ہرصاحبِ ایمان شخص اللہ پاک سےمحبت کا دم بھرتااور اس کی دوستی
و کرم نوازی کا متلاشی رہتا ہے، مگر یہ دوستی اُسی خوش قسمت مسلمان کے حصے میں
آتی ہےجس کو وہ اپنا دوست بنا لیتا ہے۔ اور جنہیں ربِّ کریم اپنادوست بنالےتو ان کا ذکر اس دنیا سے جانے کے بعد بھی باقی رہتا ہے، ایسے لوگوں
کو اولیاء اللہ کہتے ہیں۔اولیائے کرام کے شب و روز اللہ پاک کی اطاعت و فرمانبرداری والے کاموں میں بسر
ہوتے ہیں اور ان نفوسِ قدسیہ کا دامن گناہوں کی آلودگیوں سے صاف و شفاف رہتا ہے،اسی لئےاللہ پاک انہیں دیگر
فضائل و کما لات و اختیارات عطا فرمانے کے ساتھ
ساتھ نہ صرف انہیں پنا قربِ خاص عطافرماتا ہے بلکہ ان کے سروں پر
اپنی ولایت کا روشن تاج سجا کردنیا میں انہیں ”کرامات“ اور آخرت میں جنت جیسی عظیم الشان نعمت انعام کی صورت میں
عطافرماتا اور اپنی رضا کے تمغۂ امتیاز سے نوازتا ہے۔ انہی خوش نصیب اولیاء کرام کی فہرست میں دوسری
صدی کی عظیم شخصیت حضرت سیدنا عبداللہ شاہ غازی رحمۃ اللہ
علیہ ہیں،
جن کےفیضان سے آج بھی بالخصوص کراچی اور بالعموم پاکستان بھر کے عاشقان رسول فیضیاب ہو رہے
ہیں،اسی مناسبت سے آج حضرت عبداللہ شاہ غازی رحمۃ اللہ علیہ کی سیرت کے حوالے سے کچھ تحریر کرنے کی سعادت حاصل کررہاہوں ۔
سیرت
و تعارف
٭حضرت
سیدعبد اللہ شاہ غازی الاشتر 98ھ میں اس دنیا میں جلوہ گر ہوئے۔٭حضرت سید عبد اللہ
شاہ غازی نے مدینَۂ منورہ میں آنکھ
کھولی۔٭ حضرت عبداللہ شاہ غازی کا تعلق اہل بیت اطہار کے گھرانے سے ہے۔٭ آپ کےوالد صاحب کا نام حضرت سید محمدنفس ذکیہ تھا جوکہ امام حسن رضی اللہ عنہ کے پوتے تھے ۔٭حضرت سیدعبداللہ شاہ غازی حسنی
حسینی سیِّد ہیں آپ کا سلسلہ نسب پانچویں
پشت میں مولاعلی شیر خدا کر م اللہ وجہہ الکرم سے
ملتاہے٭آپ کی تعلیم و تربیت آپ کے والد صاحب کے زیرِ سایہ مدینۂ منورہ میں ہی
ہوئی۔ ٭ آپ علمِ حدیث میں ماہر تھے۔ ٭ آپ میں علم کے جو ہر موجو د تھے، آپ نے
اپنے علم کی روشنیوں سے کئی لوگوں کو منوّر کیا۔٭آپ سندھ میں 12 برس تک اسلام کی
تبلیغ میں مشغول رہے اور مقامی آبادی کے
سینکڑوں لوگوں کو اسلام سےمشرف کیا۔ ٭آپ
نہایت عابدو زا ہد ،متقی ،بلند ہمت،دِین کا درد رکھنے والے اور لوگوں پر انتہائی
شفیق اور مہربان تھے۔٭آپ کا شمار تابعین یاتبع تابعین میں ہوتا ہے۔٭آپ کے اخلاقِ
کریمانہ سے بہت سے لوگ متأثر ہوکر دائرہ
اسلام میں دخل ہوئے۔ ٭اندرونِ سندھ پاکستان میں آپ رحمۃ اللہ علیہ کی آمد دوسری ہجری میں ہوئی۔ ٭حضرت سیدعبداللہ شاہ غازی سندھ میں داخل ہونے والے پہلے سادات گھرانے کے بزرگ و مبلغ تھے۔٭20ذُوالحجۃُ
الحرام151 میں آپ شہید ہوئے۔٭کراچی کے ساحلی علاقے کلفٹن میں آپ کا مزارِ پُر انوار اپنی برکتیں لُٹارہا ہےاور اپنی نورانیت اور برکت
سے اس شہر کو خصوصاً اور پورے پاکستان کو عموماً اپنی رحمت میں لیے ہوئے ہے۔٭آپ کے
مزار پر انوار پر آنے والے زائرین کو دلی سکون حاصل ہوتاہے ا ور مرادیں پوری ہوتی
ہیں ۔
آپ رحمۃ اللہ علیہ کی زندگی کا اکثر
راہ خدا میں جہاداور دین اسلام کی تبلیغ سر بلندی کے لئے گزرا اسی وجہ سے
آپ کا ایک لقب غازی ہے،آپ رحمۃ
اللہ علیہ 760 عیسوی میں 400
افرا د کے قافلے پر مشتمل لوگوں کے ساتھ سندھ میں تشریف لائےاگر یہ کہا تو بے جا
نہ ہوگا کہ خطہ سندھ کو یہ شرف حاصل ہےکہ
حضرت عبداللہ شاہ غازی رحمۃ اللہ علیہاہل بیت کے وہ پہلے
فرد ہیں جنہوں نے سندھ کی دھرتی کو اپنے قدموں کی برکت سے نوازا ا ور یہاں لوگوں کو کفرو شرک کی ناپاکیوں سے نکال کر اسلام کی روشن تعلیمات سے آگاہ کیا اور رب کریم کی وحدانیت اور اس کے پیارے رسول کی سنتوں کا عاشق بنایا۔
کرامت :
آپ رحمۃ اللہ علیہ کی سیرت کی کتابوں میں آپ کی مشہور کرامات میں سے ایک کرامت جو آج بھی آپ کے مزار پر
انوار کے پہلو میں ہے وہ میٹھے پانی کا کنواں ہے ۔جس کے بارے میں مشہور یہ ہے کہ جب
آپ کو شہید کیا گیاتو آپ کےمریدین آپ رحمۃ اللہ علیہ کے مزار پرانوار کے پاس رہےکہیں دشمن آپ کے جسم مبارک کو نکال کر نہ لے جائیں۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کا مزار اونچائی پر تھا اس لئے مریدوں کو پانی لینے جانے میں پریشانی تھی تو مریدین نے آپ کے وسیلے سےعاجزی و انکساری کے ساتھ اللہ کریم کی بارگاہ میں دعا کی،توایک مرید کےخواب میں آپ
رحمۃ اللہ علیہ تشریف لائے اور دعا کی قبولیت کی خوشخبری دی کہ اللہ کریم نے تمہاری دعا قبول فرمالی اور آپ کے مزار پرانوار کے پاؤں کی جانب سے ایک میٹھےپانی کا کنواں جاری ہوگیا،آج بھی اس کنواں کے پانی سے ہزاروں لوگ سیراب ہوتے ہیں اور کئی بیماروں کو شفا نصیب ہوتی ہے،کئی غم زدوں کو راحت
نصیب ہوتی ہے ۔
ہر سال کی طرح اس سال بھی 20 جولائی 2022 بمطابق 20
ذوالحجۃ الحرام سے آپ
رحمۃ اللہ علیہ کا1292واں عرس مبارک شروع ہورہا ہے بالخصوص کراچی،پاکستان کےدیگر شہروں اور بالعموم دنیا بھر
سے کثیر عاشقان اولیاء آپ رحمۃ اللہ علیہ کے مزار پر انوار پر حاضری دے کر اپنی روحانیت کو مضبوط کرتے ہیں ،اپنے مَن
کی مرادیں پاتے ہیں اور عرس مبارک میں
شریک ہوکر آپ رحمۃ
اللہ علیہ کی بارگاہ میں ایصال ثواب پیش کرتے ہیں،الحمدللہ
!عالم اسلامی کی دینی تحریک دعوت اسلامی کے شعبے مزارات اولیاء کے تحت عرس میں شریک ہونے کی والوں کی تربیت اور اصلاح کا خاص اہتمام ہوتا ہے اور آپ کے
مزار پر انوار پر تلاوت قرآن ، نعت خوانی، فاتحہ اور ایصال ثواب کاسلسلہ ہوتاہے ،22 جولائی 2022ء کو بعد نمازِ
مغرب مزارِ مبارک پر عرس کی اختتامی تقریب دعوتِ اسلامی کے زیرِ انتظام منعقد
کی جائے گی جس میں ترجمان دعوتِ اسلامی و مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن مولانا
حاجی عبدالحبیب عطاری سنتوں بھرابیان فرمائیں گے جبکہ ثناخوان حضرات عقیدت کے پھول
نچھاور کریں گے۔ یہ محفلِ نعت مدنی چینل پر براہِ راست نشر بھی کی جائے گی۔ آپ
بھی حضرت عبداللہ شاہ غازی کے عرس کے سلسلے میں اپنے اپنے گھروں میں فاتحہ اور ایصال ثواب کا اہتمام کیجئے ۔اللہ کریم
ہمیں اولیاء کرام کے فیضان سے مالا مال فرمائے اور ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دین متین کی خدمت کرنےکی توفیق عطا
فرمائے۔
اٰمین بجاہ النبی الامین صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم
از: مولانا عبدالجبار عطاری مدنی
اسکالر:المدینۃ العلمیہ(اسلامک ریسرچ سینٹر)