ایصال ثواب  ہمارے اطراف میں رائج ایک عمل خیر ہے جو صدیوں سے سے مختلف طریقوں سے چلتا آ رہا ہے یہاں تک کہ زمانہ رسالت میں بھی صحابہ کرام مختلف طریقوں سے ایصال ثواب فرمایا کرتے تھے ۔

ایصال ثواب کا ثبوت مختلف احادیث سے بھی ملتا ہے چنانچہ بخاری شریف کی ایک حدیث پاک میں ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا کہ میری والدہ کا اچانک انتقال ہوگیا اور میرا گمان ہے کہ اگر وہ کچھ کہتی تو صدقے کا کہتی پس اگر میں انکی طرف سے صدقہ کروں تو کیا انہیں ثواب پہنچے گا نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا " ہاں"

(صحیح البخاری، کتاب الجنائز ،باب موت الفجاة البغۃ،1/468، حديث :1388)

ہمارے زمانے میں مختلف طریقوں سے ایصال ثواب رائج ہے۔ چند طریقے حاضر خدمت ہیں:

1) فوت ہونے والے مسلمانوں کے ایصال ثواب کے لئے تیجہ دسواں ،چالیسواں اور برسی کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ جس میں قرآن خوانی، محفل ذکر ونعت وغیرہ کا اہتمام کیا جاتا ہے اگر یہ انتقال کے تین دن بعد کریں تو تیجہ دس دن بعد ہو تو دسواں، چالیس دن بعد ہو تو چالیسواں اور ایک سال کے بعد ہو تو برسی کہتے ہیں ۔

2) محفل میلاد: یہ بھی مسلمانوں میں رائج ایصال ثواب کا بہترین طریقہ ہے جس میں قرآن خوانی، نعت خوانی، درود خوانی اور بیانات وغیرہ کا اہتمام کرکے اس کا ثواب نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ عالیہ میں ایصال کیا جاتا ہے ۔

3) گیارہویں شریف کی نیاز: 11 ربیع الآخر کو سرکار بغداد حضور غوث پاک رضی اللہ عنہ کے ایصال ثواب کی نیت سے کافی مقدار میں بہترین خانہ پکا کر تقسیم کیا جاتا ہے یہ بھی ایصال ثواب کا ایک اچھا طریقہ ہے جو لوگوں میں رائج ہے جو کہ بزرگان دین سے محبت کی زندہ دلیل ہے۔

4) محرم شریف کی سبیل لگانا :محرم شریف کے مہینے میں اور بعض جگہ پورے سال امام عالی مقام امام حسین رضی اللہ عنہ کے ایصال ثواب کی نیت سے پانی کی سبیل لگائی جاتی ہے یہ بھی ہمارے اطراف رائج ایصال کا ایک طریقہ ہے ۔

5) ہمارے اطراف جو طریقہ سب سے زیادہ رائج ہے وہ مختلف مواقع پر کھانے یا دیگر چیزوں پر مختلف آیات وغیرہ پڑھ کر ایصال ثواب کرتے ہیں خصوصاً ایک بار سورہ کافرون تین بار سورہ اخلاص ایک ایک بار سورہ ناس سورہ فلق اور سورہ فاتحہ اور الٰم سے مفلحون تک پڑھ کر پھر مزید کچھ آیتوں کی تلاوت کرتے ہیں اور اس کو خصوصاً جس کے نام سے فاتحہ خوانی کر رہے ہیں ان کے لئے اور بالعموم سارے مسلمانوں کو ایصال ثواب کرتے ہیں۔یہ سارے طریقے جائز بلکہ کار ثواب ہیں۔

اللہ پاک ہمیں بھی بزرگانِ دین کے طریقوں پر چلتے ہوئے ایصال ثواب کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین