ایصال ثواب کا معنی ہے "ثواب پہنچانا "یہ دین اسلام کی خوبصورت تعلیمات ہیں کہ وہ زندوں کے ساتھ ساتھ مرحومین کے ساتھ بھی بھلائی کا حکم دیتا ہے۔ ایصال ثواب مرحومین کے ساتھ بھلائی کا بہترین ذریعہ ہے۔ قرآن نے یوں بیان فرمایا : اور وہ جو ان کے بعد آئے عرض کرتے ہیں اے ہمارے رب ہمیں بخش دے اور ہمارے بھائیوں کو جو ہم سے پہلے ایمان لائے۔

(پ 28،الحشر :10)

حدیث مبارکہ میں ہے کہ : جب تم میں سے کوئی کچھ نفل خیرات کرے تو چاہیے کہ اسے اپنے ماں باپ کی طرف سے کرے کہ اس کا ثواب انہیں ملے گا اور اس کے ( خیرات کرنے والے کے ) ثواب میں کوئی کمی بھی نہیں آئے گی۔

ایصال ثواب کے کئی طریقے ہیں۔ مال خرچ کر کے اور بغیر خرچ کئے بھی ایصال ثواب کیا جا سکتا ہے۔ مگر میں آپ کی توجہ ان طریقوں کی طرف دلانا چاہوں گا جو معاشرے میں بالکل یا تقریبا ختم ہوئے جا رہے ہیں۔میں امید کرتا ہوں کہ آپ پڑھ کر خود عمل کرنے کی کوشش کریں گے اور دوسروں کو بھی ترغیب دلائیں گے۔

(1) دینی کتاب کا مطالعہ کر کے ہم ایصال ثواب کر سکتے ہیں۔ہمارے معاشرے میں بہت بڑی تعداد مطالعہ نہیں کرتی اور کرتی بھی ہے تو وہ دنیاوی علوم کا ۔اگر ترغیب دلائی جائے تو سوال ہوتا ہے کہ "اس سے کون سی نوکری ملے گی؟ کتنے پیسے ملیں گے؟ جبکہ انہیں معلوم نہیں کہ انہیں وہ نیکی ملے گی جسے قیامت کے روز ماں باپ اولاد کو دینے اور اولاد اپنے والدین کو دینے سے منع کر دیں گے۔

(2) کسی عالم دین یا طالب علم کو کتابیں دلا کر مرحومین کو ثواب پہنچایا جا سکتا ہے مگر ہمارے معاشرے میں علمائے کرام کو کم تر سمجھا جاتاہے اور نہ ان کی خدمت کا ذہن ہے۔ آپ جامعۃ المدینہ کے طلباء کرام اور دارالافتاء اہل سنت کے علماء کرام کو کتابیں دلا کر اپنے مرحومین کی آخرت سنوار سکتے ہیں۔

(3) نیکی کی دعوت بھی ایصال ثواب کا ایک طریقہ ہے۔ جس سے ہمارے معاشرے کی بڑی تعداد دور ہے ۔جس کے نقصانات ہم دیکھ رہے ہیں۔ نقصانات پڑھنے کے لئے " نیکی کی دعوت " کتاب بہت مفید ہوگی۔

(4) درس و بیان دینا یا ان میں شرکت کرنا کار ثواب ہے۔ اگر کسی سے شرکت کا کہا جائے تو کہا جاتا ہے" وقت نہیں ہے" جبکہ اکثر لوگ گپ شپ میں گھنٹوں تک ضائع کر دیتے ہیں۔

(5) کتب اور رسائل کو خرید کر تقسیم کرنا بھی ایصال ثواب کے طریقوں میں سے ایک طریقہ ہے۔مگر بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں علم کی اہمیت ہی نہیں ہے تو لوگ کیوں کر اس کے فروغ کیلئے اپنا حصہ ملائیں گے لیکن دعوت اسلامی نے "تقسیم کتب و رسائل" نامی شعبہ قائم کر کے علم کے فروغ کا بیڑہ اٹھایا اور آپ بھی اس شعبے سے مل کر کتب و رسائل تقسیم کروا سکتے ہیں۔

اللہ ہمیں ایصال ثواب کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ اٰمین