قرآن
عظیم کے کثیر اسماء ہیں جو کہ کتاب کی
عظمت و شرف کی دلیل ہیں اور یہ نام قرآن کی مختلف آیتوں میں مذکور ہیں ۔ جن میں
سے 10 نام ذیل میں ذکر کیئے جاتے ہیں ۔
1۔
رحمت اس لیے کہتے کہ: یہ علم ہے اور جہالتوں اور گمراہیوں سے
نکالنے والا ہے اور علم حق تعالیٰ کی رحمت ہے ۔
’’وَ هُدًى وَّ
رَحْمَةً وَّ بُشْرٰى لِلْمُسْلِمِیْنَ‘‘ (نحل: 89)
ترجمۂ
کنزُالعِرفان: اور مسلمانوں کیلئے ہدایت اور رحمت اور بشارت ہے۔ (تفسیر صراط الجنان جلد
اول صفحہ 13)
2۔بیان
۔ 3۔تبیان ۔ مبین ان سب کے معنی ہیں ظاہر کرنے والا چونکہ یہ قرآن سارے شرعی احکام کو سارے علوم غیبیہ کو نبی صلّی اللہُ علیہ و سلّمپر ظاہر فرمانے والا ہے اس لیے اس کے یہ نام ہیں ۔
’’وَ
نَزَّلْنَا عَلَیْكَ الْكِتٰبَ تِبْیَانًا لِّكُلِّ شَیْءٍ‘‘
(نحل: 89)
ترجمۂ
کنزُالعِرفان: اور ہم نے تم پر یہ قرآن اتارا جو ہر چیز کا روشن بیان ہے۔ (تفسیر صراط الجنان جلد
اول صفحہ 13
4۔تنزیل
کے معنی ہیں :اتاری ہوئی کتاب چونکہ یہ بھی رب کی طرف سے اتاری گئی ہے ۔ اس لیے تنزیل کہتے ہیں ۔
(تفسیر
صراط الجنان جلد اول صفحہ 14)’’لَقَدْ
اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكُمْ كِتٰبًا فِیْهِ ذِكْرُكُمْؕ-اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ‘‘(انبیاء: 10)
ترجمۂ
کنزُالعِرفان:بیشک ہم نے تمہاری طرف ایک کتاب نازل فرمائی جس میں تمہارا چرچا ہے۔
تو کیا تمہیں عقل نہیں ؟
5۔
مبارک: برکت والا چونکہ اس کے پڑھنے اور عمل کرنے سے ایمان میں برکت نیک عملوں میں عزت چہرے کے نور میں برکت ہے اس لیے اس کو
مبارک کہتے ہیں ۔
وَ هٰذَا كِتٰبٌ
اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ فَاتَّبِعُوْهُ وَ اتَّقُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ‘‘(انعام: 155) (تفسیر صراط الجنان جلد
اول صفحہ 15)
ترجمۂ
کنزُالعِرفان:اور یہ (قرآن) وہ
کتاب ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے ، بڑی برکت والا ہے تو تم اس کی پیروی کرو اور پرہیزگاربنو
تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔
6
۔ حق :اس کے معنی ہیں سچی بات بمقابل باطل
یعنی چھوٹی بات قرآن پاک سچی بات بتاتا ہے
۔ سچے کی طرف سے آیا ہے ۔ سچا اس کو لایا
ہے محمد صلّی اللہُ علیہ و سلّمپر اترا اس لیے اس کو حق کہتے ہیں ۔
7۔
فصل : فیصلہ کرنے والی یا جدا کرنے والی
چونکہ یہ آپس کے جھگڑوں کی فیصلہ کرنے والی بھی اور مسلمانوں اور کفار میں فاصلہ فرمانے والی اس لیے اس کا نام فصل ہے۔
8۔حدیث اس کے معنی ہیں: نئی چیز یا کلام اور بات چونکہ بمقابلہ توریت و انجیل کے یہ دنیا میں زمین پر بعد میں آیا اس
لیے یہ نیا ہے نیز یہ پڑھا ہوا اترا نہ کہ لکھا ہوا ۔
9۔حبل اس لیے کہتے ہیں کہ حب:حبل ا کے معنی ہیں رسی اور رسی سے تین کام لئے جاتے ہیں ۔ اس سے چند بکھری ہوئی چیزوں کو
باند ھ لیتے ہیں رسی کو پکڑ کر نیچے سے
اوپر پہنچ جاتے ہیں رسی ہی کے ذریعے کشتی پار لگ جاتی ہے چونکہ قرآن کے ذریعے مختلف
لوگ ایک ہو گئے اسی طرح اس کی برکت سے کفر کے دریا میں ڈوبنے سے بچ جاتے ہیں ۔اس
کے ذریعے سے حق تعالیٰ تک پہنچتے ہیں اس لیے
اس کو حبل کہتے ہیں ۔
10۔روح
اس لیے کہتے ہیں کہ: حضرت جبریل کی معرفت آئی اور یہ جانوں کی زندگی ہے اس لیے روح
کہتے ہیں