زندگی کے اس طویل سفر میں انسان گر جاتا ہے ،
بکھرجاتا ہے ، ٹوٹ جاتا ہے، گھبرا جاتا ہے، ہار جاتا ہے، شکست کا سامنا کرنا پڑتا
ہے، ایسی راتیں آتی ہیں جس میں انسان کو اپنی باتیں سنائی نہیں دیتی، زمین پر نہ
کوئی سہارا نہ ہی کسی قسم کا کسی پر اعتماد رہتا ہے، اور کہتے ہیں کہ انسان کا سایہ
بھی ساتھ دینا چھوڑ دیتا ہے، اوپر سے ہم
لوگوں کے ساتھ خوش رہنے کی آرزو کرتے ہیں۔ لیکن ہمارا دل اندر سے ہر لمحے کو جانتا
ہے، اور ہر گزرتی ہوئی گھڑی اندر سے توڑ رہی ہوتی ہے۔ یہ غم ، یہ تکلیف، یہ درد،
ہر انسان اس سے گزرتا ہے۔ ہر انسان کی
زندگی میں شکست آتی ہے اور ایسے الفاظ کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ جو انسان کی روح
اور اس کے دل کو مسمار کر دیتے ہیں۔ لوگوں کی ایسی کڑوی باتیں جو انسان کو جیتے جی
قبر میں اتار دیتی ہیں۔ مگر حقیقت میں انسان کامل اس وقت ہوا ہے جب انسان گر کر
کھڑا ہوا ہے۔ جب اس میں ہمت اور حوصلہ کو پکڑا ہواہے۔ جب اس میں اندھیروں میں اس
روشنی کو تلاش کرنے کی کوشش کی ہے۔
پروں کو کھول
زمانہ اڑان دیکھتا ہے
زمیں پر بیٹھ کر
کیا آسمان دیکھتا ہے
اور جب انسان نے اپنے سے مشکل الفاظ کہے کہ میں
کر سکتا ہوں ، یہ ناممکن نہیں۔
خواہش سے نہیں
گرتے پھل جھولی میں
وقت کی شاخ کو میرے
دوست ہلانا ہوگا
کچھ نہیں ہوگا
اندھیروں کو برا کہنے سے
اپنے حصے کا دیا
خود ہی جلانا ہوگا
اور جب انسان خود سے کہے کہ میری امید ابھی بھی
باقی ہے، میری روح چل رہی ہے ،
امید آپ کو کبھی چھوڑ کر نہیں جاتی بس آپ ہی امید کو چھوڑ دیتے ہیں
اور جب انسان اپنے آپ سے کہے کہ اس دنیا کا خدا
کل بھی تھا ، اور آج بھی ہے ، اور ہمیشہ رہے گا۔
بہت حوصلے والے تیرا
ساتھ کیا دیں گے
زندگی ادھر آجا
ہم تجھے گزاریں گے
بنا ٹھوکر کے
انسان چمک نہیں سکتا
جو چمکے گا اسی دیے
میں تو اجالا ہوگا
جو سو بار بھی گِر کر اٹھنے کی ہمت رکھتا ہے اسے
کون گرائے گا ؟جو کبھی ہار نہیں مانتا اسے کون ہرائے گا ؟انسان طاقتور اپنے حوصلے
سے بنتا ہے نہ کہ جسم سے ورنہ جنگل کا بادشاہ شیر کے بجائے ہاتھ ہوتا۔
خوشی کے لئے کام کرو گے تو خوشی نہیں ملے گی ,خوش
ہو کر کام کرو گے تو خوشی ملے گی
کچھ نہیں ملتا دنیا میں محنت کے بغیراپنا سایہ
بھی مجھے دھوپ میں آنے کے بغیر نہیں ملتا
کامیابی تو صبح کی جیسی ہوتی ہے یہ مانگنے سے نہیں
جاگنے سے ملتی ہے۔
ہمیشہ یاد رکھیں! کامیابی حاصل کرنے کے لیے آپ
کو اکیلے ہی آگے بڑھنا پڑتا ہے۔ لوگ آپ کے ساتھ تب آتے ہیں جب آپ کامیاب ہو جاتے ہیں۔
جن میں اکیلے چلنے کا حوصلہ ہوتا ہے ایک دن ان
کے پیچھے ہی قافلہ ہوتا ہےاگر کامیاب ہونا چاہتے ہو تو یہ مت ڈھونڈو کہ لوگ کامیاب
کیسے ہوئے،بلکہ یہ معلوم کرو کہ جب وہ ناکام ہوئے تب انہوں نے کیا کیا ؟کیونکہ اصل
سبق ان کی کامیابی سے نہیں بلکہ ناکامی سے ملے گا آخر میں بس اتنا کہوں گا کہانسان اپنے آپ کو اس شعر کا مصداق بنا دے۔
وہ مرد نہیں جو
ڈر جائے حالات کے خونی منظر سے
جس دور میں جینا مشکل ہو اس دور میں جینا لازم ہے
مضمون
نگار: ابو المتبسِّم ایاز احمد عطاری