فرعونیوں پر لگاتار پانچ عذاب آنے کی سبب: جب حضرت موسیٰ علیہ السلام کا عصا اژدہا بن کر جادوگروں کے سانپوں کو کو نگل گیا تو جادوگر سجدے میں گر کر ایمان لائے۔ مگر فرعون اور اس کے متبعین اب بھی ایمان قبول نہیں کیا بلکہ فرعون کا کفر اور اس کی سرکشی اور زیادہ بڑھ گئی اور اس نے بنی اسرائیل کے مومنین اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دل آزاری اور ایذارسانی میں بھرپور کوشش شروع کر دی اور طرح طرح سے ستانا شروع کر دیا۔ فرعون کے مظالم سے تنگ دل ہو کر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے خداوند قدوس کے دربار میں اس طرح دعا مانگی کہ''اے میرے رب! فرعون زمین میں بہت ہی سرکش ہو گیا ہے اور اس کی قوم نے عہد شکنی کی ہے لہٰذا تو انہیں ایسے عذابوں میں گرفتار فرمالے جو ان کے لئے سزا وار ہو۔ اور میری قوم اور بعد والوں کے لئے عبرت ہو۔( عجائب القرآن ،ص 97)

پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعا کے بعد اللہ پاک نے فرعونیوں پر لگاتار پانچ عذابوں کو مسلط فرما دیا۔ آئیں ان عذابوں کو اللہ پاک نے قرآن میں کس طرح بیان فرمایا: فَاَرْسَلْنَا عَلَیْهِمُ الطُّوْفَانَ وَ الْجَرَادَ وَ الْقُمَّلَ وَ الضَّفَادِعَ وَ الدَّمَ اٰیٰتٍ مُّفَصَّلٰتٍ فَاسْتَكْبَرُوْا وَ كَانُوْا قَوْمًا مُّجْرِمِیْنَ(۱۳۳)ترجمہ کنزالعرفان: تو ہم نے ان پر طوفان اور ٹڈی اورپِسُو(یا جوئیں ) اور مینڈک اور خون کی جدا جدا نشانیاں بھیجیں تو انہوں نے تکبر کیا اور وہ مجرم قوم تھی۔ (پ 9،الاعراف:133)

طوفان کا عذاب:ہوا یوں کہ بادل آیا، اندھیرا ہوا اور کثرت سے بارش ہونے لگی ۔قبطیوں کے گھروں میں پانی بھر گیا یہاں تک کہ وہ اس میں کھڑے رہ گئے اور پانی اُن کی گردنوں کی ہنسلیوں تک آگیا، اُن میں سے جوبیٹھا وہ ڈوب گیا، یہ لوگ نہ ہل سکتے تھے نہ کچھ کام کرسکتے تھے۔ ہفتہ کے دن سے لے کر دوسرے ہفتہ تک سات روز اسی مصیبت میں مبتلا رہے اور باوجود اس کے کہ بنی اسرائیل کے گھر اُن کے گھروں سے متصل تھے اُن کے گھروں میں پانی نہ آیا۔ جب یہ لوگ عاجز ہوئے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام سے عرض کی: ہمارے لئے دعا فرمائیے کہ یہ مصیبت دور ہو جائے تو ہم آپ پر ایمان لے آئیں گے اور بنی اسرائیل کو آپ کے ساتھ بھیج دیں گے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے دعا فرمائی تو طوفان کی مصیبت دور ہو گئی،تو پھر بھی ایمان نہ لائے۔

ٹڈی کا عذاب:ایک مہینہ تو عافیت سے گزرا ،پھر اللہ  پاک نے ٹڈی بھیجی وہ کھیتیاں اور پھل، درختوں کے پتے، مکان کے دروازے، چھتیں ،تختے، سامان، حتّٰی کہ لوہے کی کیلیں تک کھا گئیں اور قبطیوں کے گھروں میں بھر گئیں لیکن بنی اسرائیل کے یہاں نہ گئیں۔ اب قبطیوں نے پریشان ہو کر پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے دعا کی درخواست کی اور ایمان لانے کا وعدہ کیا، اس پر عہد و پیمان کیا ۔سات روز یعنی ہفتہ سے ہفتہ تک ٹڈی کی مصیبت میں مبتلا رہے،پھر حضرت موسیٰ موسیٰ علیہ السلام کی دعا سے نجات پائی۔

قمل کا عذاب:فرعونیوں نے عہد وفا نہ کیا اور اپنے اعمالِ خبیثہ میں مبتلا ہوگئے ۔ ایک مہینہ عافیت سے گزرا ،پھراللہ پاک نے قُمَّل بھیجے، اس کیڑے نے جو کھیتیاں اور پھل باقی رہے تھے وہ کھالئے، یہ کیڑا کپڑوں میں گھس جاتا تھا اور جلد کو کاٹتا تھا، کھانے میں بھر جاتا تھا ،اگر کوئی دس بوری گندم چکی پر لے جاتا تو تین سیر واپس لاتا باقی سب کیڑے کھا جاتے ۔یہ کیڑے فرعونیوں کے بال، بھنویں ،پلکیں چاٹ گئے ،ان کے جسم پر چیچک کی طرح بھر جاتے حتّٰی کہ ان کیڑوں نے اُن کا سونا دشوار کردیا تھا۔ اس مصیبت سے فرعونی چیخ پڑے اور اُنہوں نے حضرت موسیٰ موسیٰ علیہ السلام سے عرض کی:ہم توبہ کرتے ہیں ، آپ اس بلا کے دور ہونے کی دعا فرمائیے۔ چنانچہ سات روز کے بعد یہ مصیبت بھی حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعا سے دور ہوئی۔

مینڈک کی عذاب: پھر ایک مہینہ امن میں گزرنے کے بعد پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے دعا کی تو اللہ پاک نے مینڈک بھیجے اور یہ حال ہوا کہ آدمی بیٹھتا تھا تو اس کی مجلس میں مینڈک بھر جاتے، بات کرنے کے لئے منہ کھولتا تو مینڈک کود کر منہ میں چلا جاتا، ہانڈیوں میں مینڈک ،کھانوں میں مینڈک ، چولھوں میں مینڈک بھر جاتے تو آگ بجھ جاتی تھی، لیٹتے تھے تو مینڈک اوپر سوار ہوتے تھے، اس مصیبت سے فرعونی رو پڑے اور حضرت موسیٰ موسیٰ علیہ السلام سے عرض کی: اب کی بار ہم پکی توبہ کرتے ہیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعا سے یہ مصیبت بھی دور ہوئی۔

خون کا عذاب: ایک مہینہ عافیت سے گزرا ،لیکن پھر اُنہوں نے عہد توڑ دیا اور اپنے کفر کی طرف لوٹے ۔پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے دعا فرمائی تو تمام کنوؤں کا پانی، نہروں اور چشموں کا پانی، دریائے نیل کا پانی غرض ہر پانی اُن کے لئے تازہ خون بن گیا۔ اُنہوں نے فرعون سے اس کی شکایت کی تو کہنے لگاکہ ’’ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے جادو سے تمہاری نظر بندی کردی ہے۔ اُنہوں نے کہا: تم کس نظر بندی کی بات کر رہے ہو؟ ہمارے برتنوں میں خون کے سوا پانی کا نام و نشان ہی نہیں۔ یہ سن کر فرعون نے حکم دیا کہ’’ قبطی بنی اسرائیل کے ساتھ ایک ہی برتن سے پانی لیں۔ لیکن ہوا یوں کہ جب بنی اسرائیل نکالتے توپانی نکلتا ،قبطی نکالتے تو اسی برتن سے خون نکلتا، یہاں تک کہ فرعونی عورتیں پیاس سے عاجز ہو کر بنی اسرائیل کی عورتوں کے پاس آئیں اور اُن سے پانی مانگا تو وہ پانی اُن کے برتن میں آتے ہی خون ہوگیا۔ یہ دیکھ کر فرعونی عورت کہنے لگی کہ’’ تو پانی اپنے منہ میں لے کر میرے منہ میں کلی کردے ۔ مگر جب تک وہ پانی اسرائیلی عورت کے منہ میں رہا پانی تھا، جب فرعونی عورت کے منہ میں پہنچا تو خون ہوگیا ۔فرعون خود پیاس سے مُضْطَر ہوا تواس نے تر درختوں کی رطوبت چوسی ، وہ رطوبت منہ میں پہنچتے ہی خون ہوگئی۔ سات روز تک خون کے سوا کوئی چیز پینے کی میسر نہ آئی تو پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے دعا کی درخواست کی اور ایمان لانے کا وعدہ کیا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے دعا فرمائی یہ مصیبت بھی دور ہوئی مگر وہ ایمان پھر بھی نہ لائے۔

( صراط الجنان 3/414تا416)