
یومِ آزادی ) 14اگست) قریب ہے اور اس دن اللہ
کریم کی نعمتوں میں سےایک نعمت ”ملکِ
پاکستان“ کی صورت میں ہمیں نصیب ہوئی، 14اگست 1947ءکو ا للہ کریم نےمسلما نوں کو غیر مسلموں
کی غلامی سے ہمیشہ کے لئےآزا دی نصیب فرمائی،اگر تاریخ پاکستان کامطالعہ کیا جائے تو یہ بات
روز روشن کی طرح واضح ہےکہ اس آزا دی کو حاصل کرنے کے لئے 1857ءسے1947ء تک تقریبا 90سال کی جدو جہدشامل ہے،ملکِ پاکستان کی
آزا دی کے لئےکئی علماوصلحا کےساتھ ساتھ عام مسلمانوں نےبھی اپنی جانوں کی قربانی پیش کی، ایک اندازے کےمطابق ملک پاکستان کی بنیاد کے لئے لاکھوں لوگوں نےاپنی جانوں
کی قُربانی دی جن میں بچے،بوڑھے،مردا ور عورتیں شامل تھیں،اِس وطنِ عزیز کی آ زا دی
کے لیے لوگوں نے ا پنی جائیدادیں
چھوڑ یں، گھربارچھوڑا ،تقریبا18 لاکھ لوگوں کا خون ، کئی نوجوان لڑکیوں کی عزت ا ور کئی بہنوں کےسہاگ شامل ہیں۔راقم الحروف کو ایک نمازی نےواقعہ سنایا، جب بھی وہ واقعہ یادآتا ہے تودل خون کےآنسو روتاہےاور روح
کانپ جاتی ہے،آپ بھی اس واقعہ کو ملاحظہ کیجئے : چنانچہ
ایک مرتبہ عصرکی نماز کے بعد ایک نمازی نے چائےکی دعوت دی تو میں ا ن کے
ساتھ ان کے گھر چلاگیاا ن کی عمر تقریبا 100سال کےقریب ہے اور نمازوں سےمحبت ا یسی کہ پانچوں نمازیں مسجد میں ادا کرنے آتے ہیں،خیران
کے گھر پہنچ کر ان کے ساتھ بات چیت شروع ہوئی تو میں نے ان سے عرض کی :آپ نے تو ا پنی آنکھوں
سےپاکستان کو بنتےدیکھا اور حالات و واقعات کو دیکھا اور ہجرت کرکے پاکستان آئے ہیں
تو کوئی واقعہ ہی سنا دیجئے؟ میری یہ بات ختم ہوئی تو انہوں نے ایک لمبا سانس لیا اور بات
شروع کرنے سے پہلے ہی ان کی آنکھوں میں آنسو بھر آئےاور پھر انہوں نے ایک واقعہ سنایا کہ جب ملک پاکستان اور مسلمانوں کی ایک آزاد ریاست بننےکی خبر ملی تو جوجہاں تھا اس نے
وہیں سے پاکستان کی طرف ہجرت کرلی، نہ وا لدین
کی کوئی خیر خبر اور نہ گھر وا لوں کی فکر،بس سب کی زبان پر ایک نعرہ تھا کہ پاکستان کامطلب کیا؟ ”لاالہ الااللہ محمد رسول اللہ “ لوگوں
کاایساشوق
اور ایسا جذبہ کہ بیان سےباہر ا ور دوسری طرف دشمن پیچھابھی
کررہے تھےاس لئے ہم چھپتے چھپاتے آرہے تھے
ایک جگہ گنے( کماد ) کی فصل تھی تو ہم لوگ اس میں چھپ گئے ، ہمارے ساتھ ایک عورت بھی تھی جس کےپاس ایک دودھ پیتا بچہ تھا ،جیسے ہی بچے کوگرمی کی
وجہ سےگھٹن محسوس ہوئی تو اس
نے رونا شروع کردیا ا ور ا ب
وہا ں موجود لوگوں نے اس کی ما ں کی طرف تِرچھی
نظروں
سےدیکھنا شروع کردیا کہ اس بچےکی آوا ز سن کر دشمن آجائیں گےا ور سب کی جان جائے گی، بچےکی ما ں نے لوگوں کی طرف دیکھا اور اس کے بعد جو عورت نے کیا وہ آج
بھی جب یادکرتے ہیں تود ل خون کےآنسو روتاہے، وہ یہ کہ اس ماں نےاپنےاس دودھ
پیتے بچے کا اپنے ہاتھوں سے گلہ دبا دیا۔
اور دوسرا واقعہ
کسی کتاب میں پڑھا تھا کہ قیامِ
پاکستان کے کچھ ماہ بعد لاہور کی ایک مسجد
کے باہر ایک بابا جی اکثرنظر آتے، ذہنی توازن ٹھیک نہیں تھا، لوگ ترس کھا کر کوئی کھانے کی چیز رکھ جاتے، بہت کمزور تھے،کبھی کوئی لقمہ لے لیا تو سہی وگرنہ
اکثر کھانا خراب ہو جاتا، زیادہ تر گُم سُم بیٹھے رہتےکبھی ا پنے آپ سے باتیں کرتے
پھر دن میں ایک دو دفعہ چیخ مارتے اور زور زور سے رونے لگتے ایک دن ا ن کے
پاس ایک بزرگ بیٹھے تھےمیں نے پوچھا :آپ
کون؟ بولے: یہ میرے رشتہ دار ہیں ، پوچھا: یہ دن میں ایک دو دفعہ اونچی آواز سےایک
لڑکی کا نام لیتے ہیں اور زور سے چیخ مار کر رونے لگتے ہیں ، رشتہ دارکی آوا ز بھرآئی،
بولے بیٹا! یہ بہت بڑے بیوپاری تھےپاکستان ہجرت کے وقت یہ ہندو اکثریتی علاقےمیں تھے
ہندو گروہ کی شکل میں آتے جو گھرمسلمانوں
کے ہوتےمردوں، بوڑھی خواتین کو مار دیتے اور نوجوان لڑکیوں کو اٹھا کر ساتھ لے
جاتےایک دن ایسا ہی حملہ ان کےگھر پر ہوا،
ا ن کے گھر کےساتھ ایک کنواں تھا، ایک ہی لاڈلی اکلوتی بیٹی تھی سترہ اٹھارہ /سال
کی،اسےکنویں کےکنارے کھڑا کیا اس ڈر سےکہ بلوائی، اس کی عزت خرا ب نہ کریں اسے
دھکا دے دیا،گرتے ہوے بیٹی نے ایک چیخ ماری تھی جب ان کو اپنی اس لاڈلی کی وہ چیخ یاد آتی ہے تویہ خود چیخ مار کر رونے لگتے ہیں ،اس دکھ میں ان
کا ذہنی توازن بھی ٹھیک نہیں رہا۔
اےمیرےعزیزہم
وطنو! اُس منظرکوذرا تصورمیں لائیےاورسوچئےیہی لوگ
پاکستان کے اصل وارث ہیں، کتنے دلیر اور غیرت
مند تھے کہ کسی نے بچے کو
تو کسی نے بیٹی کو پاکستان
کے لئے قربان کر دیا۔ یہ لوگ اتنی
قربانیاں دینے کےباوجودبھی ایک الگ ملک و ریاست چاہتے تھے تاکہ ا ن کےبعدآنے والےسکون سے زندگی گزارسکیں،
بغیرکسی خوف وغم کے رب کریم کی عبادت کریں، دین اسلام کی تبلیغ کریں،ذرا سوچئے!اگر ان شہیدانِ ملک پاکستان نےکل قیامت کے دن ہم سے رب کی بارگاہ
میں یہ سوال کر لیا کہ: کیا ہم نے اس لئےجانیں قربان کی تھیں کہ تم اس ملک میں اللہ کریم کی نافرمانی کرو،جشنِ آزادی کےنام پر گانے باجےاور رَقص
وسُرُودکی محفلیں سجاؤ۔ بندوں کےحُقُوق پامال کرو، لوگوں کو جانی و مالی نقصان
پہنچاؤ، شراب نوشی کرو، جُوا کھیلو، بائکوں کےسلینسرز نکال کر یا وَن ویلنگ کرکے ا
پنی جانوں کو ضائع کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر برائیوں کو عام کرو تو
پھر کیا جواب دیں گے؟
اس لئےآج اللہ پاک کی نعمت جوہمیں وطنِ
عزیز پاکستان کی صورت میں حاصل ہوئی ہے، اس
کی قدر کریں، یوم آزادی کےموقع پر خوشی کا
اظہار ضرور کریں لیکن ا یسے طریقے سے کریں،جس میں ا للہ پاک کی رِضا
اور ہمارے ملک پاکستان کی بقا شامل ہو،کیو نکہ اچھے لوگ ہی اپنے ملک سے محبت کرتے ا ور اس کی دیکھ بھال
کرتے ہیں:امام راغب اصفہانی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب ”محاضرات الادباء “ میں لکھتے ہیں :
حب الوطن من طین
المولد یعنی عمدہ اور نیک طبیعت کےلوگ ہی اپنےوطن سےمحبت کرتے ہیں۔ (محاضرات الادباء،2/652 مفہوماً)
لہٰذا اپنے وطن عزیز سےمحبت کا اظہارضرور کیجئے لیکن اس طرح کیجئے کہ جشن آزادی ا للہ پاک کی رِضا ا ور اس نعمت (یعنی وطنِ عزیز کے
ملنے) کا شکر ادا کرنےکی
نیت سےنوافل پڑھئےا ور تلاوت قرآن کیجئے نیز اپنےوہ مسلمان بھائی جنہوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرکے ملک پاکستان حاصل کیا انہیں ایصالِ ثواب کریں اور پھر اپنے پیارے وطن عزیز کے لئے یوں
دُعابھی کیجئےکہ یا ربّ کریم ! تونےہمیں آزاد ملک کی صورت میں جو نعمت عطافرمائی
ہے، ہمیں اس کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرما، اس میں تیرے ہی احکامات ا ور تیری رِضا والے کام کرنےکی توفیق عطا فرمااور ہراس کام سے بچنےکی توفیق عطا فرما،جس سےتواور تیرے پیارےحبیب ناراض ہوتے ہوں۔
بانی دعوت اسلامی ،ا میرِ اہلسنّت،حضرت علّامہ مولانا محمدا لیاس عطارقادری دا مت بَرَکاتُہمُ
العا لیہ کی سوچ ا ور آپ کی ”وطنِ عزیز ملکِ
پاکستان“سےسچی محبت کہ آپ نے مختلف مدنی مذاکروں میں”یومِ آزادی“ کی نعمت پرجو مفید ارشادات عطا
فرمائےوہ بھی ملاحظہ کیجئے: چنانچہ
آپ دامت
بَرَکاتُہمُ العالیہ ارشاد فرماتے ہیں:ایک بہت بڑی تعدادہے جو جشنِ آزادی غلط طریقے سے مناتی ہے، خُوب ہلہ گلہ اورہلڑ بازیاں کرتی،ہوائی فائرنگ ا ور نہ جانے کیا کچھ کرتی ہے،ا للہ کرےکہ مُسلمان ان خُرافات (برائیوں)سےبچ کرمسجد میں آکر ہمارے ساتھ جشنِ آزا دی منائیں،اگر دُور ہوں تو مدنی چینل دیکھ
کرجشنِ آزا دی منائیں تو اِنْ شَاءَ اللہ وہ وقت بھی آئے گا کہ ہم جہنّم سے آزا دی کا جشن منائیں گے ہاں!یہ جہنّم سےآزادی کا جشن جیتے جی نہیں ہوسکے گا۔ (پھر امیراہلسنت دامت بَرَکاتُہمُ العا لیہ جشنِ آزا دی پرخُرافات (برائیوں)میں پڑنےوا لوں کو
بچنےکا ذہن دیتے ہوئے ارشا د فرماتے ہیں :) کیاعجب جنہوں نےگنا ہوں کا بھر پور پروگرام بنارکھاہے،وہ گناہوں کا وقت شروع ہونے سے
پہلے پیکِ اجل(یعنی موت) کو لبیک کہہ دیں اور اُنہیں موت آجائے،کیاعجب! اِس را ت
ہونے وا لی فائرنگ میں کسی گو لی پر کسی کا نام لکھا ہوکہ میں اُس کی کھوپڑی میں
جاؤں گی، اُس کے سینے کوچھلنی کروں گی اورقبر کاگڑھا اُس کےلیے تیار ہو،کفن اُس کے
لیےمتعین ہوکہ یہ کفن آج اُس نےپہننا
ہے،یا ہسپتال کاکوئی بیڈ اُس کا منتظر ہو۔یاد رکھئے!گناہ
کرتےکرتےمرنا یا گُناہ کا پکا ارا دہ ہو،اس حالت میں موت سے ہمکنار ہونا اچھا نہیں
ہے،کاش گناہ کرتے ہوئےہمیں یہ احساس ہوکہ میرا ربّ کریم مجھےدیکھ رہا ہے،میرا ربّ کریم ناراض ہوگیاتو کہیں میں ا پنی آخرت خراب نہ کربیٹھو،اے میرے ہم وطنو! اگر
گناہ کےسلسلے آپ نے سوچ رکھے ہیں تو مہربانی
کرکے باز آجائیے ، توبہ کر لیجیےا ور اس مرتبہ آپ نیت کر لیجئےکہ
جشنِ آزا دی دعوت اسلامی کےساتھ منائیں گے ان شاء اللہ ۔ ا للہ کریم تما م مسلمانوں کوعقل سلیم عطا فرمائے۔آمین
آخرمیں شیخ طریقت،بانی دعوت اسلامی مولانا
محمدالیاس عطارقادری دامت بَرَکاتُہمُ العا لیہ کا ملک پاکستان کے لئے لکھا ہوا دعائیہ کلام بھی ملاحظہ فرمائیے :
یا خُدا پاک وطن کی تو حفاظت فرما
فضل کر اس
پہ سدا سایۂ رحمت فرما
مرحبا پاک وطن پاک وطن
پاکستان
دے ترقی تو عنایت اسے
برکت فرما
اس کو تو قلعۂ اسلام
بنا دے یاربّ!
میرے پیارے وطن پہ رحمت
فرما
شکر صد شکر غلامی سے
ملی آزادی
پھر عنایت ہمیں کھوئی
ہوئی شوکت فرما
آج ہے امن وطن کا میرے
پارہ پارہ
پھر مہیا میرے مولا
اسے راحت فرما
چور ڈاکو سے مِرے پاک
وطن کو کر پاک
ملک سے دُور تو رشوت
کی نحوست فرما
بچہ بچہ ہو نمازی میرے
پاکستان کا
اور عطا جذبۂ پابندیِ
سُنّت فرما
واسِطہ شاہِ مدینہ کا
اے پیارے اللہ
دُور عطار سے دنیا کی محبّت فرما
از: مولانا عبدالجبار عطاری مدنی
ا سکالر:المدینۃ العلمیہ(اسلامک
ریسرچ سینٹر دعوتِ اسلامی )
لاہور میٹروپولیٹن کی نورانی مسجد نصیر آباد میں جز وقتی فیضانِ
نماز کورس کا اختتام

پچھلے دنوں لاہور میٹروپولیٹن کی نورانی مسجد نصیر
آباد یوسی 206 میں دعوتِ اسلامی کے شعبہ
مدنی کورسز کے تحت 7 دن پر مشتمل جز وقتی
فیضانِ نماز کورس کے اختتام پر تقسیمِ اسناد اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں شرکا
سمیت علاقے کے کثیر اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔
مبلغِ دعوتِ اسلامی محمد ابو بکر عطاری مدنی نے
سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے وہاں موجود اسلامی بھائیوں کو نماز کے احکامات کے مطابق
اپنی زندگی گزارنے کا ذہن دیاجس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔اجتماع
کے اختتام پر کورس مکمل کرنے والے عاشقانِ رسول کو اسناد تقسیم کئے گئے۔(رپورٹ:شعبہ مدنی کورسز، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

دعوتِ اسلامی کے تحت پچھلے دنوں رابطہ
برائے ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کے ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے دینی کاموں کے سلسلے میں فیصل آباد ڈویژن
کادورہ کیا جہاں انہوں نے مختلف مقامات پر شخصیات (جن
میں ایک ورکشاپ آنر محمد اکرم عطاری سے
اُن کے گھر میں، Hascol پٹرول
پمپ کے آنر سے اُن کے آفس میں اور ایک واپڈا کے LS سے اُن کے گھر میں)
سے ملاقات کی۔
دورانِ ملاقات ذمہ داران نے شخصیات کو نیکی کی
دعوت دیتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے تحت سفر کرنےوالے مدنی قافلے سمیت دیگر دینی کاموں
میں شرکت کرنے کی ترغیب دلائی اور انہیں مدنی مرکز فیضانِ مدینہ فیصل آباد کا وزٹ
کرنے کی دعوت دی۔
اس موقع پر نگران ڈیپارٹمنٹ محمد اسماعیل عطاری،
صوبائی ذمہ دار محمد امجد عطاری، سرکاری ڈویژن فیصل آباد ذمہ دار حسن عطاری، فیصل
آباد سٹی ذمہ دار غلام شبیر عطاری اور فیصل آباد ڈسٹرکٹ ذمہ دار محمد منیب عطاری
بھی موجود تھے۔(رپورٹ:حسن عطاری، کانٹینٹ:غیاث
الدین عطاری)
راولپنڈی ڈویژن و ڈسٹرکٹ نگران اسلامی بہنوں کے ساتھ آن لائن مدنی مشورہ

دعوتِ
اسلامی کےتحت 5 اگست 2022ء بروز جمعہ صوبہ پنجاب راولپنڈی ڈویژن و ڈسٹرکٹ نگران اسلامی بہنوں کا بذریعہ آن لائن مدنی مشورہ ہوا۔
نگران پاکستان
مشاورت اسلامی بہن نے ماہانہ
مدنی مشورے کے مدنی پھول بیان کئے
اور سابقہ ماہ کی
ماہانہ آٹھ دینی کام کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے مزید بہتری لانے کے حوالے سے ترغیب
دلائی ۔ اس کے علاوہ مختلف سافٹ ویئر
کارکردگی اینٹریز اور سابقہ ا ہداف کا
فالو اپ کیا ۔
٭اسی
طرح پاکستان کے شہر راولپنڈی میں دعوتِ اسلامی کےتحت 3 اگست 2022ءبروز بدھ صوبہ پنجاب کی ساہیوال ڈویژن و
ڈسٹرکٹ نگران نیز بہاولپور ڈویژن و ڈسٹرکٹ نگران اسلامی بہنوں کے بذریعہ آن لائن مدنی مشورے بھی منعقد ہوئے۔

دعوت
اسلامی کی جانب سے 4 اگست 2022ء کو نگران عالمی مجلس مشاورت و کورسز ذمہ دار اسلامی بہن نے بذریعہ انٹر نیٹ تفسیر کورس ، اے
ایمان والو! سے متعلق مدنی مشورہ لیا جس میں تمام ریجن نگران اسلامی بہنوں نے شرکت
کی۔
اس مشورے میں زیادہ سے زیادہ مقامات پر براہِ
راست اور آن لائن کورسز کروانے سے متعلق
بات چیت ہوئی اور کورسز کے شیڈول پر تفصیلی کلام ہوا ۔

دعوت
اسلامی کی جانب سے پچھلے دنوں ڈیفنس فیز 4کراچی میں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد ہوا جس میں مقامی اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
نگران
عالمی مجلس مشاورت اسلامی بہن نے اجتماع
پاک میں ’’ حسنین کریمین کی شان و عظمت
‘‘ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا اور آخر میں اسلامی بہنوں سے ملاقات کرتے ہوئے
انفرادی کوشش کی۔

٭ عربی میں عاشور اء اسم عدد10 کو کہتے ہے ،10محرم الحرام کو عاشورہ کہنے کی
ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس دن اللہ پاک نے 10 انبیائے کرام کو اعزاز
و اکرام سے نوازا۔([1])
جس
طرح مہینوں کے اعتبار سے رمضان المبارک بڑا با برکت مہینا ہے ، دنوں کے اعتبار سے
جمعۃ المبارک بڑا بابرکت دن ہے۔
اسی طرح رمضان المبارک کے بعد محرم الحرام بڑا بابرکت مہینہ ہے۔ اسلامی
سال کا پہلا مہینہ محرم الحرام یہ حرمت والے مہینوں میں سے ہے جب ہی اس کے ساتھ ’’حرام‘‘ لگتا ہے اور یہاں ’’حَرام‘‘ حلال کے مقابل نہیں ہے بلکہ اس
لفظ ’’حَرام‘‘ سے مراد’’ عزت و حرمت ہے‘‘ چونکہ محرم کا مہینا عزت و
حرمت والا ہوتا ہے، اس لئے اس کے ساتھ
حرام بولا جاتا ہےجس طرح کعبۃ اللہ جس مسجد میں ہے اس کا نام مسجد حرام ہے جس کا مطلب ہے:عزت وحرمت والی
مسجد۔
اللہ
پاک قراٰن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:وَذَکِّرْہُمْ بِاَیّٰىمِ
اللہِ ؕ(پ ۱۳،ابراھیم :۵)ترجَمۂ کنزالایمان:اور انھیں اﷲ کے دن یاددلا۔ تفسیر
خزائن العرفان
میں ایّام اللہ کے تحت دسویں محرم الحرام کو واقع ہونے والا
واقعہ ہائلہ ( ہولناک واقعہ ) بھی ہے۔
٭یوم
عاشورہ کو بہت سے تاریخی واقعات رونما ہوئے ہیں جن کا ذکر احادیث طیبہ اور تاریخ کی مستند کتابوں میں کثرت کے ساتھ ملتے ہیں۔ یوم عاشورہ کے چند
تاریخی واقعات پیش خدمت ہیں :
1)ماہ
محرم الحرام جب بھی تشریف لاتا ہے تو اپنے ساتھ کربلا والوں کی یاد کو ساتھ لیکر
آتا ہے اسیرانِ کربلا و شہدائے کربلا بالخصوص نواسۂ رسول ﷺ ، جنتی نوجوانوں کے سردار،سید الشہداء، امام عالی مقام حضرت امام حسین رضی
اللہ عنہ کی یاد دلوں کو تڑپاتی اور آنکھوں کو اشک
بار کرتی ہے، میدان کربلا میں اہلبیت اطہار کو وہ مصائب وآلام پیش آئے جن کے تصور سے ہی روح کانپ جاتی ہے۔ سیِّدُنا
امامِ حسین رَضِیَ
اللہُ عَنْہ کو مع شہزادگان و رُفقا تین دن بھوکا پیا
سارکھنے کے بعد ’’عاشورا‘‘ کے روزمیدانِ کربلا میں نہایت بے رحمی کے ساتھ
شہید کیا گیا۔ امام عالی مقام نے میدان کربلا میں ایک ایک کرکے اپنے خاندان سمیت 72 جانثار ساتھیوں کو راہ خدا میں
لٹادیا لیکن یزید پلید کے ہاتھ پر بیعت نہ
کی۔
نظامِ اِسلام کا تَحَفُّظ:اگرآپ یزید کی بیعت کرلیتے تو یزید آپ کی بہت
قدرومنزلت کرتا، خوب مال ودولت نچھاور کرتالیکن اِسلام کا نظام درہم برہم ہوجاتا
اور ایسا فساد برپا ہوتا جسے بعد میں دور کرنا دُشوار ترین ہوتا۔
٭امام حسین رحمۃ اللہ علیہ کی شہادت کی خبر حضور علیہ
السلام کے دور مبارکہ سے ہی مشہور
ہوگئی تھی۔امام احمد نے روایات کی کہ حضور ﷺ نے فرمایا:میرے پاس وہ فرشتہ آیا جو اس سے قبل کبھی
نہیں آیا تھا۔اُس نے عرض کیا کہ آپ کا فرزند (حسین رضی اللہ عنہ) شہید کیا جائے گا۔اگر آپ کہیں تو میں اُن کے مقتل گاہ کی مٹی پیش کردوں ۔ پھر اس نے تھوڑی سی سرخ مٹی پیش کی ۔(احمد)
عمر مبارک
٭بوقتِ
شہادت سیِّدُ الشُّہَدا ، امامِ عالی مقام حضرتِ سَیِّدُنا امام حسین رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی عمر مبارک 56 سال پانچ ماہ پانچ دن تھى
۔ (سوانح کربلا،ص:170 ، کراچی)
کس شقی کی ہے
حکومت ہائے کیا اندھیر ہے
دن دہاڑے لُٹ
رہا ہے کاروانِ اہلِ بیت
٭امام عالی مقام کی شہادت کے علاوہ عاشورہ کے دن اور بھی بہت
سے اہم واقعات وقوع پذیر ہوچکے ہیں جن
کو تاریخی اہمیت حاصل ہے ان کا ذکر ذیل میں موجود ہے ۔
عاشورا کو پیش ہونے والے اہم واقعات
{ ۱ } عاشورا (یعنی 10 مُحَرَّمُ الْحرام ) کے دن سیِّدُنا
آدم صَفِیُّ اللّٰہ
عَلٰی
نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی لغزش کی توبہ قبول ہوئی { ۲ } اِسی
دن حضرتِ سیِّدُنا نوح عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی
کشتی کوہِ جودی پر ٹھہری { ۳ } اِسی دن حضرتِ سیِّدُنا یونس عَلٰی
نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی قوم کی توبہ قَبول ہوئی { ۴ } اِسی
دن حضرتِ سیِّدُنا ابراہیم خلیلُ اللّٰہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام پیدا ہوئے { ۵ } اِسی دن حضرتِ
سیِّدُنا عیسیٰ روحُ اللّٰہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام پیدا کئے گئے([2])
{ ۶ } اِسی دن حضرتِ سیِّدُنا موسیٰ کلیمُ اللّٰہ عَلٰی
نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام اور اُن کی قوم کو نجات ملی
اور فرعون اپنی قوم سمیت (دریائے نیل میں )
غرق ہوا([3]) { ۷ } اِسی
دن حضرتِ سیِّدُنا یوسُف عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کو
قید خانے (Jail
)
سے رہائی ملی { ۸ } اِسی دن حضرتِ سیِّدُنا یونس عَلٰی
نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام مچھلی کے پیٹ
سے نکالے گئے([4]) { ۹ } آسمان سے زمین
پر سب سے پہلی بارش اسی دن نازل ہوئی۔{10} اسی دن کا روزہ اُمّتوں میں مشہور تھا یہاں تک کہ یہ بھی کہا گیا کہ اس دن کا روزہ ماہِ رمضان
المبارک سے پہلے فرض تھا پھر منسوخ کردیا
گیا۔(مکاشفۃ القلوب،ص:311) { 11} اسی
دن حضرت سلیمان عَلٰی
نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کو ملک
عظیم عطا کیا گیا۔
٭محرم
کی دسویں تاریخ عاشورا کے دن حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جودی پہاڑ پر ٹھہری۔ چنانچہ اس تاریخ
کو کشتی کی تمام مخلوق یعنی انسان اور وحوش و طیور وغیرہ سبھی نے شکرانہ کا روزہ
رکھا نیز حضرت نوح علیہ السلام نے کشتی سے اُتر کر سب سے پہلی جو بستی بسائی اس
کا نام ’’ثمانین‘‘رکھا۔ عربی زبان میں ثمانین کے معنی ’’اَسی‘‘ ہوتے ہیں ،چونکہ
کشتی میں ۸۰ آدمی تھے اس لئے اس گاؤں کا نام ’’ثمانین‘‘رکھ
دیا گیا۔ (تفسیر صاوی، ج۳،
ص ۹۱۵۔۹۱۴،پ۱۲، ھود :۴۴)
٭عاشورہ میں کئے جانے والے اعمال٭
٭عاشورا
بڑا ہی بابرکت دن ہے اور اس مبارک دن میں احادیث مبارکہ اور بزگان دین کی کتابوں میں نیک اعمال کرنے کی ترغیبات موجود ہیں۔ قارئین کے ذوق کے لئے ذیل میں عاشورا کے روز کئے جانے والے اعمال کا ذکر کیا جارہا ہے۔ عاشوراء کے دن صدقہ وخیرات ،نیکی ،ایثار ،رشتے داروں پر احسان،صلہ رحمی اور فقراء و مساکین پر نرمی و شفقت کرنا دُگنے
اجرکا باعث ہے۔
٭امام بیھقی نے شعب
الایمان میں روایت کیا ہے: عَنْ اَبِیْ ہرُیرۃ اَنَّ رسولَ اللہِ ﷺ مَنْ وَسَّعَ علیٰ
عِیَالَہ وَ أَھْلَہ فِیْ یومِ
عاشورَاء وَسَّعَ اللہُ عَلَیْہَ فِیْ سَائِرِ سَنَتِہ۔ یعنی جو عاشورہ کے روز اپنے اہل و
عیال کے رزق میں کشادگی کرے گا اللہ پاک
سارا سال اس کے رزق میں کشادگی فرمادئے۔(شعب الایمان،ج:3،ص:366،ح:3795)
٭مُفَسّرِشہیر حکیم الامت حضرتِ مفتی احمد یار
خان علیہ رحمۃ الحنّان فرماتے ہیں:’’مُحرم کی نویں اور دسویں کو روزہ
رکھے تو بَہُت ثواب پائے گا۔ بال بچّوں کیلئے دسویں محرم کو خوب اچّھے اچّھے کھانے
پکائے تواِن
شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ سال بھر تک گھر میں بَرکت رہے گی۔ بہتر ہے کہ
کِھچڑا پکا کر حضرِت شہید کربلا سیِّدُناامامِ حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فاتحہ کرے بَہُت مُجرّب (یعنی مؤثر وآزمودہ)ہے۔ اسی تاریخ یعنی 10مُحرم الحرام کو غسل کرے تو تمام سال اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ بیماریوں سے امن میں رہے گا کیونکہ اس دن آبِ
زم زم تمام پانیوں میں پہنچتا ہے۔ ( تفسیر روح البیان،ج۴،ص: 142،کوئٹہ۔اسلامی
زندگی،ص۹۳)
٭شب عاشورہ کو عاشورہ
کا وسیلہ دیکر اس طرح دعائیں مانگیں: ’’یااللہ عَزَّوَجَلَّ! تجھے اس رات کی حرمت کا واسطہ اوران لوگوں کا
واسطہ جنہوں نے ساری رات تیرا ذکر کرتے ہوئے جاگ کر گزاری ہے! مجھے عافیت عطا فرما
دے، میری تکلیف دور کر دے اور میرے دل کی شکستگی دور فرما دے۔
عاشُوراء
کا روزہ
٭ حضرتِ سَیِّدُنا عبداللہ ابنِ عبّاس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں:’’میں نے سلطانِ دوجہان، شَہَنشاہِ کون
ومکان، رحمتِ عالمیان ﷺ کو کسی دن کے روز ہ کو اور دن پر فضیلت دیکر جُستُجو
فرماتے نہ دیکھا مگر یہ کہ عاشوراء کا دن اور یہ کہ رَمَضان کا مہینہ۔‘‘(صحیح البخاری،ج۱،ص۶۵۷،حدیث۲۰۰۶)
٭حضرتِ سیِّدُنا ابوقَتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ر وایت ہے، رسولُ اللہ عَزَّوَجَلَّ وﷺفرماتے ہیں: ’’ مجھے اللہ پر
گُمان ہے کہ عاشورا ء کا روزہ ا یک سال قبل کے گُناہ مِٹادیتاہے۔ ‘‘ (صحیح
مسلم،ص۵۹۰،حدیث۱۱۶۲)
یہودیّوں
کی مُخالَفَت کرو
٭ نبیِّ
رَحمت ،شفیعِ امّت،شَہَنْشاہِ نُبُوَّت ، تاجدارِ
رسالت ﷺ نے ارشاد فرمایا:’’ یومِ عاشوراء کا روزہ رکھو اور اِس میں یہودیوں کی
مخالَفَت کرو، اس سے پہلے یا بعد میں بھی ایک دن کا روزہ رکھو۔‘‘ (مسند
امام احمد،ج۱،ص۵۱۸، حدیث۲۱۵۴)
٭ عاشوراء کا روزہ جب بھی رکھیں تو ساتھ ہی نویں
یا گیارہویں محرم الحرام کا روزہ بھی رکھ لینا بہتر ہے۔
سارا
سال آنکھیں دُکھیں نہ بیمار ہو
٭سرورِکائنات،شاہ
موجودات ﷺ نے ارشاد فرمایا:جو شخص یومِ عاشوراء اثمد سرمہ آنکھوں میں لگائے تو اس کی
آنکھیں کبھی بھی نہ دکھیں گی۔ (شعب
الایمان،الحدیث:3797،ج:3،ص: 367)
صَلُّوا عَلَی
الْحَبِیب! صلَّی
اللہُ تعالیٰ علیٰ محمَّد
ابو معاویہ رمضان رضا عطاری مدنی
جانشین امیر اہلسنت حاجی عبیدعطاری کی اہلیہ کی نماز
جنازہ امیر اہلسنت کی امامت میں ادا کردی گئی
.jpg)
جانشین
امیر اہلسنت حاجی مولانا عبید رضا عطاری مدنی مُدَّ
ظِلُّہُ العالی کے بچوں کی امی 5 اگست 2022ء کو رضائے الہی سے
انتقال کرگئیں۔ اِنَّا لِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ
رٰجِعُوْن
مرحومہ
کی نمازِ جنازہ بعد نماز جمعہ عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں شیخ طریقت
امیر اہلسنت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی امامت میں ادا کی گئی۔
نماز
جنازہ میں نگران شوریٰ حاجی مولانا محمد عمران عطاری مُدَّ
ظِلُّہُ العالی ، اراکین
شوریٰ ، مرحومہ کے عزیز و اقارب اور ہزاروں عاشقان رسول شریک ہوئے۔ مرحومہ کی
تدفین صحرائے مدینہ ٹول پلازہ سپر ہائے وے کراچی میں کی گئی۔
جامعہ
حنفیہ رضویہ بوہڑ والی مسجد لاہور میں 7
دن کےفیضان نماز کورس کے اختتام پر تقسیم
اسناد اجتماع
.jpg)
دعوت
اسلامی کی جانب سے 4 اگست 2022 ء کو شعبہ مدنی کورسز کے تحت جامعہ
حنفیہ رضویہ المشہور بوہڑ والی مسجد میٹرو
پولیٹن لاہور میں 7 دن کے فیضان نماز کورس کے اختتام پر تقسیم اسناد اجتماع ہوا جس
میں کورس کے شرکا اور علاقے کے لوگ شامل
تھے۔
مبلغ
دعوت اسلامی محمد ابو بکر عطاری مدنی نے سنتوں بھرا بیان کیا اور حاضرین کی دینی و
اخلاقی اعتبار سے تربیت کی، اجتماع کے اختتام پر کورس کرنے والے اسلامی بھائیوں میں
اسناد تقسیم کی گئیں۔ اس کے علاوہ
دعوتِ اسلامی کے 12 دینی کاموں میں عملی طور پر حصہ لینے کا ذہن دیتے ہوئے ہفتہ
وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے کی دعوت دی۔ (رپورٹ: محمد ابو بکر عطاری مدنی لاہور ڈویژن
آفس ذمہ دار، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)
ڈسٹرکٹ اوکاڑہ کی مدینہ کالونی میں واقع دیدار
ِمصطفیٰ مسجد میں تدفین کورس کا انعقاد

5 اگست 2022ء بروز جمعہ ڈسٹرکٹ اوکاڑہ کی مدینہ کالونی میں واقع دیدار ِمصطفیٰ مسجد میں دعوتِ اسلامی کے
شعبہ کفن دفن کے زیرِا ہتمام تدفین کورس کا
انعقاد کیا گیا جس میں قرب و جوار کے کثیر اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔
دورانِ کورس ساہیوال ڈویژن ذمہ دار لیاقت علی عطاری نے شرکا
کی تربیت کرتے ہوئے انہیں تدفین کے متعلق چند اہم باتیں بیان کیں نیز شرکا کو دعوتِ اسلامی کے 12 دینی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے اور محرم الحرام کے مدنی
قافلے میں سفر کرنے کی ترغیب دلائی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔(رپورٹ:احمد ندیم عطاری شعبہ تعلیم، کانٹینٹ:غیاث الدین
عطاری)

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آبا دمیں قائم
دعوتِ اسلامی کے مدنی مرکز فیضانِ مدینہ میں ICT مشاورت اور راولپنڈی ڈویژن مشاورت کے ذمہ دار اسلامی بھائیوں کی تربیت کے لئے مدنی
مشورے کا انعقاد ہوا۔
اس مدنی مشورے میں مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن
حاجی وقار المدینہ عطاری نے دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کا فالواپ لیا اور دینی
کاموں میں مزید بہتری لانے کے لئے مدنی پھولوں سے نوازا جس پر ذمہ داران نے اچھی
اچھی نیتوں کا اظہا رکیا۔(کانٹینٹ:غیاث
الدین عطاری)
کراچی سٹی کے ڈونیشن بکس کھولنے والے، سپر وائزر اور ڈسٹرک ذمہ داران کا مدنی مشورہ

4 اگست 2022ء بروز جمعرات عالمی مدنی مرکز
فیضانِ مدینہ کراچی میں مدنی مشورے کا انعقاد ہوا جس میں کراچی سٹی ڈونیشن
بکس کھولنے والے، سپر وائزر اور ڈسٹرک ذمہ داران سمیت ذیلی شعبہ جات کے اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔
دعوتِ اسلامی کی مرکز ی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی
محمد امین عطاری نے اسلامی بھائیوں سے مختلف موضوعات پر گفتگو کرتے ہوئے دکانداروں کے ہمراہ محرم الحرام کے مدنی قافلے میں سفر کرنے کا ذہین دیا
جبکہ نگران شعبہ حاجی عبدالرؤف عطاری نے ”اللہ پاک کی رضا پر راضی رہنے“ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا۔
مزید شعبے کے دینی کاموں کے متعلق اسلامی
بھائیوں کے سوالات اور اُن کے حل کے لئے تربیت کا سلسلہ رہا۔(رپورٹ:محمد فیضان عطاری رکن شعبہ ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)