04 اکتوبر 2024ء بمطابق 11 ربیع الاوّل 1445ھ کو عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں بڑی گیارہویں شریف کے موقع پر عظیم الشان ”اجتماع غوثیہ“ کا انعقاد کیا گیا جس میں کثیرتعداد میں عاشقانِ رسول براہِ راست اور ہزاروں اسلامی بھائی مدنی چینل کے ذریعے دنیا بھر میں شریک تھے۔

اجتماعِ پاک آغاز تلاوتِ قرآن، ہدیۂ نعت اور منقبت سے ہوا جس کے بعد مرکزی مجلس شوریٰ کے نگران مولانا حاجی محمد عمران عطاری مُدَّ ظِلُّہُ العالی نے سنتوں بھرا بیان کیا۔ اجتماع میں مدنی مذاکرے کا سلسلہ ہوا جس میں عاشقِ غوثِ اعظم شیخ طریقت امیر اہلسنت حضرت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے سیرت غوث اعظم رحمۃُ اللہِ علیہ اور آپ کی دینی خدمات پر گفتگو کرتے ہوئے عاشقانِ رسول کی جانب سے ہونے والے سوالات کئے جوابات ارشاد فرمائے۔

مدنی مذاکرے میں ہونے والے چند سوال و جواب

سوال: حضورغوث ِاعظم رحمۃ اللہ علیہ کے اس فرمان ”میرایہ قدم تمام اولیائے کرام کی گردن پر ہے“ کی کچھ تفصیل بیان فرمادیں۔

جواب: حضرت شیخ عبدالقادرجیلانی ،غوثِ صمدانی ،قطبِ ربّانی ،محبوبِ سبحانی، شہنشاہِ جیلانی ،حسنی حسینی رحمۃ اللہ علیہ نے بغدادِمعلیٰ میں اپنےمنبرپریہ اعلان کیاتھا : قَدَمِیْ ھٰذِہٖ عَلٰی رَقَبَۃِ کُلِّ وَلِیِّ اللہِ یعنی میرایہ قدم تمام اولیائے کرام کی گردن پر ہے ۔(بہجۃالاسرار، ص14)مجلس میں موجوداوردیگردُوردرازکے بے شمار اولیائے کرام نے اپنی گردن جھکالی ۔کیونکہ حضورغوثِ اعظم کا بیان ریلے(Relay) ہوتاتھا اور اولیائے کرام روحانی کنکشن سے سُنا کرتے تھے ۔جنہوں نےآپ کے فرمان پر گردن نہ جھکائی ان کی ولایت چھن گئی پھر توبہ کی اور غوثِ پاک کی فضیلت کو مانا تو ان کی ولایت بحال ہوگئی ۔حضرت عددی بن مسافررحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضورغوثِ پاک نے یہ اعلان اللہ پاک کے حکم سے کیاتھااورکسی نے نہیں کیا یعنی یہ حضور غوث ِپاک کی خصوصیت ہے ۔

سوال : حضرت عدی بن مسافرکون تھے ؟

جواب : حضرت عدی بن مسافررحمۃ اللہ علیہ بہت بڑے ولی اللہ ،متقی اورپرہیزگاربزرگ تھے ،حضور غوثِ پاک ان کے بارے میں فرماتے ہیں: اگرنبوت ریاضت ومجاہدے سے حاصل ہوتی تو حضرت عدی بن مسافرنبی ہوتے ۔مگریادرکھئے! نبوت ریاضت سے نہیں اللہ پاک کے فضل سے ملتی ہے اورنبوت کا دروازہ بندہوگیا ہے۔ہمارے پیارےآقاصلی اللہ علیہ والہ وسلم آخری نبی ہیں ۔

سوال:کیا ولایت مل کر چھن بھی سکتی ہے ؟

جواب:جی ہاں! ولایت مل کر چھن بھی سکتی ہے اور واپس بھی ہوسکتی ہے البتہ نبوت واپس نہیں ہوتی،نبوت کو زوال مانناکہ نبوت ملی اورپھر واپس چلی گئی ،یہ کفرہے ، اللہ پاک نے جس کو نبی بنایاوہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیےنبی ہے ۔ہمارےپیارےآقاصلی اللہ علیہ والہ وسلم اللہ پاک کےآخری نبی ہیں ،ان کے بعد کوئی نیا نبی نہیں آئے گا۔حضرت عیسی علیہ السلام آسمانوں سے زمین پر آئیں گے مگرانجیلِ مقدس کی تبلیغ نہیں فرمائیں گے بلکہ قرآن پاک کی تبلیغ فرمائیں گے ۔پیارے آقاصلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اُمتی کی حیثیت سے سنتیں عام کریں گے۔

سوال: حضور غوث ِاعظم رحمۃ اللہ علیہ کا عمل کیساتھا ؟

جواب: آپ کا ہرعمل اللہ ورسول کی اطاعت میں ہوتاتھا ،آپ تمام کام اللہ پاک کے حکم سے کیا کرتے تھے ۔

سوال: جنت کب تک رہے گی ؟

جواب: جنت ہمیشہ کے لیےرہے گی ،جس کو ایک مرتبہ جنت میں داخل کردیا گیا تو اسے پھر نکالانہیں جائے گا۔

سوال:حضورغوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ کا مسلمانوں کے ساتھ اخلاقی رویہ اورخیرخواہی کا اندازکیساتھا؟

جواب: حضورغوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ کا اخلاق نہایت ہی عمدہ تھا،ملنسارطبیعت ،نرم انداز،شفقت، حیا،مہمان نوازی ،مساکین پر مہربانی،سخاوت، بے حیائی وبیہودہ باتوں سے دُوری،اپنی ذات کے لیے غصہ نہ کرنا ،رقیق القلب یعنی نرم دل والے اوراس جیسی وہ تمام صفات موجودتھیں جس سے لوگ متاثرہوتے اورقریب آتے ہیں ۔حدیث پاک کہ وَبَشِّرُوا وَلَا تُنَفِّرُوا یعنی خوش خبری دواور لوگوں کو متنفر نہ کرو۔(صحیح مسلم ،حدیث 4525) پر عمل کرتے ہوئے آپ لوگوں کو بشارتیں یعنی خوشخبریاں دیا کرتے تھے۔

سوال: غوث پاک رحمۃ اللہ علیہ کے کتنے بھائی اوربہنیں تھیں ؟

جواب : آپ کے ایک بھائی سیداحمد جیلانی تھے۔یہ غوث پاک سے ایک سال چھوٹے تھے ،جوانی میں فوت ہوئے اورجیلان میں دفن کئے گئے۔

(فتاویٰ شارح بخاری ،جلد2،صفحہ 134)

سوال: اِس ہفتے کارِسالہ ” 25 ارشاداتِ غوثِ اعظم “ پڑھنے یاسُننے والوں کوامیراہل سنت دامت برکاتہم العالیہ نے کیا دُعا دی ؟

جواب: یااللہ پاک! جو کوئی رسالہ’’25 ارشاداتِ غوث اعظم پڑھ یا سُن لے، اُسے فیضانِ غوثِ اعظم سے مالا مال فرما اور اُس کو ماں باپ سمیت بے حساب بخش دے ۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتم النَّبیّین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ۔