دورجاہلیت کی نشانی
حکایت:شادی کی پہلی
رات میاں بیوی نے کمرے کا دروازہ بند کرتے ہوئے طے کیا کہ کوئی بھی آئے دروازہ
نہیں کھولیں گے۔ کچھ دیر کے بعد لڑکے کے والدین نے اس نیت سے دروازے کو دستک
دی کہ بچوں کو دُعاؤں سے نوازیں گے۔ لڑکے نے آواز پہچان
لی،ایک نظر بیوی کودیکھاپھر اپنے ارادے کو دُہراتے ہوئے دروازہ نہیں کھولا،اس کے
والدین چلے گئے۔کچھ ہی دیر بعد لڑکی کے والدین نے اسی تمنّا کے ساتھ دروازے پر دستک دی،لڑکی نے آواز پہچان لی مگر رُک گئی،چند
لمحوں میں اس کی آنکھوں سے آنسو نکل آئے اوراس نے آگےبڑھ کر دروازہ کھول دیا
اوروالدین کی دُعائیں لی ۔لڑکے نے یہ منظر دیکھا لیکن خاموش رہا۔کچھ عرصےبعد ان کے
یہاں بیٹی کی ولادت ہوئی۔لڑکا بہت خوش ہوا اوربیٹی کی پیدائش پر پُر تکلّف دعوت کا
اہتمام کیا۔ بیوی نے اس قدر خوشی و اہتمام کا سبب پوچھا تو لڑکا بولا:’’گھر میں اس
کی ولادت ہوئی ہے جو میرے لئے دروازہ کھولے گی۔‘‘
اس فرضی حکایت
میں بیٹی کی مَحبّت و اہمیت کو اُجاگَر کیا گیا ہے،بیٹیاں اللہ کی رحمت اور غمخواری میں اپنی مثال آپ ہوتی ہیں،ان کی مُسکُراہٹ سے دُکھی دل کو
قرار نصیب ہوتا ہے۔ مگر ہائے افسوس! اس پُر فِتن دور میں بیٹیوں کو قدر کی نگاہ
سے نہیں دیکھا جاتابلکہ دورِجاہلیت کی یاد تازہ کرنے والے ہوش رُبا واقعات پڑھ
کررونگٹےکھڑے ہوجاتے ہیں،چنانچہ اس ضمن میں 2 اَخباری خبریں بِالتَّصَرُّف مُلاحَظہ فرمائیں:
٭مَعَاذَاللہ زمانۂ
جاہلیت کی یاد تازہ ہوگئی،چھٹی بیٹی کی پیدائش پر ظالم شوہر بیوی کو اسپتال سے
لاتے ہی تَشَدُّد کا نشانہ بنانے لگا۔جُنون ٹھنڈا نہ ہوا تو اپنی ہی لختِ جگر
کوپانی کے ٹَب (Tub) میں ڈُبو کر مار ڈالا، احتجاج پر
بیوی کو بھی سوتے میں فائرنگ کر کے قتل کردیا،مُلْزَم کو گرفتار کرلیا گیا۔(روزنامہ جنگ،6 نومبر2013)
٭کراچی کے ایک
علاقے میں سفّاک باپ نے اپنی 10 ماہ کی بیٹی کو فَرْش پر پٹخ کر قتل کردیا اور
فرار ہوگیا۔ واقعے کے فوری بعد مُلْزَم کو گرفتار کر لیا گیا۔پولیس کے مطابق
مُلْزَم اپنی اہلیہ سے روزانہ جھگڑا کرتا
تھا اوراس پرتَشَدُّد بھی کرتا تھا، اس کی خواہش تھی کہ میرا بیٹا پیدا ہو اور
بیٹا پیدا نہ ہونے پرہی اس نے اپنی بیٹی کو قتل کیا۔(روزنامہ دنیا،5جنوری2014)
عقل کام نہیں کرتی کہ کیا باپ بھی بیٹی کو۔۔قلم لکھتے ہوئے بھی کانپ اٹھےمگر کس قدر سنگدل ہے وہ
باپ جسکا ہاتھ کانپا نہ ہو گا!
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!خدارا بیٹیوں کی قدر کیجئے۔اللہ کے پیارے حبیبصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم نے بیٹیوں کے بارے میں جو اِرشادات عطا فرمائے ہیں،انہیں پڑھئے اور
غورکیجئے: (1)بیٹیوں کو
بُرا مت سمجھو،بے شک وہ مَحبّت کرنے والیاں ہیں۔(مسندامام احمد، 6/134،حدیث17378)
(2)جس کے یہاں بیٹی
پیدا ہو اور وہ اسے
اِیذا نہ دے اور نہ ہی بُرا جانے اور نہ بیٹے کو بیٹی پر فضیلت دے تو اللہ عَزَّوَجَلَّ اس شخص کو جنّت میں داخل فرمائے
گا۔(مستدرک للحاکم،5/248،حدیث7428)
(3)جس شخص پر بیٹیوں کی پرورش کا بوجھ آپڑے اور وہ ان
کے ساتھ حُسنِ سُلوک(یعنی اچھا برتاؤ)کرے
تو یہ بیٹیاں اس کے لیے جہنَّم سے روک بن جائیں گی۔(مسلم،ص1084،حدیث:6693)
اسی طرح بیٹیوں پر
مَحبّت و شفقت پر اُبھارتی ایک اور ایمان اَفروزحدیث پڑھئے:جوبازارسے اپنے بچوں کے
لئے کوئی نئی چیز لائے تو وہ ان(یعنی بچوں)پر صَدَقہ کرنے والے کی طرح ہے اور اسے چاہئے کہ بیٹیوں سے اِبتدا کرے
کیونکہ اللہعزَّوجل
بیٹیوں پر رحم فرماتا ہے اور جو شخص اپنی بیٹیوں پر رحمت و شفقت کرے وہ خوفِ خدا
میں رونے والے کی مثل ہے اور جو اپنی بیٹیوں کو خوش کرے اللہ تعالیٰ بروزِ قیامت اسے خوش کرے گا۔(فردوس الاخبار،2/263،حدیث5830)
صد کروڑ افسوس!آج
کل مسلمانوں کی ایک تعدادبیٹی کی پیدائش کو ناپسند کرنے لگی ہے!یہاں میں
ضروری سمجھتا ہوں کہ امیرِ اہلسنت کے رسالے’’زندہ بیٹی کنویں میں پھینک دی“ کے
صفحہ14 سے الٹرا ساؤنڈ(Ultra
Sound) کا اہم مسئلہ بَیان کر دوں،چنانچہ’’الٹراساؤنڈ
کروانے کا اَہم مسئلہ ذہن نشین فرما لیجئے: اگرمَرَض کا علاج مقصودہے تو اس کی
تشخیص (یعنی
پہچان)کے لیے بے پردگی ہورہی
ہو تَب بھی ماہر طبیب کے کہنے پر عورت کسی مسلمان عورت(اور نہ ملے تو مجبوری کی صورت میں
مرد وغیرہ) کے ذریعے الٹرا
ساؤنڈ کرواسکتی ہے۔لیکن بچہ ہے یا بچی اس کی معلومات حاصل کرنے کا تعلّق چونکہ
علاج سے نہیں اور الٹرا ساؤنڈ (Ultra Sound)میں عورت کے
سَتْر (یعنی
ان اَعضاء مثلاً ناف کے نیچے کے حصّے)کی بے پردگی ہوتی ہے لہٰذا یہ کام مرد تو مردکسی مسلمان عورت سے بھی کروانا
حرام اور جہنَّم میں لے جانے والا کام ہے۔
(دردناک حکایت)الٹرا ساؤنڈ کی غلط رپورٹ نے گھر اُجاڑدیا: تمام سائنسی تحقیقات چونکہ یقینی نہیں ہوتیں
لہٰذا بیٹا یا بیٹی کا مُعامَلہ ہو یا کسی اور بیماری کا،الٹرا ساؤنڈ کی رپورٹ
دُرُست ہی ہو یہ ضروری نہیں۔ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی چینل کے ہفتہ وار
مقبول سلسلے’’ایسا کیوں ہوتا ہے؟‘‘کی قِسط14’’ظُلْم کی اِنتہا‘‘میں ایک پاکستانی
لیبارٹریَن نے اپنے تَجرِبات بَیان کرتے ہوئے کچھ اس طرح بتایا کہ’’ایک عورت کے
اِبتدائی ایّام کے الٹرا ساؤنڈ(Ultra Sound) کی رپورٹ میں
ساتھ آنےوالے شوہرنے جب بیٹی کا سُناتو سنتے ہی بے چاری کو طلاق دے دی!لیکن
جب دن پورے ہوئے اور وِلادت ہوئی تو بیٹا پیدا ہوگیا!مگر آہ! الٹرا ساؤنڈ
کی رپورٹ پر اندھا یقین رکھنے والے آدَمی کی نادانی کے سبب اس دُکھیاری بی بی کا
گھر اُجڑ چُکا تھا!‘‘(زندہ بیٹی
کنویں میں پھینک دی،ص14،15)
کاش! میری یہ فریاد
ہر باپ تک پہنچ جائے کہ وہ بیٹی کی پیدائش کو بُرا نہ جانے، بیٹی سے محبت کرے،اُس پر شفقت کرے، اُسے ایذا نہ دے،(مَعَاذَاللہ)اُسے قتل نہ کرے، بلکہ اُس کی قراٰن و سنّت کے مطابق
بہترین تربیت کرکے آخرت میں ثواب کا مستحِق بنے۔