جہاں اسلام نے بڑوں کی عزت کرنے اور چھوٹوں پر شفقت کرنے کا حکم دیا ہے وہی والدین کی فرمانبرداری کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ اس بارے میں نہ صرف قران پاک میں تعلیم دی گئی بلکہ احادیث مبارکہ میں بھی والدین کی فرمانبرداری کرنے، انہیں راضی رکھنے، ان کے ساتھ حسن اخلاق سے پیش آنے اور ان کی خدمت کرنے کی تعلیم دی گئی ہے۔

اس بارے میں چند احادیث مبارکہ پیش خدمت ہیں: جیسا کہ حضرت ابو امامہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ! ماں باپ کا اولاد پر کیا حق ہے؟ فرمایا: کہ وہ دونوں تیری جنت و دوزخ ہیں یعنی جو لوگ ان کو راضی رکھیں گے جنت پائیں گے اور جو ان کو ناراض رکھیں گے دوزخ کے مستحق ہوں گے۔(ابن ماجہ، 4/186، حدیث: 3662)

حدیث مبارکہ میں تو ماں باپ کو جنت و دوزخ سے تعبیر کیا گیا اسی طرح ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے: حضرت ابن عباس نے کہا کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ جس نے اس حال میں صبح کی کہ ماں باپ کے بارے میں اللہ تعالی کا فرمانبردار رہا تو اس کے لیے صبح ہی کو جنت کے دو دروازے کھل جاتے ہیں اور اگر والدین میں سے ایک ہو تو ایک دروازہ کھلتا ہے اور جس نے اس حال میں صبح کی کہ والدین کے بارے میں خدا تعالی کا نافرمان بندہ رہا تو اس کے لیے صبح ہی کو جہنم کے دو دروازے کھل جاتے ہیں اور ایک ہو تو ایک دروازہ کھلتا ہے ایک شخص نے کہا اگرچہ والدین اس پر ظلم کریں تو حضور ﷺ نے فرمایا: اگرچہ ظلم کریں، اگرچہ ظلم کریں، اگرچہ ظلم کریں۔

اسی طرح ایک اور روایت میں ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حضور ﷺ نے فرمایا: اس کی ناک خاک آلود ہو، اس کی ناک خاک آلود ہو، اس کی ناک خاک آلود ہو (یعنی ذلیل و رسوا ہو) کسی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! وہ کون ہے؟ حضور ﷺ نے فرمایا: جس نے ماں باپ دونوں کو یا ایک کو بڑھاپے کے وقت میں پایا پھر بھی (ان کی خدمت کر کے) جنت میں داخل نہ ہو۔(مسلم، ص 1060، حدیث: 6510)

حضرت معاویہ بن جاہمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کے والد جاہمہ حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میرا ارادہ جہاد میں جانے کا ہے حضور سے مشورہ لینے کے لیے حاضر ہوا ہوں۔ ارشاد فرمایا: کیا تیری ماں ہے؟ عرض کیا: ہاں! فرمایا: اس کی خدمت اپنے اوپر لازم کر لے کہ جنت ماں کے قدموں کے تلے ہے۔ (مسند امام احمد، 5/290، حدیث: 15538)

ان احادیث مبارکہ میں والدین کی فرمانبرداری کی تعلیم دی گئی ہے حدیث پاک کا مضمون ہے کہ جو بچہ اپنے ماں باپ کو محبت کی نگاہ سے دیکھے اللہ پاک اسے مقبول حج کا ثواب عطا فرمائے گا ایک صحابی رسول نے عرض کی: حضور اگر کوئی دن میں سو بار دیکھے؟ آقا فرماتے ہیں: کوئی سو بار بھی دیکھے تو اسے اللہ پاک سو مقبول حج کا ثواب عطا فرمائے گا۔ (شعب الایمان، 6/186، حدیث: 7859)

اللہ اکبر! ذرا سوچیے کہ محبت سے دیکھنے کا یہ اجر ہے تو والدین کی خدمت کرنے ان کی فرمانبرداری کرنے کا عالم کیا ہوگا۔

اب والدین کی فرمانبرداری نہ کرنے کے بارے میں چند احادیث مبارکہ پیش خدمت ہیں:

حضور اقدس ﷺ کا فرمان عالی شان ہے: جس شخص سے اس کے والدین راضی ہوں اللہ پاک اس سے راضی ہے اور جس سے اس کے والدین ناراض ہوں اس سے اللہ پاک بھی ناراض ہے۔ (ترمذی، 3/360، حدیث: 1907)

اسی طرح ایک اور حدیث مبارکہ میں ارشاد فرمایا: سب گناہوں کی سزا قیامت میں ملے گی لیکن ماں باپ کے نافرمان کو اللہ پاک دنیا میں ہی سزا دے دیتا ہے۔ (مستدرک، 5/216، حدیث: 7345)

اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنے والدین کی فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


باپ ایک بہترین محافظ ہے جو ساری زندگی خاندان کی نگرانی کرتا ہے۔ باپ ایک ذمہ دار ڈرائیور ہے جو گھر کی گاڑی کو اپنے خون پسینے سے چلاتا ہے۔ ماں کی دعا کا شوق رکھ کر باپ کی بددعا سے بھی ڈرے۔ اگر ماں جنت ہے تو باپ جنت کا دروازہ ہے۔ باپ سے بہتر کوئی نہیں۔ باپ سے بہتر کوئی درد مند نہیں باپ سے بہتر کوئی ہمدرد نہیں باپ سے بہتر کوئی استاد نہیں باپ ایک سورج کے مانند ہے گرم ضرور ہوتا ہے اگر نہ ہو تو اندھیرا ہوتا ہے۔

حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ پیارے آقا جان ﷺ فرمایا: اللہ کریم کی خوشنودی باپ کی خوشنودی میں ہے پروردگار کی ناراضگی باپ کی ناراضگی میں ہے۔ (ترمذی، 3/360، حدیث: 1907)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ پیارے آقا جان ﷺ نے فرمایا: اس کی ناک غبار آلود ہو اس کی ناک خاک آلود ہو اس کی ناک خاک آلود ہو یعنی (ذلیل و رسوا ہو) کسی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! وہ کون ہے؟ حضور ﷺ نے فرمایا: جس نے ماں باپ دونوں کو یا ایک کو بڑھاپے کے وقت پایا پھر ان کی خدمت کر کے جنت میں داخل نہ ہوا۔ (مسلم، ص 1060، حدیث: 6510)

قرآن کریم میں اللہ پاک نے اپنی اطاعت کے ساتھ ساتھ والدین کی اطاعت و فرمانبرداری کا بھی حکم ارشاد فرمایا ہے۔

آخر میں الله کریم سے دعا ہے کہ ہمیں اپنے والدین کا ادب کرنے والا بنا اور ہمارے والدین کو ایمان و عافیت والی لمبی طویل زندگی عطا فرما۔ آمین


اللہ کی عظیم نعمت والدین ہیں جو کہ اللہ پاک کی رحمت کا سبب ہیں انکی ناراضی رب کی ناراضی اور انکا راضی ہونا رب کا راضی ہونا ہے۔ در حقیقت یہ وہ نعمت کبری ہیں کہ جس کا کوئی بھی نعم البدل دنیا میں نہیں اس عظیم الشان نعمت کا جتنا شکر کرے اتنا ہی کم ہے۔ رب تعالی نے ان دو ہستیوں کو عطا فرمایا اور قرآن میں انکا ذکر بھی کیا انکے حقوق بجا لانے کا حکم ارشاد فرمایا انکی خدمت پر اجر عظیم اور جنت عطا فرمانے کی بشارت اور انکی نافرمانی پر جہنم کے عذاب کی وعید بیان فرمائی کثیر احادیث مبارکہ میں بھی والدین کے حقوق اور ان سے حسن سلوک کرنے کا حکم دیا گیا اسی طرح اسے کئی صحابہ اکرام اور بزرگان دین کہ جنہوں نے والدین کی خدمت پر بہت بہت اعلی منزلیں پائیں اور کامیابی کی راہوں پر گامزن ہوئے اجر عظیم سے دنیا ہی میں نوازے گئے اور ابھی آخرت کا اجر تو باقی ہے۔

اللہ قرآن مجید فرقان حمید میں والدین کے متعلق ارشاد فرماتا ہے: وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ-اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا(۲۳) (پ 15، بنی اسرائیل: 23) ترجمہ کنز الایمان: اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اگر تیرے سامنے ان میں ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے ہوں(اف تک)نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے تعظیم کی بات کہنا۔

والدین کے حقوق قرآن و حدیث میں بہت زیادہ ہیں اور جگہ جگہ رب تعالی نے اپنی عبادت کے ساتھ ان سے حسن سلوک کا حکم ارشاد فرمایا ہے۔

والدین گھر کی رونق ہوتے ہیں ماں ہو یا باپ دونوں کا رتبہ جدا جدا ہے والد کو جنت کا دروازہ جبکہ ماں کے قدموں کے نیچے جنت کہا گیا، اسی سے ماں اور باپ دونوں کی اہمیت واضح ہو جاتی ہے کہ ان کا کس قدر بلند مقام ہے والد ایک گھر میں گویا کہ مضبوط محافظ ہے اور ماں کے بغیر گھر قبرستان ہے۔ ماں باپ دنیا کی وہ واحد ہستیاں ہیں کہ جو ہر رشتے سے بڑھ کر اپنی اولاد کے لئے مخلص ہیں۔ والدین وہ رب تعالی کی عظیم الشان نعمت ہیں کہ یہ دونوں کبھی بھی اپنے اولاد کے لئے برا نہیں چاہتے والد بیٹے کا بہترین دوست اور والدہ ایک بیٹی کی بہترین دوست ہوتی ہے، اولاد کو ان سے حسن سلوک کرنے کا حکم اللہ پاک نے اپنے کلام پاک میں ارشاد فرمایا ہے، چنانچہ اللہ فرماتا ہے: وَ وَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْهِ حُسْنًاؕ- (پ 20، العنکبوت: 8) ترجمہ: اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کیساتھ نیک سلوک کرنے کا حکم دیا ہے۔

والدین حیات ہوں تو زندگی میں بھی انکے حقوق ہیں اور اگر وفات پا چکے تو انکے لئے دعائے مغفرت کرنا انکے لئے ایصال ثواب کرنا انکے حقوق میں شامل ہے جس نے ہر فرض نماز کے بعد اپنے والدین کے لئے دعائے مغفرت کی تو گویا اسنے اپنے والدین کا حق ادا کیا۔

والدین کی عزت و احترام کے بارے میں چند احادیث مبارکہ کا ترجمہ پیش خدمت ہے:

والدین کے ساتھ نیک سلوک: نماز، زکوة، روزہ، حج، اور جہاد فی سبیل اللہ سے بھی افضل ہے، جس نے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کیا اسے خوشخبری ہو کہ اللہ تعالی اس کی عمر بڑھا دیتا ہے۔ تمہارے رب نے تم پر ماں کی نافرمانی حرام کی ہے، والدین کو گالی دینا، گناہ کبیرہ ہے، ماں کے قدموں تلے جنت ہے، ایک حدیث میں والدین کے ساتھ حسن سلوک کے متعلق فرمایا گیا کہ ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنے والا بری موت نہیں مرتا۔ (تاریخ ابن معین، 2/328)

والدین سے کیسا برتاؤ کیا جائے؟ والدین سے اچھا برتاؤ کرنے کے مختلف طریقے ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں: والدین کا احترام کیجیے، انکی موجودگی میں اپنے فون کو دور رکھئے، انکی عزت و تعظیم کیجیے، اور محبت سے دیکھیے کہ ماں کی طرف محبت کی ایک نظر دیکھنا مقبول حج کا ثواب ہے، انکی باتوں کو بیچ سے نہ کاٹیے، بلکہ توجہ سے سنیے، ان کی رائے کو مقدم رکھتے ہوئے انکے حکم اور مشورے کو قبول کیجیے، انکے ساتھ اچھی خبر شئیر کیجیے اور بری خبر سنانے سے بچیے، ان کے دوستوں ان کے بہن بھائیوں کی بھی تعظیم کیجیے تاکہ انکے دل میں خوشی داخل ہو انکے احسانات اکثر یاد کرتے رہیے، ایک بات دوبارہ بھی کریں تو اس طرح سنیے جس طرح پہلی بار سن رہے تھے۔ والدین کی خدمت کیجیے کہ یہی راستہ جنت کا راستہ ہے، حضرت ابن عمر و رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا: رب کی رضا باپ کی رضا میں ہے اور اللہ کی ناراضی باپ کی ناراضی میں ہے۔ (ترمذی، 3/360، حدیث: 1907)

نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں نے سوتے ہوئے خواب میں اپنے آپ کو جنت میں دیکھا اور جنت میں ایک قاری کی آواز سنی جو قرآن پڑھ رہا تھا میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے ؟ فرشتوں نے جواب دیا: یہ حارثہ بن نعمان ہیں پھر نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اصل نیکی یہی ہے، اصل نیکی یہی ہے اور حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہ کی یہ خوبی تھی کہ لوگوں میں سب سے زیادہ اپنی ماں کے ساتھ حسن سلوک کرنے والے تھے۔(مراۃ المناجیح، 6/756)

والدین کی نافرمانی کرنے والے کو دنیا اور آخرت میں سخت نقصان اٹھانا پڑے گا۔ والدین کا نافرمان دنیا میں رہتے ہوئے ہی عذاب میں مبتلا کر دیا جاتا ہے اسے دنیا میں بھی سزا دی جاتی ہے اور آخرت میں بھی رسوائی اس کا مقدر ہے لہذا ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے والدین سے حسن سلوک کریں ان کی ہر بات مانیں ان کی خدمت کریں انہیں خوش کرنے والے کام کریں اور خوب خوب ان کی خدمت کر کے دعائیں لیں کہ والدین کی دعائیں اپنی اولاد کے حق میں مقبول ہیں اور والدین کی دعاؤں سے اولاد ترقی کی راہوں پر گامزن ہوتی ہے۔

اللہ کریم جن کے والدین زندہ ہیں انہیں صحت و عافیت والی ایمان والی لمبی زندگی عطا فرمائے اور جن کے دنیا میں نہیں یا دونوں میں سے کوئی ایک اگر دنیا فانی سے رخصت ہو گیا ہو تو اللہ پاک انہیں بے حساب بخشے انکی مغفرت و بخشش فرمائے انکے درجات میں بلندی عطا فرمائے اور ہمیں انکے لئے صدقہ جاریہ بنائے اور دعا اور زیادہ سے زیادہ نیک اعمال ایصال ثواب کرنے کی توفیق بخشے۔ آمین


دین اسلام مکمل طور پر انسانیت کی بہتری اور بھلائی کے اصولوں پر مشتمل ہے۔ جیسا کہ ہم سبھی جانتے ہیں کہ ہمارے پیارے نبی محمد عربی ﷺ نے اپنی زندگی کو مثالی اور عملی نمونہ بنا کر اپنی امت کو بہت سے نیک احکام کی تعلیم دی۔ جیسا کہ صلہ رحمی، سچائی، ایمانداری، امانت داری، ایثار و قربانی، مدد کرنا، معاف کرنا، بیماروں کی عیادت کرنا اور والدین کی فرمانبرداری کرنا وغیرہ شامل ہیں۔ والدین پروردگار کا ایک عظیم تحفہ ہیں۔ نعمت کی اہمیت ان لوگوں سے پوچھیے جو اس سے محروم ہیں، جو طرح طرح کی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ دولت کی اہمیت ان سے پوچھیے جو غریبی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ اسی طرح والدین کی اہمیت ان لوگوں سے پوچھیے جن کی زندگی اور جن کی محبت ان کی محبت سے محروم ہے۔

والدین کی فرمانبرداری کر کے انسان دنیا آخرت میں کامیابی حاصل کرتا ہے۔ قران کریم میں اللہ نے اپنی اطاعت کے ساتھ ساتھ والدین کی اطاعت و فرمانبرداری کا بھی حکم ارشاد فرمایا ہے۔

احادیث میں بھی آپ ﷺ نے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی تلقین ارشاد فرمائی ہے، چند احادیث ملاحظہ کیجیئے۔

حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالی کی رضامندی ماں باپ کی رضا مندی میں سے ہے اور اللہ کی ناراضگی ماں باپ کی ناراضگی میں ہے۔ یعنی ماں باپ کو راضی رکھا تو اللہ پاک بھی راضی ہے اور ماں باپ کو ناراض کیا تو اللہ پاک بھی ناراض ہو گیا۔ کیونکہ اللہ پاک نے ماں باپ کو راضی رکھنے کا حکم فرمایا ہے۔ جب ماں باپ کو ناراض رکھا تو اللہ تعالی کے حکم کی نافرمانی ہوئی تو یہ اللہ تعالی کی ناراضگی کا باعث ہوئی۔ ایک اور حدیث میں حضور ﷺ کا ارشاد اللہ پاک کی رضا والد کی رضا ہے اور اللہ پاک کی ناراضگی والد کی ناراضگی ہے۔

والدین کے لیے دعا کرنا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا: اللہ جنت میں اپنے نیک بخت و صالح بندے کا درجہ بلند کرتا ہے۔ تو وہ پوچھتا ہے میرے پروردگار مجھے یہ درجہ کیسے حاصل ہوا؟ اللہ فرماتا ہے تیرے لیے تیرے بیٹے کی استغفار کی وجہ سے۔ (مشکوٰۃ المصابیح، 1/440، حدیث: 2354)

ماں کے ساتھ حسن سلوک جنت میں داخلے کی ضمانت ہے، نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں نے سوتے ہوئے خواب میں اپنے آپ کو جنت میں دیکھا اور جنت میں ایک قاری کی آواز سنی، جو قرآن پڑھ رہا تھا۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ فرشتوں نے جواب دیا یہ حارثہ بن نعمان ہیں۔ پھر نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اصل یہی نیکی ہے، اصل نیکی یہی ہے اور حارثہ بن نعمان کی خوبی یہ تھی (کہ وہ لوگوں میں سب سے زیادہ اپنی ماں کے ساتھ حسن سلوک کرنے والا تھا) ۔ (مراۃ المناجیح، 6/756)

ماں باپ کی شان: باپ ایک مقدس محافظ ہے جو ساری زندگی خاندان کی نگرانی کرتا ہے۔ باپ ایک ذمہ دار ڈرائیور ہے جو گھر کی گاڑی کو اپنے خون پسینے سے چلاتا ہے۔ ماں کی دعا کا شوق رکھ کر باپ کی بددعا سے بھی ڈرے۔ اگر ماں جنت ہے تو باپ جنت کا دروازہ ہے۔ باپ سے بہتر کوئی نہیں۔ باپ سے بہتر کوئی درد مند نہیں باپ سے بہتر کوئی ہمدرد نہیں۔ باپ سے بہتر کوئی استاد نہیں باپ ایک سورج کی مانند ہے گرم ضرور ہوتا ہے اگر نہ ہو تو اندھیرا ہوتا ہے۔

آخر میں اللہ سے دعا ہے اللہ تعالی ہمیں اپنے والدین کی فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ امین 


دین اسلام نے خاندان کو خصوصی اہمیت سے سرفراز فرمایا ہے اور اہل خانہ پر ایک دوسرے کے حقوق بھی مقرر فرمائے ہیں جن میں والدین سب سے مقدم ہیں۔ قرآن مجید فرقان حمید میں رب نے بڑی عظمت سے یوں بیان فرمایا ہے: وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ-اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا(۲۳) (پ 15، بنی اسرائیل: 23) ترجمہ کنز الایمان: اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اگر تیرے سامنے ان میں ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے ہوں(اف تک)نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے تعظیم کی بات کہنا۔

آئیے والدین کی اطاعت و فرمانبرداری کی اہمیت احادیث کی روشنی میں ملاحظہ کرتے ہیں:

1۔ والدین کے ساتھ بھلائی کرنا حج، عمرہ اور راہ خدا میں جہاد کرنے سے افضل ہے۔ (مسند ابی یعلی الموصلی، 3/ 6، حدیث: 2752 مفہوماً)

2۔ حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: جس زمانہ میں قریش نے صاحب قرآن ﷺ سے معاہدہ کیا تھا (یعنی صلح حدیبیہ کے بعد) میری مشرکہ ماں میرے پاس آئی، میں نے عرض کی: یا رسول اللہ ﷺ! میری ماں آئی ہے اور وہ دین سے دور ہے کیا میں اس سے صلہ رحمی کروں؟ ارشاد فرمایا: ہاں اس کے ساتھ صلہ رحمی سے پیش آؤ۔ (صحابیات و صالحات کے اعلیٰ اوصاف، ص 131) مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں: کافر و مشرک ماں باپ کی بھی خدمت اولاد پر لازم ہے۔ فقہا فرماتے ہیں کہ مشرک باپ کو بت خانہ لے نہ جائے مگر جب وہاں پہنچ چکا ہو تو وہاں سے گھر لے آئے کہ لے جانے میں بت پرستی پر مدد ہے اور لے آنے میں خدمت ہے۔ (مراۃ المناجیح، 6 / 517)

3۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں میں نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ اللہ کو کون سا عمل زیادہ پیارا ہے؟ فرمایا: وقت پر نماز۔ میں نے کہا: پھر کونسا؟ فرمایا: ماں باپ سے بھلائی۔(بخاری، 4/589، حدیث: 7534)

4۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اکرم شاہ بنی آدم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اس شخص کی ناک خاک آلود ہو، پھر اس کی ناک خاک آلود، پھر اس کی ناک خاک آلود ہو کہ جو والدین میں سے ایک یا دونوں کو پائے اور (ان کی خدمت کر کے) جنت میں داخل نہ ہو۔ (مسلم، ص 1060، حدیث: 6510)

5۔ حضرت سیدنا ابو اسید مالک بن ربیعہ ساعدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم حضور نبی کریم ﷺ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ بنو سلمہ قبیلے کا ایک شخص آیا اور پوچھا: یا رسول اللہ ﷺ ! کیا میرے والدین کے مرنے کے بعد ان سے بھلائی کرنے کی کوئی صورت ہے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ہاں! ان کے لیے دعا کرنا، ان کے لیے استغفار کرنا، ان کے کیے ہوئے وعدے کو پورا کرنا، ان کے رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرنا اور ان کے دوستوں کی عزت کرنا۔ (ابو داود، 4/434، حدیث: 5142)

امیر اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ لکھتے ہیں:

مطیع اپنے ماں باپ کا کر میں انکا ہر اک حکم لاؤں بجا یاالٰہی

اللہ ہمیں صحیح معنوں میں والدین کا حکم بجا لانے اور ان کی اطاعت و فرمانبرداری کی توفیق عنایت فرمائے۔

حقوق والدین کی تفصیل جاننے کیلئے فتاویٰ رضویہ کی 24ویں جلد میں موجود اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن کا رسالہ الحقوق لطرح العقوق (والدین، زوجین اور اساتذہ کے حقوق) کا مطالعہ کیجئے۔


والدین اللہ پاک کی ایک عظیم نعمت ہیں، ان کی قدر کرنا سیکھیے، والدین کے حقوق کی احتیاط کیجیے، اگر وہ حیات ہیں تو ان کا خیال رکھیے، ان کی عزت و تعظیم کیجیے، ان کو احساس دلاتے رہیے کہ وہ آپ کے لیے بہت قیمتی ہیں، ان کو نیکیوں کی ترغیب دلاتے رہیے، ان کا ہر وہ حکم پورا کیجیے جو شریعت کے خلاف نہ ہو، اگر کوئی بات دوسری یا تیسری بار بھی کریں تو بھی ان کی بات کو ایسے غورسے سنیے کہ پہلی بار سن رہے ہیں، اگرچہ وہ آپ کے ساتھ حسن سلوک نہ کریں مگر آپ کا فرض ہے کہ آپ ان کے ساتھ حسن اخلاق سے پیش آئیے، اگر وہ کوئی شرعی تقاضوں کے مطابق رائے دیں تو ان کی رائے کو مقدم کیجیے، روزانہ کم از کم ایک بار ان کے ہاتھ پاؤں چومیے، ان کی طرف پیٹھ یا پاؤں کر کے نہ بیٹھیے، الغرض ان کے تمام حقوق پورے کیجیے۔ اگر وہ جہان فانی سے کوچ کر چکے ہیں تو ان کے لیے دعائے مغفرت کرتے رہیے، ان کے دوستوں رشتہ داروں کا خیال رکھیے۔

آئیے قرآن و سنت کی روشنی میں والدین کے چند حقوق ملاحظہ فرمائیں: اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ-اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا(۲۳) (پ 15، بنی اسرائیل: 23) ترجمہ کنز الایمان: اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اگر تیرے سامنے ان میں ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے ہوں(اف تک)نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے تعظیم کی بات کہنا۔

اللہ پاک کی بارگاہ میں کونسا عمل پسندیدہ ہے؟ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے حضور نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں عرض کیا: اللہ کی بارگاہ میں کونسا عمل زیادہ پسندیدہ ہے؟ ارشاد فرمایا: وقت پر نماز ادا کرنا۔ میں نے عرض کی: پھر کونساہے؟ ارشاد فرمایا: والدین کے ساتھ نیکی کرنا۔ میں نے عرض کی: پھر کونسا ہے ؟ارشاد فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔ (بخاری، 4/589، حدیث: 7534)

لوگوں میں سب سے زیادہ اچھے برتاؤ کا کون حقدار ہے؟ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ ایک شخص نےرسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کی: یارسول اللہ! لوگوں میں میرے اچھے برتاؤ کا زیادہ حق دار کون ہے؟ ارشاد فرمایا: تمہاری ماں۔ اس نےعرض کی: پھر کون؟ ارشاد فرمایا: تمہاری ماں۔ اس نے عرض کی: پھر کون؟ارشادفرمایا: تمہاری ماں۔ اس نے عرض کی: پھر کون؟ ارشادفرمایا: تمہارا باپ۔ (بخاری، 4/93، حدیث: 5971)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے، رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اس شخص کی ناک خاک آلود ہو، پھر اس کی ناک خاک آلود، پھر اس کی ناک خاک آلود ہو کہ جو والدین میں سے ایک یا دونوں کو بڑھاپے میں پائے اور (ان کی خدمت کرکے) جنت میں داخل نہ ہو۔ (مسلم، ص 1060، حدیث: 6510)

کبیرہ گناہ: حضور نبی کریم رؤف رحیم ﷺ نے ارشادفرمایا: کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، والدین کی نافرمانی کرنا، کسی جان کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی قسم کھانا۔ (بخاری، 4/295، حدیث: 6675)

اللہ پاک ہمیں والدین کی فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین