ہمارے پیارے آقا ﷺ دافع البلا ہیں اس متعلق احادیث میں کئی دلائل موجود ہیں جبکہ قرآن مجید خود اس پر شاہد ہے کہ آپ دافع البلا ہیں، اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ سے سوال کیا گیا کہ ایک بدمذہب کہتا ہے کہ درود تاج اور دلائل الخیرات پڑھنا شرک ہے اس لیے کہ اس میں حضور ﷺ کی شان میں یہ الفاظ کہے گئے کہ دافع البلا والوباء و القحط والمرض والالم یعنی مصیبتوں، وباؤں، قحط بیماری اور تکلیفوں کو دور کرنے والے اور یہ الفاظ کہنا شرک ہے اور اس درود کو پڑھنا بدعت سیئہ ہے۔ سوال کرنے والے نے اس بد مذہب کو جواب میں جو دلائل دیئے وہ سوال میں مذکور ہیں ان میں سے چند یہ ہیں:

وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُعَذِّبَهُمْ وَ اَنْتَ فِیْهِمْؕ-(پ 9، الانفال: 33) ترجمہ: اللہ کہ یہ شان نہیں کہ انہیں عذاب دے جب تک اے حبیب تم ان میں تشریف فرما ہو۔

وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ(۱۰۷) (پ 17، الانبیاء: 107) ترجمہ: اور ہم نے تمہیں تمام جہاں کے لیے رحمت بنا کر ہی بھیجا۔

قَالَ اِنَّمَاۤ اَنَا رَسُوْلُ رَبِّكِ ﳓ لِاَهَبَ لَكِ غُلٰمًا زَكِیًّا(۱۹) (پ 16، مریم: 19) ترجمہ: میں تو تیرے رب کا بھیجا ہوا ہوں تاکہ میں تجھے ایک پاکیزہ بیٹا عطا کروں۔

ہمیشہ سے علما ان کا ورد کرتے رہتے ہیں تو کیا سب مشرک ہوگئے؟ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے حضور ﷺ کو دافع البلاء فرمایا ہے، اس اعتراض کے جواب میں علمائے کرام نے اقوال پیش کیے ہیں، بدمذہبوں کے نزدیک تو معاذ اللہ سب مشرک جنہوں نے رسول ﷺ کو دافع البلاء لکھا ہے ہم احادیث سے کیا دلائل دیں جو بعد ہی لکھی گئی؟ حضور دافع البلاء ہیں اس پر قرآن مجید میں دلیل ہے: وَ لَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ جَآءُوْكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَ اسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا(۶۴) (پ 5، النساء: 64) ترجمہ: اگر وہ اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھیں تو اے حبیب تمہاری بارگاہ میں حاضر ہوجائیں پھر اللہ سے معافی مانگیں اور رسول بھی ان کی مغفرت کی دعا فرمائیں تو ضرور اللہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں۔ آیت کریمہ صاف بتارہی ہے کہ حضور کی بارگاہ میں حاضری توبہ قبول ہونے اور عذاب دور ہونے کا سبب ہے حالانکہ رب قادر ہے کہ ایسے ہی گناہ بخش دے مگر فرمایا کہ توبہ کی قبولیت چاہو تو ہمارے محبوب کی بارگاہ میں حاضر ہو۔ اسی طرح حدیث مبارکہ میں ہے: میں حمد ہوں میں محمد ہوں میں حاشر ہوں کہ لوگوں کو اپنے قدموں پر حشر دوں گا میں ماحی ہوں کہ اللہ میرے ذریعے سے کفر کی بلا دور فرماتا ہے۔ (مسلم، ص 985، حدیث: 2354)

رسالے میں ماحی یعنی مٹانے والا اس میں دلیل ہے کہ معاذ اللہ کفر سے بڑی اور کیا بلا ہے؟ آقا ﷺ کفر کو مٹانے والے ہیں ان سے بڑھ کر کون دافع البلاء ہے، اسی طرح تاریخ دمشق الکبیر میں ہے: میرا نام قرآن میں محمد، انجیل میں احمد، تورات میں اُحید اور میرا نام اُحید اس لیے ہوا کہ میں امت سے آتش دوزخ کو دفع فرماتا ہوں۔(فتاویٰ رضویہ، 30/473)

ان آیات و احادیث سے معلوم ہوا کہ حضور دافع البلا ہیں آقا ﷺ رب کی عطا سے بلاؤں کو دفع کرنے والے ہیں اور جو یہ کہے کہ حضور دافع البلاء نہیں اسے چاہیے کہ اپنی عقل کا علاج کروائے۔

کعبہ کے بدر الدجی تم پہ کروڑوں درود طیبہ کے شمس الضحی تم پہ کروڑوں درود