِ نظامی مکمل کرنے پر مبارکبار دی۔

آخر میں رکن شوریٰ حاجی محمد امین عطاری اور سینئر اساتذۂ کرام نے مرکزی جامعۃ المدینہ حیدر آباد سے درسِ نظامی (عالم کورس) مکمل کرنے والےعلمائے کرام کے سروں پر دستار سجایا اور انہیں مبارکباد دیتے ہوئے دعاؤں سے نوازا۔


دینی ماحول میں دنیاوی تعلیم دینے والی عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت شعبہ مدنی کورسز کے ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے کراچی کے میمن گوٹھ، گڈاپ ٹاؤن میں مختلف اسکولوں کا وزٹ کیا۔

اس موقع پر ڈسٹرکٹ ملیر 2 کراچی کے شعبہ مدنی کورسز ذمہ دار اور یوسی نگران اسلامی بھائیوں نے اسکولوں کے ٹیچرز، پرنسپلز اور اسکولز یونین ذمہ دار سے ملاقات کی۔

ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے تعلیمی اداروں میں دعوتِ اسلامی کے تحت جزوقتی شارٹ کورسز شروع کروانے پر پرنسپلز سے میٹنگ کی جس میں انہوں نےدیگر مختلف دینی کاموں کے حوالے سے بھی کلام کیا۔(رپورٹ: محمد صابر عطاری کراچی سٹی ذمہ دار شعبہ مدنی کورسز، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)