قرآن کریم اللہ پاک کی آخری کتاب ہے، جو سب سے آخری نبی محمد مصطفی صلّی اللہُ علیہ وسلّم پر نازل ہوئی، جسے انسانوں کی ہدایت کیلئے نازل کیا گیا، چنانچہ ارشادِ ربّ مجید ہے:

انا نحن نزلنا علیک القرآن تنزیلا۔

ترجمہ کنزالایمان:"بیشک ہم نے تم پر قران بتدریج اتارا۔" (پ 29، الدھر :23)

یہ کتاب دورِ رسالت سے لے کر قیامت تک آنے والے انسانوں کیلئے دلیل و برہان اور نورِ ہدایت ہے، اس کے بکثرت نام ہیں، جو اس کتاب کے مقام و مرتبہ، عزت و عظمت کی دلیل ہیں، ان میں سے 20 نام درج ذیل ہیں:

1۔القرآن:

قرآن پاک کا ایک مشہور و معروف نام قرآن ہے، قرآن کے لغوی معنی ہیں، سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب، حضرت سیدنا امام فخر الدین رازی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ قرآن کو قرآن اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس میں سورتیں، آیات و حروف بعض بعض سے ملے ہوئے ہیں۔ (التفسیر الکبیر، پ 2، سورہ بقرہ تحت الآیۃ 185، الجزء الخامس253/2، کتاب اللہ کی باتیں، ص3)

2۔الکتاب:

حضرت سیّدنا امام جلال الدین عبدالرحمن سیوطی شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"قرآن کو اس لئے کتاب کہا جاتا ہے کہ اس میں تمام علوم کی اقسام، قصص اور خبریں بہت بلیغ طریقے کے ساتھ جمع ہیں اور کتاب کا لغوی معنی بھی جمع کرنا ہے۔ (الاتقان فی علوم القرآن النوع السابع عشر فی معرفۃ اسمائہ و اسماء سورہ الجز الثانی، ص 339،کتاب اللہ کی باتیں، ص 3/4)

3۔ النجوم:

قرآن پاک کا ایک نام النجوم ہے، حکیم الامت مفتی احمد یار خان فرماتے ہیں:"نجوم نجم سے بنا ہے، اس کے معنی تارے کے بھی ہیں اور حصہ کے بھی، چونکہ قرآن پاک کی آیتیں تاروں کی طرح لوگوں کی ہدایت کرتی ہیں اور علیحدہ علیحدہ آئیں، اس لئے ان کا نام نجم ہوا ۔" (تفسیر نعیمی، پ1، البقرہ تحت الآیۃ2، 117/1)

4۔النور:

حضرت علامہ محمد اسمعٰیل حقی فرماتے ہیں:"قرآن کو نور کا نام اس لئے دیا گیا کہ یہ دلوں میں ایمان کے نور داخل ہونے کا سبب ہے۔" (تفسیر روح البیان، سورۃ النساء، تحت الآیۃ174، 339/2)

5۔ الروح:

مفتی احمد یار خان فرماتے ہیں:"روح حضرت جبرئیل علیہ السّلام کی معرفت آتی ہے اور یہ جانوں کی زندگی ہے، اسلئے اس کو رُوح کہتے ہیں۔" (تفسیر نعیمی، پ1، البقرہ تحت الآیۃ2، 116/1)

6۔الفرقان:

حضرت سیدنا امام ابو عبداللہ محمد بن احمد قرطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"قرآن کو فرقان کہنے کی یہ وجہ ہے کہ یہ حق و باطل ،مؤمن اور کافر کے درمیان فرق کرتا ہے ۔ (تفسیر القرطبی، الفرقان، تحت الآیۃ الجز للثالث عشر 3/7)

7۔تنزیل:

حضرت سیدنا علامہ محمد بن عبداللہ زرکشی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"قرآن کریم کو تنزیل کا نام اس لئے دیا جاتا ہے کہ اللہ پاک کی طرف سے حضرت جبرئیل علیہ السّلام کی زبان پر نازل کیا۔" (البرھان فی علوم القرآن النوع الخامس عشر معرفتہ اسماء و اشتقاتھا، تفسیر ھذہ الاسامی،281/1)

8۔الکریم:

مفسر شہیر حکیم الامت مفتی احمد یار خان فرماتے ہیں:"کریم کے معنی سخی کے ہیں، چونکہ قرآن کریم علم، خدا کی رحمت اور ایمان اور بے حساب ثواب دیتا ہے، اس لئے اس سے بڑھ کر سخی کون ہو سکتا ہے، اس لئے اس کا نام کریم ہے۔" (تفسیر نعیمی، پ 1،البقرہ، تحت الآیۃ:2، 117/1)

9۔العلم:

قرآن کریم کا ایک نام علم ہے، حضرت ابو حفص سراج الدین عمر بن علی رشقی حنبلی فرماتے ہیں:"قرآن کریم کو علم کا نام دیا جاتا ہے کہ یہ علم حاصل کرنے کا سبب ہے۔" (الباب فی علوم الکتاب یونس تحت الآیۃ93، 409/10)

10۔المجید:

علامہ جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"قرآن کو اسکی عزت و عظمت کی وجہ سے مجید کہا جاتا ہے۔" (الاتقان فی علوم القرآن النوع السابع عشر فی معرفہ اسمائہ و اسماء سورۃ الجز الثانی، ص 343)

1۔ صحف:

قرآن پاک کا ایک نام صحف ہے، سورتوں کی کثرت کی وجہ سے قرآن پاک کو صحف کا نام دیا گیا۔ (تفسیر بحر العلوم البینہ تحت الآیۃ:2، 499/2)

1۔ العربی:

سیدنا امام فخر الدین رازی فرماتے ہیں:"قرآن پاک کو عربی اسلئے کہا جاتا ہے، اس کے الفاظ اپنے ناموں اور اصطلاحات کے ساتھ عرب کے وضع پر خاص ہیں۔" (تفسیر الکبیر الز خرف، تحت الآیۃ الجز الرابع والعشرون 617/9)

13۔النبا:

علامہ مجد الدین یعقوب فیروز آبادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"قرآن مجید کو النبا اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس میں تم سے پہلے اور بعد والوں کی خبریں ہیں۔" (بعاصئر ذوی التمییز الباب الاول الفصل رابع فی ذکر اسماء القرآن 96/1)

14۔المرشد:

علامہ مجدد الدین فرماتے ہیں:"قرآن کو المرشد اسلئے کہا جاتا ہے کہ جو اس پر عمل کرتا ہے، وہ ہدایت پاتا ہے۔" (بصائر زوی التصییز الباب الاول الفصل الرابع فی ذکر اسماء القران 95/1)

15۔الرافع:

علامہ مجد الدین فرماتے ہیں:"قرآن پاک کو الرافع اس لئے کہا جاتا ہے کہ قرآن مجید کی تلاوت کرنے والے سے آخرت کی مصیبتیں دفع (یعنی دور ) کر دی جاتی ہیں۔" (بصائر ذوی التصییز الباب الاول الفصل الرابع فی ذکر اسماء القرآن 96/1)کتاب اللہ کی باتیں

16۔ المبین:

حضرت سیدنا محمد بن عبد اللہ زرکشی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"قرآن کو مبین اس لئے کہا جاتا ہے، کیونکہ یہ حق و باطل کے درمیان فرق کرتاہے ۔" (البرھان فی علوم القرآن النوع الخامس عشر معرفتہ اسمائہ و اشتفاقاتھا تفسیر ھذا الاسامی 279/1)کتاب اللہ کی باتیں

17۔ العظیم:

مفسر شہیر حکیم الامت مفتی احمد یار خان فرماتے ہیں:"العظیم کے معنی ہے بڑا، چونکہ یہ سب سے بڑی کتاب ہے، اس لئے اسے العظیم فرمایا گیا۔" (تفسیر نعیمی، پ1،البقرہ تحت الآیۃ 118/1) کتاب اللہ کی باتیں

18۔بشیر و نذیر:

حضرت سیدنا فخر الدین رازی فرماتے ہیں:"قرآن پاک اطاعت کرنے والوں کو جنت کی خوشخبری سناتا ہے اور نافرمانی کرنے والوں کو آگ سے ڈراتا ہے، اس لئے اس کا نام بشیر و نذیر رکھا گیا۔" (تفسیر الکبیر البقرہ، تحت الآیۃ، الجز الثانی، 263/1)

19۔الفصل:

امام فخر الدین رازی فرماتے ہیں:"قرآن کو الفصل اس لئے کہا جاتا ہے کہ اللہ پاک اس سے لوگوں کے درمیان حق کے فیصلے فرماتا ہے۔" (تفسیر الکبیر البقرہ، تحت الآیۃ 2، الجز الثانی 262/1)

20۔القصص:

علامہ محمد بن عبداللہ زرکشی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"اس میں پہلی امتوں کے واقعات اور خبریں ہیں، اس لئے اسے القصص کہا گیا۔" (البرھان فی علوم القرآن النوع الخامس عشر معرفۃ اسمائہ و اشفاقاتھا تفسیر ھذا الاسامی، 280/1، کتاب اللہ کی باتیں، مجلس المدینہ العلمیہ دعوت اسلامی)

قرآن پاک بہت عظیم المرتبت، شان و شوکت اور عظمت و شرافت والی کتاب ہے ، یہ وہ مبارک کتاب ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جاتی ہے۔

اللہ پاک ہمیں بھی قرآن پاک پڑھنے،سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین

یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآں عام ہو جائے

ہر ایک پرچم سے اونچاپرچمِ اسلام ہو جائے