رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین علیہمُ الرّضوان کے عہد مبارک میں مردوں کے لئے ایصال ثواب کے متعدد طریقے تھے۔ جن میں سے غور و تامل کے بعد اس وقت فقیر چند طریقے احادیث قولی و فعلی و اقوال علماء کرام سے صراحۃ ثابت ہوتے ہیں نیز اس وقت تک علماء مشائخ کے تعامل و تورث سے ان کی تائید ہوتی ہے۔

پہلا طریقہ: سورہ یٰس شریف پڑھنا ہے۔ جس کا کرنا حدیث سے ثابت ہے ۔چنانچہ سنن ابی داود جلد 2 صفحہ 89 میں حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اپنے مردوں پر سورہ یٰس پڑھو۔

مرقات شرح مشکاۃ جلد 2 صفحہ 287 میں علامہ قرطبی فرماتے ہیں کہ اس حدیث کے دو مطلب ہے اول یہ کہ مرنے والے کے پاس اس کی حیات میں پڑھی جائے اور دوسرا یہ کہ اس کی قبر پر پڑھی جائے۔

دوسرا طریقہ :دفن کے بعد سرہانے فاتحہ اور سورہ بقرہ پڑھنا ۔

چنانچہ شرح احیاء العلوم میں ص 370 میں ہے: عبدالرحمٰن بن علا کہتے ہیں کہ میرے والد نے کہا کہ میرے بیٹے جب مجھے قبر میں رکھو تو بسم اللہ و فی سبیل اللہ و علی ملۃ رسول اللہ کہہ کر رکھنا پھر آہستہ آہستہ مجھ پر مٹی ڈالنا پھر میرے سرہانے فاتحہ ، بقرہ اور خاتمہ بقرہ پڑھنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ اس کا حکم فرماتے تھے۔( رواہ الطبرانی)

تیسرا طریقہ :ستر ہزار بار کلمہ طیبہ پڑھ کر اس کا ثواب مردے کو بخشنا۔ کہ اس سے امید مغفرت ہے ۔چنانچہ ملا علی قاری رحمتہ اللہ علیہ مرقاۃ شرح مشکاۃ جلد 2 ص102 میں فرماتے ہیں سیدی شیخ اکبر محی الدین ابن عربی فرماتے ہیں نے فرمایا: مجھے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث پہنچی ہے کہ جو شخص ستر ہزار بار لا الہ الا اللہ کہے اس کی مغفرت ہو اور جس کے لئے اتنے مرتبہ کہا جائے ،اس کی مغفرت ہو۔

چوتھا طریقہ :میت کے لئے نماز روزہ رکھنا یعنی نماز پڑھ کر روزہ رکھ کر اس کا ثواب میت کو بخشنا ۔چنانچہ دار قطنی نے روایت کیا ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا اور کہا کہ میرے ماں باپ نہیں، ان کی حیات میں تو ان کے ساتھ بھلائی کرتا ہوں تو ان کے مرنے کے بعد ان کے ساتھ کس طرح کوئی بھلائی کر سکتا ہوں؟ ارشاد فرمایا: کے مرنے کے بعد ان کے ساتھ نیکی کرنے کی صورت یہ ہے کہ اپنی نماز ساتھ ان دونوں کے لئے بھی نماز پڑھو اور اپنے روزہ کے ساتھ ان دونوں کے لئے بھی روزہ رکھو۔

پانچواں طریقہ :قرآن شریف پڑھ کر بخشنا ۔اس کے لئے کسی سورہ کا پڑھنا خاص طور پر بھی آیا ہے یاجو سورۃ یا آیت پڑھ کر اس کا ثواب بخشے کافی ہے ۔سب سے بہتر تو یہ ہے کہ قبر پر جا کر ایک ختم کا ثواب ایصال کرے۔ جیسے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ جب لیث بن سعد کی قبر کی زیارت کو گئے تو ان کی تعریف کی اور ایک ختم قرآن شریف کیا اور فرمایا کہ میں امید کرتا ہوں کہ یہ کار خیر ہمیشہ جاری رہے اور ان کے فرمان کے مطابق ہو ۔

اللہ پاک اس سے دعاہے کہ اللہ پاک ہمیں اپنے مردوں کو یاد رکھنے اور ان کو ایصال ثواب کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین