محمد عمیر (درجۂ رابعہ مرکزی جامعۃ المدینہ فیضان
مدینہ جوہر ٹاؤن لاہور، پاکستان)
انبیاء کرام
علیہم السلام کائنات کی عظیم ترین ہستیاں اور انسانوں میں اعلی ترین شخصیات ہیں،جنہیں
خدا نے وحی کے نور سے نوازا ہے۔ان کی ربانی سیرتوں،راہ خدا میں کاوشوں اور خدائی پیغام
پہنچانے میں اٹھائی مشقتوں میں تمام انسانیت کیلیےعظمت وکردار،ہمت،حوصلے اور استقامت
کا عظیم درس موجود ہے۔انبیاء کرام علیہم السلام چونکہ لا یعنی( فضول) اقوال و
افعال سے پاک ہوتے ہیں۔یہ حضرات اپنی زبان کو ہمیشہ ذکر اللہ سے تر رکھتے ہیں۔اللہ
پاک کی اپنے انبیاء کرام علیہم السلام پر خاص رحمت ہوتی ہے۔اس وجہ سے ان کی گفتگو
پراثراورپرمغزہوتی ہے۔جودلوں پرگہرااثرکرتی ہے۔آئیے ہم حضرت عیسی علیہ السلام کی
قرآنی نصیحتیں جو انہوں نے اپنے حواریوں سے فرمائیں پڑھتے ہیں اور اس سے مدنی
پھول چنتے ہیں۔
اللہ پاک قران
پاک میں ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا
كُوْنُوْۤا اَنْصَارَ اللّٰهِ كَمَا قَالَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ لِلْحَوَارِیّٖنَ
مَنْ اَنْصَارِیْۤ اِلَى اللّٰهِؕ-قَالَ الْحَوَارِیُّوْنَ نَحْنُ اَنْصَارُ
اللّٰهِ فَاٰمَنَتْ طَّآىٕفَةٌ مِّنْۢ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ وَ كَفَرَتْ
طَّآىٕفَةٌۚ-فَاَیَّدْنَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا عَلٰى عَدُوِّهِمْ فَاَصْبَحُوْا
ظٰهِرِیْنَ(14) آسان ترجمۂ قرآن
کنز العرفان: اے ایمان والو!اللہ کے (دین کے) مددگار بن جاؤ جیسے عیسیٰ بن مریم
نے حواریوں سے فرمایا تھا: کون ہیں جو اللہ کی طرف ہو کر میرے مدد گار ہیں؟حواریوں
نے کہا: ہم اللہ کے (دین کے) مددگار ہیں تو بنی اسرائیل سے ایک گروہ ایمان لایا
اور ایک گروہ نے کفر کیا تو ہم نے ایمان والوں کو ان کے دشمنوں پر مدد دی تو وہ
غالب ہوگئے۔(پ۔28،سورہ الصف،آيت نمبر14)
اس آیت سے تین
باتیں معلوم ہوئیں:
(1) مصیبت کے
وقت اللہ تعالیٰ کے بندوں سے مدد مانگنا
انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کی سنت ہے، یہ شرک نہیں اور’اِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُ‘ کے خلاف نہیں۔
(2)عیسائیوں کو نصاریٰ اس لئے بھی کہا جاتا ہے کہ ان کے
آباءو اَجدادنےحضرت عیسی علیہ السلام سے
کہا تھا: ’’نَحْنُ
اَنْصَارُ اللّٰهِ
(3) اللہ تعالیٰ
کے پیاروں کی مدد کرنا درحقیقت اللہ تعالیٰ
کے دین کی مدد کرنا ہے، کیونکہ حواریوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی مدد کی تھی
مگر عرض کی کہ ہم اللہ تعالیٰ کے مدد گار
ہیں۔
اور اسی طرح
اس آیت میں مومنوں کو اللہ پاک کے دین کی مدد کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔اور اس آیت
میں ہمارے لیے بھی نصیحت ہے کہ جب بھی اللہ پاک کے دین کو ہماری مدد کی ضرورت ہو
تو ہم اللہ پاک کے دین کی جس قدر ہو سکے مدد کریں۔ایک موقع پر حضرت عیسی علیہ
السلام نے بنی اسرائیل کو یوں نصیحت فرمائی۔
وَ لَمَّا جَآءَ عِیْسٰى بِالْبَیِّنٰتِ قَالَ قَدْ
جِئْتُكُمْ بِالْحِكْمَةِ وَ لِاُبَیِّنَ لَكُمْ بَعْضَ الَّذِیْ تَخْتَلِفُوْنَ
فِیْهِۚ-فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِ(63)اِنَّ اللّٰهَ هُوَ رَبِّیْ وَ
رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُؕ-هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ(64) آسان ترجمۂ قرآن کنز العرفان: اور جب عیسیٰ روشن نشانیاں
لایا تواس نے فرمایا: میں تمہارے پاس حکمت لے کر آیاہوں اور میں اس لئے (آیا ہوں
) تاکہ میں تم سے بعض وہ باتیں بیان کردوں جن میں تم اختلاف رکھتے ہو تو اللہ سے
ڈرو اور میرا حکم مانو۔ بیشک اللہ میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے تو اس کی
عبادت کرو، یہ سیدھا راستہ ہے۔ (پ،25،سورہ الزخرف،آیت،63۔64)