محمد مبشر رضا عطّاری (درجۂ
رابعہ جامعۃُ المدینہ فيضانِ فاروق اعظم سادھوکی،لاہور، پاکستان)
دینِ اسلام کی نظر میں ایک انسان کی عزت و حرمت کی قدر بہت
زیادہ ہے اور اگر وہ انسان مسلمان بھی ہو تو اس کی عزت و حرمت مزید بڑھ جاتی ہے
اسی لئے دینِ اسلام نے ان تمام افعال سے بچنے کا حکم دیا ہے جن سے کسی انسان کی
عزت و حرمت پامال ہوتی ہے ان افعال میں سے ایک فعل کسی کے عیب تلاش کرنا اور اُسے
دوسروں کے سامنے بیان کرنا بھی ہے جس کا انسان کی عزت و تکریم ختم کرنے میں بڑا کردار
ہے اسی لئے دینِ اسلام نے عیوب تلاش کرنے اور انہیں لوگوں کے سامنے شرعی اجازت کے
بغیر بیان کرنے سے منع کیا اور اس سے باز نہ آنے والوں کو سخت وعیدیں سنائیں تاکہ
ان وعیدوں سے ڈر کر لوگ اس برے فعل سے باز آئیں جیسا کہ اللہ پاک فرماتا ہے: ﴿لَا تَجَسَّسُوْا﴾ترجمۂ کنز الایمان: اور عیب
نہ ڈھونڈو۔(پ26، الحجرات:12) اس آیت میں حکم دیا گیا کہ مسلمانوں کی عیب جوئی نہ
کرو اور ان کے پوشیدہ حال کی جستجو میں نہ رہو جسے اللہ تعالیٰ نے اپنی ستاری سے
چھپایا ہے۔ (خزائن العرفان، ص930) آئیے! عیب جوئی کی مذمت کے متعلق چند فرامینِ
مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑھئے:
(1)اے وہ لوگو جو
زبان سے تو ایمان لے آئے ہو مگر تمہارے دل میں ابھی تک ایمان داخل نہیں ہوا
مسلمانوں کے عیوب تلاش نہ کرو کیونکہ جو اپنے مسلمان بھائی کا عیب تلاش کرے گا
اللہ پاک اس کا عیب ظاہر فرما دے گا اور اللہ پاک جس کا عیب ظاہر فرما دے تو اسے
رسوا کر دیتا ہے اگر چہ وہ اپنے گھر کے اندر ہو۔ (ابوداؤد،4/354،حدیث: 4880)
(2)اللہ پاک کے
بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ یاد آجائے اور اللہ کے بد ترین
بندے وہ ہیں جو چغلی کھاتے پھریں، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے، پاک لوگوں
میں عیب ڈھونڈنے والےہیں۔(مشکاۃ، 2/198،حدیث:4871)
(3)خود کوبد گمانی
سے بچاؤ کہ بدگمانی بد ترین جھوٹ ہے اور نہ تو عیب جوئی کرو، نہ کسی کی خفیہ باتیں
اور اے اللہ کے بندو! بھائی بھائی ہو جاؤ۔(مشکاۃ، 2/222، حدیث: 5028 ملتقطاً)
(4)چغل خوروں اور
پاکباز لوگوں کے عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک (قیامت کے دن) کتوں کی شکل میں
اٹھائے گا۔(الترغیب و الترہیب، 3/325، حدیث:10)
یہاں تک آپ نے عیب جوئی کی مذمت کے متعلق احادیث پڑھیں یعنی
کسی کے عیب تلاش کرنے کی کوشش نہیں کرنی لیکن اگر کسی کا عیب معلوم ہو جائے تو کیا
کریں؟
اس بارے میں معلمِ کائنات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا: جو اپنے کسی بھائی کے عیب کو دیکھ لے اور اس کی پردہ پوشی کرے تو اللہ پاک
اس پردہ پوشی کی وجہ سے اسے جنّت میں داخل فرمائے گا۔(دیکھئے:معجم کبیر، 17/285،
حدیث: 2795)
عیب جوئی کا حکم: مسلمانوں کی عیب جوئی(یعنی اس کے عیب تلاش
کرنا) حرام ہے۔(فتاویٰ رضویہ، 14/271) دینِ اسلام نے عیبوں کو تلاش کرنے اور بغیر
شرعی اجازت کے بیان کرنے سے منع فرمایا ہے۔
معزز قارئینِ کرام! عیب جوئی ایک باطنی بیماری ہے اور ہر
بیماری کے چند اسباب ہوتے ہیں اور عیب جوئی کے بھی کچھ اسباب ہیں جن کو ذیل میں
بیان کیا جا رہا ہے۔ ان کو ذہن نشین کر لیجئے تاکہ ان اسباب سے بچاجائے اور عیب جوئی
جیسی مذموم بیماری سے نجات حاصل ہو: بغض و کینہ، ذاتی دشمنی، حسد، چغل خوری کی
عادت، نفاق، منفی سوچ، شہرت اور مال و دولت کی ہوس۔
اللہ پاک ہمیں دوسروں کے عیبوں کی ٹوہ میں پڑنے سے بچنے اور
اپنے عیبوں کی اصلاح کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ
الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم