حادثات اور ہمارارویہ
29رَمَضانُ المبارَک1438ھ مطابق
25 جون 2017ء احمد پور شرقیہ، ضلع بہاولپور (پنجاب،
پاکستان) کے قریب ہزاروں لیٹر پیٹرول سے بَھرا ٹینکر اُلَٹ گیا۔ عام طور پر
حادِثے کی جگہ پر لوگ جمع ہو ہی جاتے ہیں، یہاں بھی دیکھتے ہی دیکھتے جائے وُقُوعہ پر سینکڑوں اَفراد جمع ہوگئے۔ کچھ لوگ ایسے
بھی تھے جنہوں نے مختلف بَرتنوں،
بوتَلوں اور گیلنوں میں پیٹرول جمع کرنا شروع کردیا۔ کچھ ہی دیر گزری تھی کہ ٹینکر خوفناک دھماکے کے ساتھ پَھٹ
گیا اور وہاں خوفناک آگ بَھڑَک اُٹھی۔ حادِثے کی جگہ قیامتِ صُغریٰ کا منظر پیش
کرنے لگی اور دیکھتے ہی دیکھتے 150 سے زائد اَفراد آگ کی نَذْر ہوگئے جبکہ تادمِ
تحریر 200 سے زائد اَفراد اس ہولناک حادِثے کے باعث فوت ہوچُکے ہیں اور مُتَعَدَّد اب تک زیرِ علاج ہیں۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ
اس
حادِثے میں فوت ہوجانے والے مسلمانوں کی مغفرت فرمائے اور زخمیوں کو
صحت یابی عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
اس دَردناک حادِثے سے عَلاقے کی فَضا سوگوار ہوگئی، جہاں کچھ
دیر پہلے زندگی کی بہار تھی وہاں موت نے سَنَّاٹا طاری کردیا، خاندان کے
خاندان اُجڑ گئے۔ دل دہلا دینے والے اس حادِثے سے عبرت حاصل کرنے کے بجائے بعض
لوگوں نے وفات پانے والے مسلمانوں کے بارے میں میڈیا، سوشل میڈیا اور نِجی مَحفلوں میں اس طرح کے تَبصرے شروع کر
دئیے:”مُفت کا پیڑول مہنگا پَڑگیا“، ”لالَچ بُری بَلا ہے“، ”دو لیٹر کے لئے
جان گنوا دی“، ”چور ڈاکو جَل مرے“ وغیرہ۔ میٹھے
میٹھے اسلامی بھائیو! فوت شُدہ
مسلمانوں کے بارے میں لوگوں کایہ رَوَیَّہ دیکھ، سُن کر ایسا لگتا ہے کہ
ہمارے اندر سے خیر خواہی، احساس، ہمدردی اور انسانیّت
ختم ہوچکی ہے۔ ذرا غور تو کیجئے! ہمارے
رشتہ داروں میں سے اگر کوئی اس سانحے کا شکار ہوجاتا اور ہمیں اسی طرح کی باتیں سُننے کو ملتیں تو ہمارے
دل پر کیا گزرتی؟ ایسے معاملے میں
ہمارے پیارے نبی، مَکّی مَدَنی صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کی تعلیمات کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ
جب ابوجہل کے فرزند حضرت سیِّدُنا عِکرمہ رضی اللہ عنہ ايمان لائے تو نبیِّ
كریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صحابَۂ کرام علیہمُ الرِّضوان کو حکم ديا کہ اِن کے سامنے
کوئی بھی ان کے باپ ابوجہل کو بُرا نہ کہے۔(مدارج النبوۃ،2/298)
پہلی بات تو یہ ہے کہ کوئی بھی شخص حتمی اور یقینی طور پر یہ بات نہیں کہہ سکتا کہ
حادِثے میں فوت ہونے والا ہر شخص ”مالِ مُفت دلِ بے رحم“ کے تحت تیل جمع کرنے میں
مصروف تھا۔ یہ بھی تو ممکن ہے کہ بعض لوگ ٹریفک کی روانی متأثر ہونے کے باعث پھنس گئے ہوں، ہو سکتا ہے کچھ سمجھدار لوگ وہاں موجود دیگر لوگوں کو منع کررہے ہوں یا کچھ لوگ وہاں پہلے ہی سے کسی ضَروری کام کے لئے موجود
ہوں، اپنے اَحباب کی خبر گیری کے لئے آئے ہوں اچانک اس حادِثے کا
شکار ہو گئے، کوئی
بَعِید نہیں ایک تعداد صرف دیکھنے کے لئے وہاں پہنچی ہو اور آگ کی لپیٹ میں آگئی ہو۔
اتنے سارے احتمالات کے ہوتے ہوئے تمام فوت ہونے والوں کو چور ڈاکو کیونکر قَرار
دیا جاسکتا ہے؟ تو پھر کیوں نہ مرنے والے کے لئے حسنِ ظن قائم کرکے ثواب کما لیا
جائے! اور ہلاک ہونے والوں کے رشتہ داروں اور دوست اَحباب کی دل آزاری سے بھی بچا
جائے۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ! دعوتِ اسلامی سے
وابستہ اسلامی بھائیوں نے اپنا مثبت (Positive) کِردار ادا کیا، جنازے پڑھے، فوت ہونے والوں کے
لواحقین سے تعزیتیں کیں، شیخِ طریقت، امیرِ اَہلِ سنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت
علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی دَامَتْ
بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے بھی صَوتی پیغام(Audio
Message) کے ذریعے تعزیَت کی۔ دوسری
بات یہ ہے کہ بالفرض! اگر کچھ لوگ اپنے ذاتی استعمال کے لئے پیٹرول بھرنے میں
مَصروف بھی تھے تو ہمیں ان کے عُیُوب بیان کرنے سے گُریز کرنا چاہئے۔ یاد رکھئے!
فوت شُدہ لوگوں کی بُرائی کرنا بھی غیبت ہے۔ مَرنے والے مسلمان کو بُرائی سے یاد
کرنے کی شریعت میں اجازت نہیں کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مُردوں کو بُرا کہنے سے منع فرمایا ہے۔ (بخاری، 4/251،
حدیث:6516) حضرت علّامہ عبدالرّءُوف مُناوِی رحمۃ اللہ
علیہ لکھتے
ہیں:مُردے کی غیبت زندہ کی غیبت سے بَدتَر ہے، کیونکہ زندہ سے مُعاف کروانا ممکن
ہے جبکہ مُردہ سے مُعاف کروانا ممکن نہیں۔(فیض القدیر، 1/562، تحت
الحدیث:852)
میری تمام عاشقانِ رسول سے فریاد ہے کہ دنیا سے چلے جانے
والوں کی بُرائیاں بیان کرنے سے گُریز کیجئے، اپنے اندر خوفِ خدا، فکرِ آخرت، ہمدردی
اور دوسرے مسلمانوں کی خیرخواہی پیدا کریں اور جب کوئی حادِثہ ہو تو غور کرلیجئے کہ ہم کیا کررہے ہیں اور ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
اپنی آخرت کی فِکر کرنے والوں کے لئے ایسے واقعات عبرت و نصیحت
اور عبادت میں اِضافے کا سبب بنتے ہیں مگر افسوس! ہم دنیا کی رنگینی میں اس
قدر ڈوبتے چلے جا رہے ہیں کہ ایسے عبرت ناک
اور جان لیوا حادِثات کو بُھلا کر پھر کسی بڑے نقصان کا سامان کر بیٹھتے ہیں جیسا کہ 9 جولائی 2017ء کو ضلع
وہاڑی (پنجاب، پاکستان) میں ایک آئل ٹینکر اُلٹا تو وہاں بھی لوگ اسی انداز میں جمع ہوگئے جس طرح
احمدپور شرقیہ والے حادِثے کے موقع پر جمع ہوگئے تھے، مگر قانون نافِذ کرنے والے اِداروں
نے لوگوں کو وہاں سے ہٹا دیا، ربّ عَزَّوَجَلَّ کا کرم ہوا کہ آگ نہیں بھڑکی اور یہ حادِثہ سانِحہ نہیں بنا۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! جب بھی اس طرح کا حادِثہ ہو تو
ان باتوں کا خیال رکھئے:(1)قریب جانے سے پہلے خوب غور کرلیا جائے کہ کہیں بے احتیاطی کسی بڑے حادِثے کا شکار نہ
بنادے۔ (2)خطرے کی صورت میں خود بھی دور رہئے اور دوسروں کو بھی دور رہنے کی تاکید
کیجئے۔ (3)بَروَقت مُتَعَلِّقَہ اِدارے مثلاً ریسکیو، فائربریگیڈ، ایمبولینس سروس
اور پولیس وغیرہ کو اطلاع کیجئے تاکہ
نقصان کم سے کم ہو۔ (4)نفس و شیطان کے بہکاوے میں آ کر جائے حادثہ پر بکھرے ہوئے
سامان(موبائل، زیورات، پرس، نقدی
وغیرہ)
لوٹنے سے باز رہئے۔ (5) جس سے جتنا بَن پڑے حادثے کا شکار ہونے والوں کی مدد کرے۔اللہ عَزَّ وَجَلَّہمارا حامی وناصر ہو۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم