19 جمادی الاخر, 1446 ہجری
سَرزمینِ ہِندمیں جہاں عرصۂ دراز سے کفر وشرک
کا دَوْر دَوْرَہ تھا ،اور ظُلْم و جَوْر
کی فَضا قائم تھی اورلوگ اَخلاق و کِردار کی پستی کا شِکار تھے۔ اِس خطّے کے لوگوں کو
نورِ ہدایت سے روشناس کروانے،ظُلْم وسِتَم
سے نجات دلانے اور لوگوں کے عقائدواَعمال کی اِصلاح کرنے والے بُزرگانِ دین میں حضرت خواجہ مُعینُ الدِّین سیّدحَسَن چشتی اَجمیریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیکا اِسمِ
گرامی بہت نُمایاں ہے۔آپ رَحْمَۃُ
اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکی وِلادت537ھ بمطابق 1142ء کو سِجِسْتان یا سِیْسْتان کے علاقے سَنْجَر میں
ایک پاکیزہ اور علمی گھرانے میں ہوئی۔(اقتباس الانوار،ص345،ملخصاً)آپ کا
اسمِ گرامی حسن ہے اور آپ نَجِیبُ الطَّرَفَیْن سیِّد ہیں۔آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کےمشہوراَلقابات
میں مُعینُ الدّین،غریب نواز، سلطانُ الہِنْد اور عطائے رسول شامل ہیں۔(معین الہند حضرت خواجہ معین الدین اجمیری، ص18 ملخصاً) حُصُولِ عِلْم کے لئے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے شام، بغداداور کِرمان وغیرہ کاسفر بھی اِختیارفرمایا نیز کثیر
بزرگانِ دین سے اِکْتِسابِ فیض کیاجن میں آپ کے پیرو مُرشِدحضرت خواجہ عثمان
ہارْوَنی اورپیرانِ پیرحُضُور غوثِ پاک حضرت شیخ سیِّد عبدالقادِر جیلانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہما کے اَسماء قابلِ ذِکْر ہیں۔
زیارتِ حَرَمَیْن کےدوران بارگاہِ رِسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے آپ کو
ہند کی وِلایت عطا ہوئی اوروہاں دین کی خدمت بجا لانے کا حکم ملا۔(سیر
الاقطاب، ص142،ملخصاً) چنانچہ آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ سرزمینِ ہِند تشریف لائے اور اَجمیر شریف (راجِستھان) کو اپنا
مُسْتَقِل مسکن بناتے ہوئے دینِ اسلام کی
تَرْوِیج واِشَاعَت کا آغاز فرمایا۔ خواجہ
غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی دینی
خدمات میں سب سے اَہَم کارنامہ یہ ہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے اپنے اَخْلاق ، کِرْدَاراور گُفْتَار سے اس
خطّے میں اسلام کا بول بالا فرمایا
۔لاکھوں لوگ آپ کی نگاہِ فیض سے متاثّر ہو کرکفر کی اندھیریوں سے نکل کر اسلام کےنورمیں داخل ہو گئے، یہاں تک
کہ جادوگر سادھو رام،سادو اَجے پال
اورحاکم سبزوار جیسے ظالم و سَرْکَش بھی
آپ کے حلقۂ اِرادت(مریدوں) میں شامل ہو گئے۔ (معین الہند حضرت خواجہ معین الدین اجمیری، ص56ملخصاً) ہِندمیں
خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی آمد
ایک زبردست اسلامی، روحانی اور سماجی
اِنقلاب کا پَیْش خَیْمَہ ثابت ہوئی۔خواجہ غریب نواز ہی کے طُفیل ہِندمیں سِلسِلۂ چِشتیہ کا آغاز ہوا۔
(تاریخ
مشائخ چشت، ص136) آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِنے اِصلاح و تبلیغ کے ذریعے تَلَامِذَہ و خُلَفَا
کی ایسی جماعت تیار کی جس نےبَرِّ عظیم(پاک وہند) کے کونے
کونے میں خدمتِ دین کا عظیم فَرِیْضہ سَرْ
اَنْجَام دیا۔ دِہلی میں آپ کے خلیفہ حضرت شیخ قُطْبُ
الدِّین بَخْتیار کاکی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ
الْبَا قِی نے اور ناگور میں قاضی حمیدُ الدِّین ناگوری عَلَیْہِ
رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِینے خدمتِ دین کے فرائض سَر اَنْجَام دئیے۔ (تاریخ مشائخ چشت،ص139 تا 142ملخصاً)خواجہ
غریب نواز رَحْمَۃُ
اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے اس مِشَنْ کو عُرُوْج تک پہنچانے میں آپ کے خُلَفَا کے خُلَفَانے بھی بھر پور حصّہ
ملایا، حضرت بابا فرید گَنْجِ شَکَر رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے
پاکپتن کو،شیخ جمالُ الدِّین ہَانْسْویعَلَیْہِ
رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِینے ہَانْسی کو اور شیخ نِظامُ الدِّین اَوْلِیارَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے دِہلی
کو مرکز بنا کر اِصلاح وتبلیغ کی خدمت سَرْ اَنْجَام دی۔(تاریخ
مشائخ چشت، ص 147 تا 156 ملخصاً) خواجہ
غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے تحریر
و تصنیف کے ذریعے بھی اِشاعتِ دین
اور مخلوقِ خدا کی اِصلاح کا فریضہ سر اَنجام دیا۔آپ کی تصانیف میں اَنِیْسُ الاَرْوَاح، کَشْفُ الاَسْرَار، گَنْجُ الاَسْرَار اور دیوانِ مُعِیْن کا تذکرہ ملتا ہے۔(معین الہند حضرت خواجہ معین الدین اجمیری ،ص103ملخصاً) خواجہ
غریب نوازرَحْمَۃُ
اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نےتقریباً45 سال سر زمینِ ہِند پر دینِ اِسْلام کی خدمت سَرْاَنْجَام دی اور ہِند کےظُلْمت کَدے
میں اسلام کا اُجالا پھیلایا۔آپ کا وِصال 6رجب627ھ کو اَجمیرشریف(راجِستھان،ہند) میں
ہوااور یہیں مزارشریف بنا۔آج برِّ عظیم پاک و ہِند میں ایمان واسلام کی جو بہار نظر آرہی ہے اِس میں حضرت خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی سعی بے مثال کا بھی بہت بڑا حصہ ہے۔