دھوکہ دینا ایک ایسا مذموم عمل ہے جس سے معاشرتی امن و سکون تباہ ہوتا اور لوگوں کا ایک دوسرے پر بھروسہ ختم ہو جاتا جس کی وجہ سے معاشرتی زندگی میں بہت سارے مسائل جنم لیتے ہیں۔

دھوکے کی تعریف:کسی چیز کی(اصلی)حالت کو پوشیدہ رکھنا دھوکا ہے۔(فیض القدیر،6/240)مثلاً خرید و فروخت کرتے وقت گاہک کو اچھا مال دیکھا کر خراب مال دے دینا، کسی کو بیرون ملک بھیجنے کے جھانسے میں پیسے ہڑپ کر لینا، زمین کے جعلی کاغذات دیکھا کر پیسے لے کر بھاگ جانا وغیرہ

دھوکہ دینے والا ملعون: امام الانبیاء صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جس نے کسی مسلمان کو نقصان پہنچایا یا اسے فریب (دھوکہ) دیا تو وہ ملعون ہے۔( سنن ترمذی،کتاب البروالصلة،باب ما جاء فی الخیانة والغش، حدیث: 1941)

دھوکہ دینے والا حکمران: کریم آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: جس شخص کو اللہ پاک کسی رعایا کا حکمران بنا دے اور وہ اس حالت میں مرے کہ اپنی رعایا کے ساتھ دھوکہ دہی کرتا تھا تو اللہ پاک اس پر جنت کو حرام کر دیتا ہے۔( صحیح مسلم کتاب الایمان ، باب استحقاق الوالی الغاش لرعیتة النار حدیث: 142)

مومن کریم النفس ہوتا: رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: مؤمن (دنیا کے بارے میں) بھولا بھالا اور کریم النفس ہوتا ہے جبکہ کافر اور منافق دھوکے باز، خبیث اور کمینہ ہوتا ہے۔( ابوداؤد، كتاب الأدب، باب فى حسن العشرة حدیث: 4790)

پاکیزہ کمائی کون سی ؟:حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : کسی نے عرض کی: یا رسول اللہ !صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کون سی کمائی زیادہ پاکیزہ ہے؟ ارشاد فرمایا :آدمی کا اپنے ہاتھ سے کام کرنا اور اچھی خریدو فروخت (یعنی جس میں خیانت اور دھوکہ وغیرہ نہ ہو)۔( معجم الاوسط، باب الالف، من اسمہ: احمد، 1 /581، حدیث 2140)

دین کے ذریعے دنیا کمانے والے دھوکے باز: نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : آخری زمانے میں کچھ لوگ ہوں گے جو دھوکہ اور فریب کے ساتھ دین کے ذریعے دنیا کمائیں گے لوگوں کو نرمی دکھانے کے لئے بھیڑ کی کھال پہنیں گے ان کی زبانیں شکر سے زیادہ میٹھی ہوں گی اور ان کے دل بھیڑیوں کے دل(کی طرح )ہوں گے اللہ پاک (ان سے ) فرمائے گا: کیا تم میرے ساتھ دھوکہ کرتے ہو یا مجھ پر جرأت کرتے ہو مجھے اپنی ہی قسم ہے کہ میں ان لوگوں پر ان ہی میں سے ضرور فتنہ بھیجوں گا جو ان میں سے سمجھ دار لوگوں کو بھی حیران اور پریشان کر دے گا۔( ترمذی، کتاب الزہد،4 / 181 الحدیث: 2412)

پیارے اسلامی بھائیو! اگر ہم دھوکہ دہی اور فریب سے بچ جائیں تو ہمارا معاشرہ ایک مثالی معاشرہ بن سکتا ہے۔ اللہ کریم ہمیں رحم دل، نرمی کرنے والا اور خیر خواہی کا جذبہ رکھنے والا دل عطا فرمائے اور دھوکے کی نحوست سے ہمارے دامن کو محفوظ فرمائے۔ اٰمین