حضرت
موسیٰ علیہ السلام کا تعارف :حضرت موسیٰ علیہ السلام
اللہ پاک کے پیارے نبی اور رسول ہیں۔ آپ کے ابو کا نام "عمران" جبکہ امی
کا نام "یوحانذ" ہے۔ آپ مصر میں پیدا ہوئے اور "بنی اسرائیل"
کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے۔ (عجائب القرآن مع غرائب القرآن، ص:176)
فرعون
کا تعارف: پیارے بھائیو! پرانے زمانے میں "مصر "کے بادشاہوں
کا لقب" فرعون "ہوا کرتا تھا۔ مصر کے جتنے بھی بادشاہ گزرے ان سب میں
حضرت سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا فرعون سب
سے زیادہ بداخلاق ،سخت دل اور ظالم تھا۔ اس کا نام "ولید بن مصعب بن ریان "تھا
اور اس کا تعلق قبیلہ قبطیہ سے تھا۔ (فرعون کا خواب ص:3،4)
فرعونیوں پر لگاتار 5 عذابات: پیارے اسلامی بھائیوں جب حضرت سیدنا موسیٰ علیہ السلام
فرعون کے مظالم سے بہت تنگ دل ہوگئے تو آپ علیہ السلام نے بارگاہ خداوندی میں اس طرح دعا مانگی :"اے میرے رب فرعون زمین میں بہت ہی سرکش ہو گیا ہے۔ اور اس کی
قوم نے عہد شکنی کی ہے لہذا تو انہیں ایسے
عذابوں میں گرفتار فرما لے جو ان کے لئے سزا وار ہو اور میری قوم اور بعد والوں کے
لئے عبرت ہو"۔(تفسیر روح البیان، 3/220)اس دعا کے بعد فرعونیوں پر لگاتار پانچ
عذاب نازل ہوئے:
(1)طوفان :ہوا یوں کہ بادل آیا اندھیرا ہوا اور کثرت سے بارش ہونے لگی
قبطیوں کے گھر
پانی سے بھر گئے یہاں تک کہ پانی ان کی گردنوں کی ہنسلیوں تک آگیا ۔ ان میں سے جو
بیٹھتا ڈوب جاتا ،یہ لوگ نہ ہل سکتے تھے،نہ
کچھ کام کر سکتے تھے ۔ سات دن اس مصیبت
میں مبتلا رہے پھر ایمان لانے کا وعدہ کر کے حضرت موسیٰ علیہ السلام
سے دعا کروائی ۔دعا کی برکت سے مصیبت جاتی رہی اور خوب کھیتیاں اور پھل ہوئے۔ اب
کہنے لگے یہ پانی تو نعمت تھا اور ایمان
نہ لائے۔
(2)ٹڈیاں:طوفان کی مصیبت سے ایک ماہ عافیت میں رہے پھر اللہ پاک نے ٹڈیاں بھیجیں جو کہ کھیتیاں، پھل، درختوں کے پتے ،مکان
کے دروازے ،تختے ،سامان حتیٰ کہ لوہے کے کیلے تک کھا گئیں ۔اور قبطیوں کے گھروں میں بھر گئیں لیکن بنی اسرائیل
محفوظ رہیں۔ پھر ایمان لانے کا وعدہ کر کے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے دعا کروائی۔
جب نجات مل گئی تو پھر عہد شکنی کی اور ایمان نہ لائے۔
(3)گھن: ٹڈیوں سے نجات کے ایک ماہ بعد اللہ پاک نے ان پر" قمل"
کا عذاب مسلط کیا ۔ بعض مفسرین کا بیان ہے
کہ یہ گھن تھا جو فرعونیوں کے اناجوں اور
پھلوں میں لگ کر سب کچھ کھا گیا ۔جب کہ بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ یہ ایک چھوٹا سا
کیڑا تھا جو باقی بچی ہوئی کھیتیاں اور پھل کھا گئے۔ یہ کیڑے ان کے کپڑوں میں گھس جاتے اور جلد کو
کاٹتے تھے۔ یہ کیڑے فرعونیوں کے بال، بھنویں ،پلکیں چاٹ گئے حتی کہ ان کا سونا
دشوار کر دیا۔ یہ مصیبت بھی حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعا کی برکت سے دور ہوئی ۔
(4) مینڈک: اب اللہ پاک نے
مینڈک بھیجے۔ آدمی جہاں بیٹھتا تھا تو اس کی مجلس میں مینڈک بھر جاتے ،ہانڈیوں میں
مینڈک ،کھانوں میں اور چولہوں میں مینڈک بھر جاتے اور جب لیٹتے تو مینڈک اوپر سوار
ہوتے تھے ۔اب پھر ایمان لانے کا پختہ وعدہ کر کے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے دعا
کروائی۔ جب نجات مل گئی پھر عہد شکنی کی اور ایمان نہ لائے۔
(5)خون:اب اللہ
پاک نے ان پر خون کا عذاب نازل کیا۔ تمام کنوؤں کا پانی نہروں اور چشموں کا پانی
دریائے نیل کا پانی غرض ہر پانی ان کے لئے تازہ خون بن گیا ۔آخر کار فرعونی عاجز آ
گئے اور ایمان لانے کا وعدہ کیا ۔جب حضرت
موسیٰ علیہ السلام کی دعا سے مصیبت دور ہوگئی تو پھر وہ ایمان
نہ لائے۔(ملخصا عجائب القرآن مع غرائب القرآن ص:94 تا 101)