از: شعبہ ماہنامہ خواتین المدینۃ العلمیۃ
حضرت
یوسف علیہ السّلام اللہ
پاک کے بہت ہی پیارے نبی ہیں، آپ کے والد ، دادا اور پردادا سب نبی تھے، آپ پر بھی
اپنے والد کی طرح بہت سی آزمائشیں آئیں لیکن اللہ پاک نے آپ کو تمام امتحانات میں
شاندار کامیابی عطا فرمائی۔ قرآنِ کریم میں آپ کے نام کی پوری سورت نازل فرمائی جس
میں آپ کے مختلف واقعات کو اَحْسَنَ
الْقَصَص سے تعبیر فرمایا اور سب سے پہلا قصّہ خواب والی
بات سے شروع ہوا۔ اس سورت میں ذکر کیا گیا ہے کہ کس طرح آپ پر بڑی بڑی مصیبتیں
آئیں لیکن آپ نے اللہ پاک کی کرم نوازی و حکمتِ عملی سے ان تمام چیزوں میں کامیابی
پائی اور سرخرو ہوئے، آپ کی زندگی کے ان واقعات کو پڑھ کر لوگوں کو احساسِ کمتری سے نجات اور انقلاب کا جذبہ ہی نہیں ملتا، بلکہ نئی بلندیوں اور عروج تک
پہنچنے کا حوصلہ بھی ملتا ہے اور مایوسیاں دور ہوتی ہیں۔ چنانچہ ذیل میں آپ سے
منسوب معجزات کے علاوہ چند ایسی باتیں بھی نقل کی جائیں گی جو عجائب و غرائب سے
تعلق رکھتی ہیں:
جس کنویں میں آپ کو ڈالا گیا، اس سے متعلق تین عجائبات:
1-حضرت
یوسف علیہ السّلام کے
بچپن میں آپ کے بھائیوں نے حسد کی وجہ سے آپ کو گھر سے دور لے جا کر جس کنویں میں
ڈالا تھا، اس وقت اس کنویں کا پانی کھارا تھا، لیکن آپ کی برکت سے وہ کھارا پانی
میٹھا ہو گیا۔([1])
2-جب
آپ علیہ السّلام کنویں
سے باہر جانے لگے تو کنویں کی دیواریں آپ کی جُدائی میں رونے لگیں۔(2)
3-اسی
کنویں میں ایک اژدھے نے آپ کو تکلیف پہنچانا و ڈرانا چاہا تو حضرت جبریل علیہ السّلام نے
اسے ایسا دھکا دیا کہ اس کی تمام نسل بہرہ ہو گئی۔(3)
حسن بےمثال کے عجائبات:
اللہ
پاک نے حضرت یوسف علیہ السّلام کو بلاشبہ حسنِ بے مثال عطا فرمایا تھا جس کی تصدیق ہمارے آقا صلی اللہ
علیہ والہ وسلم نے بھی ان الفاظ میں فرمائی ہے کہ معراج کی شب تیسرے آسمان میں جب
میں نے حضرت یوسف کو دیکھا تو ان کے حُسن نے مجھے حیران کر دیا، وہ اپنے حُسن کے
سبب (واقعی) لوگوں پر فضیلت رکھنے والے تھے۔(4)
حضرت
یوسف علیہ السّلام کے حسن سے متعلق کئی عجیب و غریب باتیں منقول
ہیں۔ مثلاً
1-ایک
مرتبہ اللہ پاک نے جب آپ کے حسن حقیقی سے پردہ اٹھایا تو لوگ دیدار کے لئے بے قرار
ہو کر دوڑ پڑے اور اس ازدحام میں 25000
مردو عورت ہلاک ہوگئے اور آپ کے حسن کی تاب نہ لاکر مزید 5000 مرد اور 360 عورتوں
نے دم توڑ دیا۔(5)
2-ایک
بار آپ کے زمانے میں لوگ قحط میں مبتلا ہو گئے اور بھوک سے حالت انتہائی تشویش ناک
ہو گئی تو لوگوں نے آپ سے شکایت و فریاد کی، لہٰذا آپ نے بارگاہِ خداوندی میں لوگوں پر رحم کی دعا کی تو اللہ
پاک نے فرمایا: میں تمہارا جمال لوگوں کے لئے غذا بنا دوں گا۔ چنانچہ آپ نے لوگوں
کو جمع کیا اور انہیں اپنا چہرہ دکھایا تو
لوگوں کی بھوک جاتی رہی اور باقی 40 دن
بھی لوگوں نے اسی طرح گزارے۔(6)
3-ایک
مرتبہ ایک مادر زاد اندھا لڑکا آپ کی خدمت میں پیش کیا گیا تاکہ آپ اس کی آنکھیں
ٹھیک کر دیں۔ چنانچہ آپ نے اپنا نورانی چہرہ جب اس لڑکے کی طرف کیا اور آپ کے چہرے
کی روشنی اور شعاعیں اس پر پڑیں تو اللہ
پاک نے اسے آنکھیں عطا فرما دیں۔(7)
4-در
منثور میں ہے کہ آپ علیہ السّلام جب مصر کی گلیوں میں چلتے تو آپ کے چہرے کی چمک
دیواروں پر اس طرح پڑتی جس طرح پانی اور سورج کی چمک دیواروں پر پڑتی ہے۔(8)
حسن یوسف دم عیسی
ید بیضا داری آنچہ
خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری
گناہ سے بچنے پر دو عجائبات کا ظہور:
1-عزیزِ
مصر کی بیوی نے آپ کو اپنے محل کے انتہائی اندرونی کمرے میں دعوتِ گناہ دینے سے
پہلے تمام دروازوں پر تالے لگا دئیے تا کہ آپ بھاگ نہ سکیں۔ مگر اللہ پاک کی شان
کہ جب آپ دوڑ کر دروازے کے پاس پہنچتے تو تالے خود بخود ٹوٹ کر گرتے چلے گئے۔(9)
2-حضرت
یوسف علیہ السَّلام کے پیچھے بھاگتے ہوئے جب عزیزِ مصر کی بیوی بھی محل سے باہر نکلی
تو اچانک سامنے اپنے شوہر کو دیکھ کر حضرت یوسف پر غلط ارادے کا الزام لگا دیا، مگر جب حضرت یوسف علیہ السَّلام نے اس
الزام کو رد کرتے ہوئے حقیقت بیان کی تو عزیز
مصر نے آپ سے دلیل طلب کی، اس پر آپ نے فرمایا: اس گھر میں زلیخا کے ماموں کا 4 ماہ کا ایک بچہ ہے، اس سے پوچھ لیں۔ عزیز ِمصر
نے حیرانی کا اظہار کیا تو آپ نے فرمایا: اللہ پاک اس بات پر قادر ہے کہ اس کو
بولنے کی قوت دے اور میری بے گناہی ثابت کر دے۔ چنانچہ اس بچے سے پوچھا گیا تو اس
نے اللہ پاک کی قدرت سے یوں کلام کیا: اگر اِن کا کرتا آگے سے پھٹا ہوا ہو تو عورت
سچی ہے، لیکن اگر پیچھے سے پھٹا ہے تو عورت جھوٹی ہے۔ یعنی اگر حضرت یوسف آگے بڑھے
اور زلیخا نے ان کو ہٹایا تو کرتا آگے سے پھٹا ہوا ہو گا اور اگر وہ اس سے بھاگ
رہے تھے اور زلیخا پیچھے سے پکڑ رہی تھی تو کرتا پیچھے سے پھٹا ہوا ہو گا۔(10)
خوابوں کی درست تعبیر:
اللہ پاک نے بطورِ معجزہ آپ کو خوابوں کی درست
تعبیر کا علم ہی عطا نہ فرمایا بلکہ آپ خواب دیکھنے والے کو اس کا خواب تک بتا دیا
کرتے تھے کہ تم نے یہ خواب دیکھا ہے اور اس کی تعبیر یہ ہے۔ جیسا کہ شاہِ مصر کے
سامنے جب آپ نے اس کا خواب اور اس کی تعبیر بیان کی تو وہ بولا: خواب کا عجیب ہونا
تو اپنی جگہ لیکن آپ کا اس طرح بیان فرما دینا اس سے بھی زیادہ عجیب تر ہے۔(11)
بابرکت قمیص:
حضرت
یوسف علیہ السّلام کی جدائی
پر چونکہ حضرت یعقوب علیہ السّلام روتے رہتے تھے، لہذا ان کی بینائی چلی گئی ، جب یہ
بات حضرت یوسف کو معلوم ہوئی تو آپ نے اپنی قمیص دے کر بھیجی اور کہا کہ یہ ان کے
چہرے پر ڈال دینا اللہ کے حکم سے ان کی آنکھیں روشن ہو جائیں گی۔ چنانچہ ایسا ہی
ہوا، یہ مکمل واقعہ سورہ یوسف میں مذکور ہے۔(12)
دعائے یوسفی کی برکتیں:
1-ایک
دن حضرت یوسف علیہ السّلام کا
گزر زلیخا کے پاس سے ہوا تو وہ بولیں: سب
تعریفیں اس خدا کے لیے جس نے ایک غلام کو اپنی عبادت کے بدلے بادشاہ بنا دیا اور
بادشاہ کو اس کی نافرمانی کے بدلے غلام بنا دیا۔ تو حضرت یوسف علیہ السّلام نے ان کے لئے دعا کی تو ان کا بڑھاپا جوانی میں بدل گیا۔ (13)
2-جس
شخص نے آپ علیہ السّلام کو کنویں سے نکال کر عزیزِ مصر کو بیچا تھا، اسے
جب بعد میں آپ کی حقیقت معلوم ہوئی تو وہ شرمندہ ہوا اور معافی مانگی تو آپ نے اس
کو معاف کر دیا اور اس کے لئے دعا فرمائی جس کی برکت سے اللہ پاک نے اسے لگاتار 12مرتبہ
جڑواں بیٹے عطا فرمائے۔(14)
70 زبانوں میں کلام:
جب
آپ عزیز مصر کے پاس آئے تو اس نے آپ سے 70
زبانوں میں گفتگو کی اور آپ نے ہر زبان میں اس کو جواب دیا، اس پر وہ بہت حیران
ہوا کہ آپ نے صرف 30 سال کی عمر میں اتنی زبانیں
کیسے سیکھ لیں، یقیناً یہ بھی آپ کا عظیم معجزہ ہے۔(15)
(یہ مضمون ماہنامہ خواتین
ویب ایڈیشن کے جولائی 2022 کے شمارے سے لیا گیا ہے)
[1] تفسیر معالم
التنزیل، 2/350 2تفسیر معالم التنزیل، 2/350 3تفسیر روح البیان، 4/224 4تاریخ ابن عساکر، 35/146، حدیث: 7132 5تفسیر بحر المحبۃ، ص
61 تا 63 6قصص الانبیاء، ص 183 7قصص الانبیاء، ص 183 8
تفسیر درّ منثور، 4/532 9تفسیر روح البیان، 4/240 0 الکامل فی التاریخ، 1/108 Aسیرت الانبیاء،ص446 Bسیرت الانبیاء،ص 464 ملخصاً Cتفسیر قرطبی، 5/150 ملخصاً Dتفسیر در منثور، 4/517 Eقصص
الانبیاء لابن کثیر، ص 288